• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جھوٹ بول کر 4 ملزمان کو پھانسی نہیں دلوائی جاسکتی، چیف جسٹس

لاہور میں خاتون سمیت 5 بچوں کے قتل میں ملوث سزائے موت کے 4 ملزمان کی سزا 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کیس سے متعلق ریمارکس دیئے ہیں کہ جھوٹ بول کر 4 ملزمان کو پھانسی نہیں دلوائی جا سکتی، ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ ایسے کیسز میں پولیس کو فنگر پرنٹ لینے چاہئیں۔

کورٹ میں موجود سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 1996ء میں لاہور کے علاقے نارواں کوٹ میں ڈکیتی کے دوران قتل کی واردات ہوئی تھی، قتل کیے گئے 5 بچوں میں سے ایک کی عمر 2 سال تھی، جائے وقوع سے ملزمان کے فنگر پرنٹس اور سر کے بال ملے تھے۔

ملزمان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جھوٹے فنگر پرنٹ بنا کر ملزمان کو پھنسایا گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان شفیقہ بی بی اور اس کے 5 بچوں کے قتل میں ملوث تھے، اس کیس میں یہ نہیں پتہ کہ کس ملزم نے قتل میں کیا کردار ادا کیا، جب یہ معلوم نہ ہو کہ قتل کیس میں کس کا کیا کردار ہے تو فائدہ ملزمان کو ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ 1996ء میں لاہور میں ڈکیتی کے دوران ملزمان نے شفیقہ بی بی اور اس کے 5 بچوں کو قتل کر دیا تھا، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے ملزم سرفراز، جاوید، ندیم اور یوسف کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

تازہ ترین