• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی قیادت میں کراچی کو صاف کرنے کی مہم جاری ہے، جسے ’’اب ہو گا صاف کراچی‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس مہم کے تحت کراچی کے 6اضلاع کو دو ہفتوں میں صاف کرکے دکھانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس مہم کے ذریعے ایک مرتبہ اگر کراچی صاف بھی ہو جائے تو مہم ختم ہونے کے بعد پھر کیا ہو گا؟

پہلے بھی کئی مرتبہ کراچی میں صفائی کے نام پر مہمات چلائی گئیں۔ یہ مہمات کبھی وقت کی وفاقی حکومت نے، کبھی صوبائی حکومت نے اور کبھی خود کراچی کی مقامی حکومت نے چلائیں۔ مختلف سیاسی جماعتیں اور سماجی تنظیمیں بھی اسی طرح کی مہم وقتاً فوقتاً چلاتی رہیں لیکن جیسے ہی مہم ختم ہوتی ہے، کراچی میں پھر گندگی کے ڈھیر لگ جاتے ہیں۔ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسی مہم صرف سیاسی نوعیت کی ہوتی ہے۔ میں اس بات سے کسی حد تک اتفاق کرتا ہوں لیکن یہ سیاسی مہم بھی غنیمت ہے۔ کچھ دن کے لئے تو کراچی میں صفائی ہو جاتی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ کراچی کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین اور انتہائی صاف ستھرے شہروں میں ہوتا تھا۔ اس کی سڑکیں روزانہ پانی سے دھلتی تھیں۔ بڑے بڑے باغات، درختوں میں گھرے پارکس اور سرسبز آئر لینڈز اس شہر کی پہچان تھے۔ تاریخی اور پر شکوہ عمارتیں اس شہر کی عظمت میں اضافہ کرتی تھیں۔ مارکیٹوں میں دنیا بھر کے سیاحوں سے ملاقاتیں ہوتی تھیں۔ اب ہر طرف گندگی کے ڈھیر، ابلتے ہوئے گٹر اور ٹوٹی ہوئی سڑکیں اس شہر کی شناخت بن گئے ہیں۔ ایسی صورت حال میں اگر کوئی صفائی مہم چلاتا ہے تو کراچی والے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ روزانہ صفائی والے شہر میں مہینوں یا سالوں بعد صفائی مہم سے کچھ تو فرق پڑتا ہے۔ صفائی مہم چلانے والے کے چاہے کوئی بھی سیاسی مقاصد ہوں۔ لوگوں کو اس بات پر خوشی ہوتی ہے کہ انہیں گندگی کے غذاب سے کچھ تو نجات ملے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس صفائی مہم کی مخالفت نہیں کر رہی۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان اور اس کے میئر کراچی وسیم اختر بھی علی زیدی کی صفائی مہم کا حصہ ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت خصوصاً سابق وزیر بلدیات سعید غنی اور موجودہ وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ بھی اس صفائی مہم میں تعاون کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ کام مستقل بنیادوں پر ہونا چاہئے، جو کراچی کے بلدیاتی نمائندوں کو کرنا چاہئے حا لانکہ میئر کراچی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ فنڈز، نہ اختیارات اور نہ ہی میٹروپولیٹن حیثیت ہے۔ جو اس شہر کی تعمیر و ترقی اور صفائی کیلئے مستقل طور پر ضروری ہے اور اس کے لئے کراچی کی میٹرو پولیٹن حیثیت جو دنیا کے تمام شہروں میں ہوتی ہے بحال کرنا پڑے گی۔

دنیا بھر میں شہروں کی روزانہ کی بنیاد پر صفائی کا کام ہوتا ہے۔ تعمیر و مرمت کا کام بھی مستقل ہوتا ہے۔ یورپ میں اپنے شہروں کو خوبصورت ترین اور صاف ستھرا بنانے کا جنون سترھویں صدی میں پیدا ہوا تھا، جس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا رہا، جو مضبوط سے مضبوط تر بنتا گیا۔ ہم نے مغرب سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لئے جمہوری نظام تو مستعار لے لیا لیکن ہم نے ان کا سب سے خوبصورت اور موثر مقامی حکومتوں کے جمہوری نظام کو کبھی نہیں اپنایا۔ یورپ کے کئی ممالک میں مقامی حکومتوں کا نظام قائم ہے۔ مقامی حکومتوں کو سب سے زیادہ مالیاتی اور انتظامی خود مختاری حاصل ہے۔ وہ امن و امان، صحت، تعلیم، ٹیکسز، منصوبہ بندی و ترقی سمیت تمام امور میں فیصلے کرنے میں خود مختار ہوتی ہیں۔ اس لئے ان کے شہر خوبصورت اور حیرت انگیز حد تک پرکشش ہیں۔ ہمارے شہر، قصبے اور دیہات دنیا کی انتہائی اور ناقابل رہائش انسانی آبادیاں ہیں۔ کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہر بھی بہت بری حالت میں ہیں۔ صوبے بھر کی ساری لوکل گورنمنٹ ایسی ہی ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ کراچی کو بہت گندہ کر دیاگیا ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میںمالی اور انتظامی طور پر خود مختار مقامی حکومتوں کا نظام قائم کیا جائے۔ مقامی حکومتوں کو نہ صرف فنڈز دیئے جائیں بلکہ انہیں اپنے وسائل پیدا کرنے کابھی نظام فراہم کیا جائے۔ بہت ہو گیا۔ صفائی کے نظام کا تعلق شہر کی منصوبہ بندی سے ہے۔ شہر کی منصوبہ بندی اگر مر کزی اور صوبائی سطح پر ہو گی تو شہر کا انتظام سنبھالنا اور مقامی حکومتوں کا چلنا نا ممکن ہے۔ تین کروڑکی آبادی کو اگر کسی بڑے سانحہ اور بحران سے بچانا ہے تو کراچی کو خود مختار اور طاقتور مقامی حکومت کا نظام دیا جائے۔ کراچی کی منصوبہ بندی کے لئے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کے ڈی اے، ایم ڈی اے، اور ایل ڈی اے سمیت تمام تر ترقیاتی ادارے، واٹر بورڈ، تعلیم اور صحت کا نظام کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن ( کے ایم سی ) کے حوالے کیا جائے اور اسی طرح سند ھ کے سارے ڈسٹرکٹس کو بھی آزادی سے کام کرنے دیا جائے۔ کراچی سمیت صوبے کی تمام مقامی حکومتوں کو زیادہ سے زیادہ فنڈز دیئے جائیں۔ ایک بار صفائی مہم اچھی ہے لیکن مستقل صفائی ضروری ہے۔ ’’ اب ہو گا صاف کراچی ‘‘ کے بعد ’’ پھر کب ہو گا صاف کراچی ؟ ‘‘ کا سوال پیدانہیں ہونا چاہئے۔

تازہ ترین