اسلام آباد(حذیفہ رحمان)ملکی تاریخ میں چوتھی مرتبہ قانون سازی کے لئیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا۔تاریخ میں پہلی بارچیئرمین سینٹ قانون سازی کے لیے بلائے گئے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لئے نہیں آئے۔ماضی کے تمام اجلاسوں میں چئیرمین سینٹ قانون سازی کے لئے بلائے گئے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ ’’جنگ‘‘ کوموصول تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ میں چوتھی بار قانون سازی کے لئیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد کرایا گیا ہے مگر حیران کن طور پر ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ چئیرمین سینٹ مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لئے ایوان میں تشریف نہیں لائے۔ سینیٹ سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کے اہم اجلاس میں چئیرمین سینیٹ طبیعت کی خرابی کے باعث تشریف نہیں لائے۔ ادھر ’’جنگ‘‘ سے گفتگو میں پیپلزپارٹی کے اعلی ذرائع نے بتایا ہے کہ چئیرمین سینیٹ رضا ربانی پی آئی اے کی رولنگ کے معاملے پر ناراضی کے باعث اجلاس میں شرکت کے لئے نہیں آئے۔اس سلسلے میں انہیں منانے کے لئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بھی دو روز قبل تفصیلی ملاقات کی تھی جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی فون کرکے ان پر واضح کیا تھا کہ کہ قومی اسمبلی میں ایسی کوئی رولنگ پاس نہیں کی جائے گی جس سے دو ایوانوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوں۔ذرائع کے مطابق چئیرمین سینیٹ نے رولنگ پاس کی تھی کہ پی آئی اے یہ معاملہ حکومت مشترکہ مفادات کونسل میں لے جایا جائے مگر حکومت نے معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لانے کا فیصلہ کیا تھا۔جس پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں احتجاجاً چئیرمین سینٹ تشریف نہیں لائے۔ ذرائع کے مطابق ملکی تاریخ میں اس سے قبل دو مشترکہ اجلاس سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں 1975ء میں کرائے گئے تھے جبکہ تیسرا اجلاس میں پی پی پی حکومت نے 2011میں کرایا تھا مگر ماضی کے تمام اجلاسوں میں چئیرمین سینٹ شریک ہوتے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قانون سازی کے لئے بلائے گئے مشترکہ اجلاس کی صدارت سپیکر ہی کرتا ہے اور چئیرمین سینیٹ وزیراعظم کے ساتھ کرسی پر بیٹھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے معاملے کا حل نکالنے کے لئے وزارت قانون وانصاف کو ہدایت جاری کی ہے کہ قومی اسمبلی و سینیٹ سیکریٹریٹ سے مل کر معاملات کا حل نکالا جائے اور ایسی کوئی صورت نہیں ہونی چائیے کہ دو معتبر ایوان ایک دوسرے کے مقابل نظر آئیں۔جس پرو زارت قانون و انصاف نے کام شروع کردیا ہے۔ ملکی تاریخ کا پارلیمنٹ کے چوتھے مشترکہ اجلاس کا پہلا روز پی آئی اے بل کی منظوری سے ہٹ کر پرویز مشرف کی طرف چلاگیا۔ اپوزیشن مشرف معاملے پر واک آؤٹ کرنا چاہتی تھی مگر ایم کیو ایم کی وجہ سے ارادہ بدلنا پڑا۔مشرف معاملے پر اجلاس کے واک آؤٹ پر اپوز یشن دو حصوں میں بٹی رہی۔ متحدہ قومی موومنٹ نے واک آؤٹ کرنے سے انکار کردیا ،جس پر پی پی پی اور تحریک انصاف کو واک آؤٹ کا ارادہ ملتوی کرنا پڑا۔ پرویز رشید مغرب کی نماز کے وقفے میں خورشید شاہ اور اعتزاز احسن سے سرگوشی میں گفتگو کرتے رہے۔ پار لیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی وزیراعظم نواز شریف ایوان میں تشریف لے آئے جبکہ وزیراعظم مغرب کی نماز کے وقفے تک پورے اجلاس میں خاموش بیٹھے رہے۔اجلاس کے دوران شاہ محمود قریشی کی تقریر کے بعد لیڈر آف اپوزیشن نے مشرف معاملے پر دھواں دار تقریر شروع کی تو چوہدری نثار نے اسپیکر کو پرچی بھجوائی کہ انہیں بھی تقریرکرنے کا موقع دیا جائے وہ معاملے کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔جس پر اسپیکر نے ایوان کو بتایا کہ چوہدری نثار علی خان کچھ معاملات پر وضاحت کرنا چاہتے ہیں اس لئے انہیںتقریرکا موقع دیا جارہا ہے۔