کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ عدالت کا نہیں حکومت کا تھا، مسلم لیگ ن کو پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر دیتے وقت تنقید کرنی چاہئے تھی، میرا ٹارگٹ چوہدری نثار نہیں ہیں، اگر کوئی اور وزیر بھی ہاؤس میں غلط بیانی کرتا تو اس کو بھی آڑے ہاتھوں لیتا، مسلم لیگ ن کے وزراء نے پرویز مشرف کو صدر تسلیم کر کے ان سے حلف لیا تھا، پرویز مشرف خود کو بہادر ثابت کرنے کیلئے ایک دو دفعہ پاکستان آئیں گے، نواز شریف اور شہباز شریف کا احتساب نہیں ہورہا ہے، قطر سے ایل این جی کے معاہدہ میں قیمت پر کنٹرول نہیں ہے، کمیشن کے بغیر اس طرح کا سودا کوئی نہیں کرسکتا، حکومت پی آئی اے کی نجکاری میں ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کررہی ہے، آئی ایم ایف سے وعدے کی وجہ سے پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے، اورنج لائن ٹرین کا نظریہ اچھا ہے لیکن بہت مہنگا ہے، لاہور کو جدید شہر بنانے کیلئے آثار قدیمہ کو مٹایا جارہا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔چوہدری اعتزاز احسن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا ٹارگٹ چوہدری نثار نہیں ہیں، اگر کوئی اور وزیر بھی ہاؤس میں غلط بیانی کرتا تو میں اس کو بھی آڑے ہاتھوں لیتا، چوہدری نثار کیخلاف 44 سینیٹرز اور ایم این ایز نے تحریک پیش کی ہے، پرویز مشرف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ عدالت کا نہیں، حکومت کا تھا، سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح طور پر کہا ہے کہ حکومت پرویز مشرف کے حوالے سے جو فیصلہ کرنا چاہے کرسکتی ہے، عدالت کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر دیتے وقت تنقید کرنی چاہئے تھی، مسلم لیگ ن کے وزراء نے پرویز مشرف کو صدر تسلیم کر کے اس سے حلف لیا تھا، میری رائے میں پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر نہیں ملنا چاہئے تھا، میں نے کبھی پرویز مشرف کو صدر تسلیم نہیں کیا،ن لیگ کے چار پانچ وزراء پر ترس آتا ہے، احسن اقبال ، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق اور چوہدری نثار پرویز مشرف کیخلاف دعوے کرتے رہے لیکن وہ اُڑ گئے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو اب ملک میں آنے اور جانے کی سہولت مل گئی ہے، پرویز مشرف خود کو بہادر ثابت کرنے کیلئے ایک دو دفعہ پاکستان آئیں گے لیکن جب عدالت کے فیصلے کا مرحلہ آئے گا تو وہ پاکستان میں نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین اور قانون کا مستقبل تو کیا ماضی بھی کوئی نہیں ہے، آئین ہمیشہ نظریہ ضرورت کے تابع رہا ہے اور عدالتیں اس پر مہر تصدیق ثبت کرتی رہی ہیں، پاکستان میں آئین کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کا احتساب نہیں ہورہا ہے، حکومت نے قطر سے ایل این جی کا جو معاہدہ کیا اس میں قیمت پر کوئی کنٹرول نہیں ہے، کمیشن کے بغیر اس طرح کا سودا کوئی نہیں کرسکتا، کمیشن کے اس معاملہ کے پیچھے سیف الرحمن ہوسکتا ہے، انڈیا ایک ارب روپے ہرجانہ دے کر قطر کے ساتھ معاہدے سے نکلا ہے جبکہ ہم پندرہ سال کیلئے پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قطر سے معاہدہ کے مطابق ایل این جی کی قیمت پٹرول کی قیمت کا 17.37فیصد ہوگی، جب معاہدہ کا اعلان ہوا تو پٹرول کی قیمت 27ڈالر تھی اس لئے اس وقت ایل این جی کی قیمت پانچ ڈالر طے ہوئی لیکن اب پیٹرول 40ڈالر پر چلا گیا ہے جس سے ایل این جی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، اگر پٹرول 100ڈالر پر دوبارہ پہنچ گیا تو ایل این جی 15سے 20ڈالر میں ملے گی۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری میں ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کررہی ہے، آئی ایم ایف سے وعدے کی وجہ سے پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے، حکومت نے ابھی تک نہیں مانا کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری کررہی ہے، حکومت کا پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کا دعویٰ کہنے اور کرنے میں بالکل مختلف ہے، حکومت اگر پی آئی اے کے جہاز بڑھارہی ہے تو خودبخود فی جہاز عملے کی تعداد کم ہوجائے گی، پی آئی اے میں ملازمین کی تنخواہیں ایمریٹس سے بہت کم ہیں، ملازمین کی زیادہ تعداد ہونے کے باوجود پی آئی اے کا فی جہاز خرچہ ایمریٹس سے بہت کم ہے، حکومت بل کے ذریعہ پی آئی اے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی بنانا چاہ رہی ہے جو نجکاری کی ہی ایک شکل ہے، حکومت پاکستان ایئرویز بنا کر طیارے اور اثاثے وہاں دینا چاہتی ہے جبکہ قرضے پی آئی اے پر رہیں گے، پی آئی اے کے پاس دنیا بھر میں لینڈنگ رائٹس کے بہت اچھے اوقات ہیں جو نئی ایئر لائن کو ٹرانسفر نہیں ہورہے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کا نظریہ اچھا ہے لیکن بہت مہنگا ہے، دو لاکھ مسافروں کیلئے 200ارب روپے کے منصوبہ کا مطلب ہے ایک شخص پر دس لاکھ روپے خرچ کیے جارہے ہیں، میٹرو بس پر یومیہ ڈیڑھ کروڑ روپے جبکہ اورنج لائن ٹرین پر ساڑھے سات کروڑ روپے سبسڈی دی جائے گی،لاہور کو جدید شہر بنانے کیلئے آثار قدیمہ کو مٹایا جارہا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان ہزاروں سال سے ایک سیاسی یونٹ کے طور پر موجود ہے، دریائے گنگااور دریائے سندھ الگ الگ تہذیبوں سندھ اور ہند کو جنم دیتے ہیں، عرب مورخ بھی سمجھتے تھے سندھ کی شناخت ہند سے مختلف ہے، گزشتہ چھ ہزار سال میں صرف ساڑھے چار سو سال سندھ اور ہند ایک ہی راجدھانی کے تحت رہے، اردو بولنے والے مہاجر بھی ہماری ہی دھرتی کے اصلی بیٹے ہیں، 1947ء میں جو اردو بولنے والے پاکستان آئے ہمیں انہیں بے گھر نہیں سمجھنا چاہئے وہ اپنی سرزمین پر واپس آئے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ عدم برداشت ہے، 23مارچ 1940ء کو قائداعظم اور مسلم اکابرین کے ذہن میں جو پاکستان تھا وہ ہم نے برقرار نہیں رکھا، ہم نے پاکستان میں اقلیتوں کی صفائی کردی ہے، قائداعظم کے پاکستان میں اقلیتوں کی قدر ومنزلت تھی، ہمیں اپنے پاکستانی غیرمسلم ہیروز کو تسلیم کرنا چاہئے۔ چوہدری اعتزاز احسن نے میزبان حامد میر کے اصرار پر باچاخان یونیورسٹی پر حملے کے بعد کہی جانے والی اپنی تازہ نظم بھی پروگرام میں سنائی۔