• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

FBR نے نان فائلرز کو ٹیکس نوٹسز بھیجنا شروع کردئیے

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے باوجود ریوینیو کلیکشن کے اعداد و شمار 3832 ارب روپے تک پہنچنے پر ایف بی آر نے اب قابل ٹیکس آمدنی کو مزید بڑھانے کیلئے ملک بھر میں اہم یوٹیلٹیز کے انڈسٹریل اور کمرشل کنیکشن ہولڈرز کے نان فائلرز کو ٹیکس نوٹسز بھیجنا شروع کردئیے، پہلے مرحلے میں 4 سے 5 لاکھ بجلی و گیس کے انڈسٹریل اور کمرشل کنیکشن ہولڈرز کے نان فائلرز کو نوٹسز بھیجے جائینگے۔ اے جی پی آر اور دیگر متعلقہ محکموں کے پاس ریکنسائل اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون 2018-19 کیلئے ابتدائی طور پر ایف بی آر نے 4398 ارب روپے کے ہدف کا تخمینہ لگایا تھا جس کے مقابلے میں محض 3832 ارب روپے کا ریوینیو کلیکشن ہوا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایف بی آر کو 566 ارب روپے کے بڑے خسارے کا سامنا ہے۔ یہ اعداد و شمار وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کئے گئے ہیں جن کا اعلان اگلے چند روز میں 2018-19 کیلئے آنے والے مالی آپریشن کے ذریعے کیا جائے گا۔ تحریک انصاف حکومت کے پہلے سال میں قابل ٹیکس آمدنی کی وسعت نے کامیابی حاصل کی ہے جیسا کہ ریٹرنز فائل کرنے کیلئے ڈیڈلائن میں توسیع کے بعد جاری ماہ میں مجموعی تعداد اب ڈھائی ملین سے بڑھ گئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مزید جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آیا قابل ٹیکس آمدنی میں اس توسیع نے ریوینیو کلیکشن کے محاذ پر ایف بی آر کی مدد کی ہے یا قابل ٹیکس آمدنی کی وسعت پر محض تعداد میں بہتری ظاہر ہوئی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ ہم نے نان فائلرز کو ٹیکس نوٹسز بھیجنا شروع کردئیے ہیں اور پہلے مرحلے میں بجلی اور گیس یوٹیلٹیز کے انڈسٹریل اور کمرشل کنیکشن ہولڈرز کے نان فائلرز کو نوٹسز بھیجے جائیںگے۔ ایف بی آر نے تقریباً 4 سے لاکھ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے مقصد سے نوٹسز بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومت نے ان گزیٹڈ افسران کو بھی نوٹسز بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایف بی آر نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے 25 اہم شعبوں کی شناخت اس مقصد سے کی ہے کہ ان کے مسائل حل کرنے کیلئے وہاں خصوصی مہارت رکھنے والے افسران کو تعینات کیا جائے گا۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم نے ایک افسر کو ڈی جی ایکسپورٹ کا اضافی چارج دیا ہے لیکن آگے آگے ہم ہفتوں اور مہینوں میں مزید مخصوص شعبوں کے ماہرین کو آگے بڑھائیں گے۔

تازہ ترین