متحدہ عرب امارات کے پاکستان کے ساتھ تعلقات مثالی اور برادرانہ ہیں۔ پاکستان میں نئی حکومت آنے سے ان تعلقات میں مزید بہتری اور گرم جوشی آئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان ان تعلقات کو مستحکم اور مثالی رکھنے میں امارات کے حکمرانوں سے رابطہ میں رہتے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی وزیراعظم عمران خان کا متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا۔ ٹیلی فون گفتگو میں دو طرفہ تعلقات اور خطے میں ہونے والی پیش رفت پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے 700 پاکستانی قیدیوں کی رہائی پر یو اے ای کے ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر حمایت کرنے پر متحدہ عرب امارات کو سراہا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان قریبی تعاون اور برادرانہ تعلقات میں پاکستان یو اے ای کے ساتھ مستحکم تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان تعلقات کو مستحکم بنانے میں یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کا کا بھی اہم رول ہوتا ہے۔ اگر پاکستانی اپنے ملک کا مثبت امیج قائم کرنے میں امارات کے قوانین پر صحیح طریقہ سے عمل کرتے ہیں تو انہیں یہاں آکر تکالیف اور مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ پاکستان سے سیاحتی ویزہ پر آکر یہاں کوئی بھی کام کرتا ہے تو اسے نہ صرف جرمانہ اور سزا ملتی ہے۔ بلکہ ملک کی بھی بدنامی ہوتی ہے۔ متحدہ عرب امارات حکومت پاکستانیوں کو ہر سہولت دے رہی ہے۔ یہاں کئی ممالک کے ویزے بند ہیں۔ لیکن پاکستانیوں کو ویزا حاصل کرنے اور افرادی قوت پاکستان سے یہاں لانے میں ابھی تک کسی قسم کی پابندی اور سختی نہیں ہے۔ یو اے ای کراچی میں ایشیا کا سب سے بڑا ویزا سینٹر قائم کرنے جارہا ہے جو ستمبر 19 کے پہلے ہفتہ میں کام شروع کردے گا۔ جب کہ دوسرا ویزا سینٹر اسلام آباد میں اکتوبر 19 کے پہلے ہفتہ میں کام شروع کرے گا۔
ان مراکز میں میڈیکل انشورنس، چیک اپ اور لیبر و آجر کے درمیان معاہدہ تصدیق کی تمام سہولیات میسر ہوں گی۔ کراچی کے ویزا سینٹر جو خیابان شمشیر میں واقع ہے۔ پوری ٹیم امارات سے جائے گی۔ ان ویزہ سینٹر کے قائم ہونے میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبیدالزابی اور امارات میں پاکستان کے سابق سفیر معظم احمد خان کا رول بہت اہم ہے۔ امارات کے پاکستان میں سفیر حماد عبیدالزابی کا کہنا ہے کہ پاکستانی بے حد مہمان نواز اور وفادار ہیں۔ کراچی پاکستان کا انتہائی اہم شہر ہے یہاں کی سماجی زندگی، ماحول، ثقافت اور لوگ پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت مختلف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو اے ای اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ مضبوط اور تاریخی رہے ہیں لیکن انہیں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع کو تلاش کرکے مزید مستحکم کیا جاسکتا ہے۔ ہم تعاون کے نئے شعبوں کو تلاش کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں جہاں ہم مشترکہ طور پر کام کرسکیں اور چیلنجنگ ایریاز کا جائزہ بھی لے رہے ہیں تاکہ اماراتی حکام ان پر توجہ دے سکیں۔ ہم مستقل میں بھی ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر آگے بڑھیں گے۔ سفیر یو اے ای نے مزید بتایا کہ یو اے ای 5 سال کے لیے سلور سرمایہ کاری اور 10 سال کے لیے گولڈن سرمایہ کاری ویزا کی پیش کش کرتا ہے جو ایک مخصوص طریقہ کار کے تحت جاری کئے جاتے ہیں جن کا انحصار کمپنی کے سائز اور سرمایہ کاری کی مالیت پر ہوتا ہے۔ یو اے ای اور پاکستان کے درمیان سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور محفوظ بنانے کے لیے قانونی طریقہ کار وضع کرنے پر بھی زور دیا جائے۔ ایک فریم ورک وضع کیا جائے۔ کیوں جب دوری ہوگی اور کوئی سرکاری دورہ نہیں ہوگا تو تاجر برادری کو پاکستان اور یو اے ای کے بارے میں آگاہی نہیں ہوگی۔ پاکستان میں بہت ساری جعلی کمپنیاں اور کونسل موجود ہیں جو قانونی طور پر رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ جن کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ہمیں دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے روکاٹیں خصوصاً نان ٹیرف بیریئرز کو دور کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا۔
یو اے ای کی جانب سے سیاحتی ویزا بغیر کسی دشواری کے جاری کیا جاتا ہے۔پاکستانیوں کو بھی اس ویزے کا صحیح استعمال کرنا چاہئے نہ کہ ایجنٹ حضرات نوکری کے لالچ اور غیر قانونی کاموں کے لیے افراد کو استعمال کریں۔ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی بجائے ابتری آتی ہے۔ امارات میں مقیم 16 لاکھ پاکستانی ہر سال ساڑھے چار ارب ڈالر سے زائد زرمبادلہ ارسال کرتے ہیں۔
یو اے ای پاکستانی ورکرز کے لیے ایک انتہائی پرکشش مقام ہے۔ یو اے ای کی پاکستان پر مہربانیاں قابل تعریف ہیں۔ پاکستان ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ یو اے ای کی معاونت قابل ذکر ہے۔ 3ارب ڈالر کی پاکستان کو یو اے ای کی طرف سے ادائیگی دوستی کی اعلیٰ مثال ہے۔ یو اے ای میں مقیم پاکستانی بھی امارات کے قوانین پر پوری طرح عمل کریں۔ اسی میں ہماری بھلائی ہے اور تعلقات میں مزید مضبوطی اور گرم جوشی آسکتی ہے کہ ہم سب اپنا رول احسن طریقہ سے ادا کریں۔
یو اے ای پاکستان دوستی زندہ باد۔ پائندہ باد