• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سی پیک‘لاہور عبدالحکیم اور سکھر ملتان موٹر ویز پر جدید ترین آئی ٹی سسٹم کا نفاذ شروع


اسلام آباد (حنیف خالد) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ممبر ایڈمنسٹریشن کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے انکشاف کیا ہے کہ انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم پورے ملک میں نافذ کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے جس سے ملک بھر میں ٹریفک کے مسائل کا جدید ٹیکنالوجی سے حل کیا جائیگا۔ اتھارٹی کے زیرانتظام 12ہزار کلومیٹر سے زائد موٹر ویز اور ہائی ویز ہیں ۔ آئندہ تین سالوں میں 12سو کلومیٹر موٹر ویز کا اضافہ ہو جائیگا۔ انہوں نے جنگ کو بتایا کہ ملک بھر میں ٹریفک حادثات کی روک تھام اور سفر کو محفوظ ترین بنانے کیلئے پاکستان نے عالمی معیار کے انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم کو متعارف کرا دیا ہے۔ اس سسٹم کا اطلاق لاہور عبدالحکیم موٹر وے اور 392کلومیٹر طویل سکھر ملتان موٹر وے پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سسٹم کے نفاذ سے ترقی یافتہ ملکوں میں گاڑیوں‘ ڈرائیوروں اور سسٹم کے تحت دوسرے رابطے کمپیوٹرائزڈ ہوا کرینگے اور ایک دوسرے سے منسلک ہونگے جس کے باعث سفر آسان اور محفوظ ہو جائیگا۔ اس جدید انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم کے متعارف ہونے سے پاکستان جدید ترین موٹر ویز رکھنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سسٹم کے نفاذ سے کوئی بھی گاڑی جو لاہور عبدالحکیم موٹر وے یا سکھر ملتان موٹر وے پر داخل ہو گی تو آٹومیٹک سسٹم کے تحت اسے سفر سے قبل اور سفر کے دوران سفر کے متعلق نہ صرف مکمل رہنمائی اور آگاہی ملنا شروع ہو جائیگی بلکہ اسکے ڈسپلے کی مانیٹرنگ شروع ہو جائیگی اور جیسے ہی کوئی گاڑی حد رفتار سے تجاوز کریگی تو وارننگ سسٹم جوکہ آن لائن ہو گا فوری بجنا شروع ہو جائیگا بلکہ گاڑی چونکہ اس سسٹم کے تحت موٹر وے پر سفر کرنے والی باقی تمام گاڑیوں سے بھی منسلک ہو گی اسلئے ڈرائیور اپنے اردگرد موجود تمام گاڑیوں کی ڈسپلے اور اپنی گاڑی سے دوسری گاڑیوں کے فاصلے کے متعلق بھی مکمل باخبر رہا کرینگے۔ اسی طرح رانگ وے سے متعلق بھی بذریعہ الارم گاڑیوں کو آگاہی حاصل ہوتی رہے گی۔ اس سسٹم کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ یہ سسٹم گاڑی چلانے والے کو پہلے سے باخبر کر دیگا کہ جس راستے پر آپ جا رہے ہیں اس راستے پر آگے ٹریفک کا ہجوم ہے یا ٹریفک رکی ہوئی ہے آپ متبادل راستہ اختیار کریں۔ اس کے ذریعے سفر کا وقت غیرضروری طور پر زیادہ نہیں ہو گا بلکہ انٹیلی جنٹ ٹرانسپوریشن سسٹم (ITA)اپنے اندر موجود دوسری متعدد خصوصیات کا حامل ہے مثال کے طور پر اس موٹر وے پر چلنے والی ایک گاڑی کے دوسری گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے ساتھ مسلسل رابطے ہو سکیں گے۔ اسی طرح یہ سسٹم آگے شاہراہ پر فوگ (دھند) کی موجودگی کا درجنوں کلومیٹر پہلے ہی بتا دیا کریگا۔ جس سے گاڑیاں متبادل راستہ اختیار کر لیا کریں گی۔ آئی ٹی اے کے ذریعے ٹریفک کے بہائو کو رواں دواں رکھا جائیگا۔ درست پارکنگ کی نشاندہی کی جائیگی‘ آٹومیٹک چالان‘ ایمرجنسی روڈ سائیڈ ‘ LAY‘ فون سسٹم موٹر وے پر ہدایات جاری کرتا ہوا کمپیوٹرائزڈ نظام ٹریفک کنٹرول کرنے کا سسٹم سی سی ٹی وی‘ آگے موسم کی صورتحال بھی شامل ہونگے۔ اس طرح یہ انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم ماحول دوست بھی ہو گا جس سے نہ صرف وقت کی بچت ہو گی بلکہ ایندھن کی بچت ہو گی جبکہ فضائی آلودگی اور کان کھانے والے شور کی آلودگی سے بھی بچت ہوا کریگی۔ کیپٹن مشتاق نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس وقت جن ترقی یافتہ ممالک میں یہ سسٹم رائج ہے ان میں کوریا‘ جاپان‘ امریکہ‘ یورپ‘ دبئی‘ چین‘ ترکی‘ ملائیشیاء شامل ہیں۔ اس سسٹم کے باعث وہاں حادثات کی شرح میں 44 فیصد تک کمی آئی ہے جبکہ وقت اور ایندھن کی بچت میں بالترتیب 41فیصد اور 6فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ چنانچہ پاکستانی عوام کیلئے یہ سسٹم بیحد سودمند ثابت ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاہور عبدالحکیم موٹر وے اور ملتان سکھر موٹر وے پر اس سسٹم کی تنصیب کا کام مئی 2016ء میں موٹر وے کی تعمیر کے ساتھ ہی چین جیسے دوست ممالک کے تعاون سے شروع کر دیا گیا تھا اور رواں برس یہ سسٹم اپنا کام شروع کر دیگا۔ اس کا طریقہ کار یوں ہو گا کہ موٹر وے پر آئی ٹی اے سسٹم کی تنصیب کے بعد گاڑی میں متعلقہ ڈیوائسز DEVICESکی تنصیب کرنا ہو گی تاکہ موٹر پر سفر کرنے والی گاڑیاں اس سسٹم سے منسلک ہو سکیں۔ انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم سے کماحقہ استفادہ حاصل کرنے کیلئے جو لائحہ عمل اختیار کئے جا سکیں گے پہلا طریقہ یہ ہو گا کہ گاڑی کے آگے مین بورڈ بونٹ پر ڈیوائس لگوائیں گے جبکہ دوسرا طریقہ یہ ہو گا کہ گاڑیوں کے موٹر وے میں داخل ہونے سے پہلے سمارٹ کارڈ کا اجراء کرایا جائیگا۔ عالمی معیار کے مطابق انٹینے کے ساتھ انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم کو موٹر وے پر نصب کرنے کیلئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین کی سربراہی میں این ایچ اے کے پلاننگ ڈیپارٹمنٹ نے خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتھک محنت سے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اس سسٹم کو بلارکاوٹ جاری و ساری رکھنے کیلئے بہترین ٹیکنیکل ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں۔

تازہ ترین