کراچی میں تین مزید افراد مہلک متعدی بیماری کانگو کریمین ہیمریجک فیور میں مبتلا ہوکر انتقال کر گئے، جس کے بعد اس مہلک مرض سے اس سال کراچی میں مرنے والوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے افسران کا کہنا ہے کے اس سال 27افراد کانگو کریمین ہیمریجک فیور میں مبتلا ہوکر شہر کے مختلف اسپتالوں میں لائے گئے، جن میں سے تیرہ انتقال کرگئے، جبکہ دو اسوقت سرکاری اورنجی اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
پیر کے روز مواچھ گوٹھ، بلدیہ کا رہائشی 24 سالہ شبیر ولد امام بخش سول اسپتال کراچی کی ایمرجنسی میں کانگو وائرس کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں اور اندرونی اعضاء فیل ہوجانے کی وجہ سے انتقال کر گیا۔
سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرخادم حسین قریشی کے مطابق متوفی جانوروں کے باڑے میں کام کرتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے اسپتال میں اس وقت بھی ایک چالیس سالہ شخص کانگو کریمین ہیمریجک فیور میں مبتلا ہو نے کی وجہ سے زیر علاج ہے۔
دوسری جانب جناح اسپتال کراچی کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کل رات ٹھٹھہ سے آنے والا ایک چوبیس سالہ نوجوان کانگو کریمین ہیمریجک فیور کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اسپتال کی ایمرجنسی میں انتقال کر گیا۔
جناح اسپتال کراچی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی نے بتایا کہ حمال جمعہ نامی چوبیس سال کا نوجوان ٹھٹھہ سے جناح اسپتال لایا گیاتھا اور اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جبکہ اس کے منہ، ناک اور جسم کے دیگر اعضاء سے خون رس رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ متوفی جانوروں کے باڑے میں کام کرتا تھا جہاں وہ ممکنہ طور پر کانگو وائرس کا شکار ہوا۔
دریں اثنا محکمہ صحت سندھ نے بھی انڈس اسپتال کراچی میں ایک 45 سالہ شخص کی کانگو وائرس کے نتیجے میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے جسے ہفتے کے روز اسپتال کی ایمرجنسی میں لایا گیا جہاں وہ دوران علاج چل بسا۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق متوفی کا نام سید اسد علی رضوی تھا لیکن اس کی کوئی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
دریں اثنا کراچی میں کانگو وائرس کے بعد اب ڈینگی وائرس بھی پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق ڈِینگی وائرس سے 20 سالہ طلحٰہ خالد انتقال کرگیا۔
طلحٰہ خالد کو نجی اسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا تھا، جہاں آج اسکی حالت خراب ہوئی اور وہ انتقال کر گیا۔
رواں برس شہر میں ڈینگی سے 5 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔