انسداد ِمنشیات کی خصوصی عدالت کے جج مسعود ارشد نون لیگی رہنما رانا ثناء اللّٰہ کی درخواست ضمانت کیس پر سماعت کے دوران واٹس ایپ میسج ملنے پر کیس کی مزید سماعت سے انکار کرتے ہوئے اس سے الگ ہوگئے۔
لاہور میں انسدادِ منشیات کی خصوصی عدالت میں رانا ثناء اللّٰہ سمیت دیگر کی درخواست ضمانت کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت رانا ثناءاللّٰہ کے وکیل نےدلائل دیئے کہ اے این ایف نے رانا ثناءاللّٰہ کا ایک منٹ کا ریمانڈ بھی نہیں لیا اور پہلے روز ہی ان کو جوڈیشل ریمانڈ دینے کی استدعا کردی، اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ کیس سیاسی ہے۔
اس موقع پر عدالت نے ایک گھنٹے کا وقفہ کیا، جس کے بعدجج نےسماعت 7 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ابھی واٹس ایپ میسج موصول ہوا ہے، ہائی کورٹ نے انہیں کام کرنے سے روکتے ہوئے خدمات واپس کر دی ہیں۔
اس پر رانا ثنا اللّٰہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہیں نظر آگیا تھا کہ اے این ایف کا کیس کتنا مضبوط ہے، انہیں یہ بھی پتہ چل گیا تھا کہ سماعت میں وقفہ کیوں ڈالا گیا۔
اس پرجج مسعود ارشد نے ریمارکس دیئےکہ وہ اللّٰہ کو جواب دہ ہیں، انہوں نےاللّٰہ کی رضا کے لیے کام کیا ،رانا ثناء اللّٰہ یا کسی اورکا بھی کیس ہوتا تو فیصلہ میرٹ پر ہی ہونا تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ کے وکیل نے بعد میں میڈیا کو بتایا کہ ان کی تمام پریکٹس کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
عدالت کے باہر رانا ثناءاللّٰہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے انصاف کا جنازہ نکال دیا ہے، وہ جمہوریت، پارٹی اور قائد نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔