• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلین ٹری سونامی کیس، جنگ گروپ کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ خارج

پشاور(ارشد عزیز ملک)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور نے سینئر صحافی ارشد عزیز ملک اور جنگ گروپ کے خلاف بلین ٹری سونامی خبر کی اشاعت پر ہتک عزت اور ہرجانے کا دعویٰ خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ خبر کا مواد قابل اعتراض ہے اور نہ ہی درخواست گزار کے خلاف ہے بلکہ خیبر پختونخوا کی سرکاری دستاویزات پر مبنی ایک معلوماتی خبر ہے۔ خبر میں ایک سیاسی شخصیت کی جانب سے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ شروع کرنے اور اس پراجیکٹ میںMisappropriation کی نشاندہی کی گئی تھی لیکن سیکرٹری جنگلات کو سیاسی شخصیت کو بچانے کے لئےعدالت میںکیس دائر نہیں کرنا چاہئے تھاکیونکہ سیکرٹری جنگلات کو سرکاری ملازم یا عام آدمی کی حیثیت سے خبر میں بدنام نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری جنگلات ماحولیات اور وائلڈ لائف نذر حسین شاہ نے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ میں بےقاعدگیوں کے حوالے سے شائع شدہ خبر پر ہتک عزت آرڈیننس2002کے تحت سینئر صحافی ارشد عزیز ملک اور جنگ گروپ کے خلاف مقامی عدالت میں ہتک عزت اور ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا بلین ٹری سونامی کے حوالے سے ارشد عزیز ملک کی خبر7فروری2018کو روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں شائع ہوئی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج پشاور عبدالماجد نے کیس کو آرڈر7رول11کے تحت ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کیا۔ یاد رہے کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن نے بھی اپریل2019میں محکمہ جنگلات کی جانب سے سینئر صحافی ارشد عزیز ملک کے خلاف آر ٹی آئی ایکٹ2013کی شق28کے تحت ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی درخواست خارج کر دی تھی۔ جنگ گروپ کی جانب سے عامر عبداللہ عباسی ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تھا کہ نذر حسین شاہ سرکاری ملازم ہیں اور اس خبر کے متاثرہ فریق نہیں ہیں لہٰذا درخواست قابل سماعت نہ ہونے پر خارج کی جائے۔ہتک عزت کے قانون کے تحت ایک سرکاری افسر کو سیاسی رہنما کو بچانے کے لئے عدالت میں درخواست دائر کرنا درست نہیں۔ خبرمیں کسی قسم کے غیر مہذب الفاظ شامل نہیں اور نہ ہی خبر جھوٹ پر مبنی ہے بلکہ حقائق پر مبنی ایک معلوماتی خبر ہے جس کی تمام دستاویزات حکومت نے خود فراہم کی ہیں۔ آزاد میڈیا کا کام عوام تک حقائق پہنچانا ہے تاکہ انہیں اپنے منتخب اراکین کے غلط اقدامات کا علم ہو سکے اور وہ غیر قانونی امور کو روکنے کے لئے ان پر دبائو ڈالیں۔انھوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ نیک نیتی سے خبر شائع کی گئی جس سے کسی کی عزت پر کوئی حرف نہیں آیا۔ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ درخواست گزار کو خبر کی اشاعت کے دو ماہ کے اند ر قانون کے تحت ہتک عزت کا نوٹس جاری کرنا چاہیے تھا ۔ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ ہتک عزت آرڈیننس کا اطلاق تب ہی ہو سکتا ہے جب شائع شدہ مواد کسی کی بدنامی ٗبے عزتی ٗتنقید یا توہین کا باعث بنے اور اس کی ساکھ مجروح ہولیکن اس خبر میں ایسا کوئی مواد موجود نہیں ہے جس سے درخواست گزار کی ساکھ مجروح ہوئی ہو بلکہ خبر صوبائی حکومت کی دستاویزات پر مبنی ایک معلوماتی سٹوری ہےاور اس میں مدعی کا ذکر موجود نہیں بلکہ ایک سیاسی شخصیت کا ذکر موجود ہے جس نے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ شروع کیا اس سے درخواست گزار کی توہین نہیں ہوئی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ہتک عزت کے قانون کے دیباچہ میں خصوصی قانون کے لئے خصوصی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے لہٰذا اس آرڈیننس کے تحت درخواست گزار کے خلا ف کسی قسم کی کوئی خبر شائع نہیں ہوئی۔ جج کے مطابق میرے پاس موجود فائل میں ایسی کوئی دستاویز موجود نہیں ہے جس کے تحت حکومت خیبر پختونخوا نے درخواست گزار کو مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دی ہو درخواست گزار سرکاری ملازم ہے اور کے پی سول سروٹنس ایکٹ1973 کے تحت فرائض سرانجام دے رہا ہے اس لئے حکومت کی اجازت کے بغیر درخواست گزار عدالت سے رجوع نہیں کر سکتا لہٰذا اس کیس کی بنیاد ہی غلط ہے۔ علاوہ ازیں بلین ٹری سونامی ایک سیاسی شخصیت نے شروع کیا اور اس پراجیکٹ میں Misappropriationکے الزامات کی نشاندہی کی گئی جبکہ سیکرٹری جنگلات کو ایک سیاسی شخصیت کو بچانے کے لئے کیس دائر نہیں کرنا چاہئے تھا حالانکہ اس خبر میں سیکرٹری جنگلات کے خلاف کسی قسم کا مواد موجود نہیں تھا ۔درخواست گزار کا اس خبر کے ذریعے سرکاری ملازم یا عام آدمی کی حیثیت سے وقار مجروح نہیں ہوا ۔ ہتک عزت کا آرڈیننس2002بہت واضح ہے خصوصی قانون کے نفاذ کا مقصد بدنامی پر مبنی خبروں، مضامین سے نمٹنا ہے جس سے کسی کی عزت پر حرف آئے اس کیس میں درخواست گزار متاثر ہ فرق نہیں جس کے خلاف کسی قسم کا مواد شائع ہوا ہے اور نہ ہی اسے اس قسم کا دعویٰ دائر کرنا کا اختیار دیاگیا ہے ۔ لہٰذا آرڈر7رورل11کے تحت ہتک عزت کا دعویٰ خارج کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین