• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

40 سال سے زائد عمر والوں کیلئے آن لائن صحت پالیسی کا اعلان

لندن (نیوز ڈیسک) آن لائن چیک اپ اور زیادہ مرکوز طبی مشوروں کے وعدوں کو پورا کرنے کیلئے قومی ادارہ صحت (نیشنل ہیلتھ سسٹم)40سال سے اوپر کے افراد کیلئے علاج معالجے کے صحت کے چیک اپ کے ضوابط کو تبدیل کرےگا۔ وزراء کا کہنا تھا کہ سب کیلئے ایک ہی طرز کا نظام جو ایک دہائی قبل متعارف کرایا گیا تھا، ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کی مدد سے علاج کے ضرورتمندوں کی نشاندہی کرکے مدد فراہم کرنا تھا۔ لیکن مریضوں کیلئے بنائی گئی تنظیموں کے خدشات تھے کہ مہلک بیماریوں کی تشخیص نہیں ہوپاتی تھی کیونکہ خطرے کی پیشگی نشاندہی کرنے والے آلات ناقابل بھروسہ تھے، آج40سے 74سال کی عمر کے افراد کو بلڈپریشر، کولیسٹرل وغیرہ کے ٹیسٹ کروانے کیلئے ہر پانچ سال بعد بلایا جاتا ہے، گزشتہ 5برسوں میں تقریباً 70لاکھ افراد کو چیک اپ کیلئے بلایا گیا۔ 10میں سے ایک فرد دل کی بیماری کی خطرناک حد میں پایا گیا اور سالانہ 500زندگیاں بچائی گئیں۔ وزراء نے پرانی اسکیم کو ختم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نیا نظام اسمارٹر ہوگا اور ٹیکنالوجی کو اس میں زیادہ استعمال کیا جائے گا۔ نئی تبدیلیوں کے مطابق جسمانی چیک اپ صرف ان لوگوں کیلئے ہوگا جنہیں واقعی اس کی ضرورت ہوگی اور جنہیں کم خطرہ ہوگا انہیں آن لائن ٹیسٹ کیلئے کم بلایا جائےگا۔ ہیلتھ سیکرٹری کاکہنا تھا کہ جنیاتی خرابیوں کو ڈھونڈنے کیلئے ڈی این اے کا استعمال کیا جائے گا اور مختلف مریضوں کیلئے نشاندہی والے پیغامات استعمال کرنے والے پروگرام ترتیب دیئے جائیں گے۔ میٹ ہینکاک کا کہنا تھا کہ ہم ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں مریضوں کیلئے مخصوص طریقہ علاج اور بچائو کی تدابیر ہمارا مشن ہوگا جو مستقبل کے صحت کی خدمات پر مبنی ہوگا۔ ہم ماضی کے صحت کے نظام کو ختم کرکے جدید ٹیکنالوجی اور تیکنیکس کو لانا چاہتے ہیں جس تبدیلی کی آج ہم بات کررہے ہیں اس کے ذریعے ہم اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ اس ٹارگٹڈ مداخلت سے ہمیں ڈیٹا اور شواہد پر مبنی طریقوں کی مدد سے مریضوں کو خطرات کی نشاندہی، علاج اور بچائو کیلئے تعاون کرنے کا موقع ملے گا۔ پیشنٹس ایسوسی ایشن کے پالیسی کے سربراہ جان گیل کا کہنا تھا کہ ہر مریض کیلئے مخصوص علاج کا طریقہ واضح کیاجانا خوش آئند ہے۔ لیکن اگر یہ اخراجات کم کرنے کی کوشش ہے تو ہمیں اس شرمناک اقدام پر تشویش ہوگی۔ پیشنٹس کنسرن کی جوائس رابنز کا اس پر ردعمل یہ تھا کہ اس سے وہ بہت پریشان ہوگئیں کیونکہ اس سے صحت کے جان لیوا خطرات تشخیص سے رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد لوگ ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہی نہیں تو قومی ادارہ صحت کو ان کے بارے میں ذاتی صحت کی معلومات کیسے ملیں گی۔ جب لوگ بذات خود اپنے ٹیسٹ نہیں کروائیں گے تو کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے کیسے پتہ چلے گا کہ کون زیادہ خطرے میں ہے۔ ایچ یوکے کی ڈائریکٹر کیرولین ابراہام نے حکومت پر زور دیا کہ چاہے کوئی موبائل یا انٹرنیٹ استعمال نہیں بھی کرتا مگر چیک اپ کی سہولت ہر ایک کو ملنی چاہئے۔ عمررسیدہ افراد کی صحت کا آن لائن ڈیٹا موجود نہیں ہے اس طرح ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار سے ایک بڑی آبادی علاج معالجے سے رہ جائے گی۔ نئی صحت پالیسی سے ان لوگوں کو چیک اپ کی سروس پیش کی جائے گی جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہونگے۔ آلسہائمر ریسرچ یوکے کی سربراہ پالیسی ڈاکٹر ایلیسن ایونز کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ صحت کے ذریعے علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے میں جدت کا اہم کردار ہے جس کیلئے ڈیمنیشیا ریسرچ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے تاہم ہمارے پاس ایسے آلات کی کمی ہے جس سے ہم قبل از وقت بتاسکیں کہ کس کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ این ایچ ایس کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر اسٹیفن پووسی کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم وہ نظام لائیں جس سے امراض قلب، کینسر اور ڈیمنشیا جیسی مہلک بیماریوں سے بچائو اور ان کے علاج پر مختلف طریقوں سے نبردآزما ہوں۔ اسمارٹر اور آن لائن ڈیٹا کی اپروچ کے ذریعے لوگوں کو ہم وہ آلات فراہم کرسکتے ہیں جن سے وہ اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں گے۔

تازہ ترین