اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے دنیا کو ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ وہ اس حقیقت کا ادراک کرے کہ ہندو بالادست گروپ آر ایس ایس خطے کے امن کے لئے سنگین خطرہ ہے جس نے جوہری اسلحے کے حامل ملک بھارت کی کمان سنبھال رکھی ہے مقبوضہ کشمیرمیں آرایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کی نسل کشی کررہے ہیں‘ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ اور غیرقانونی کارروائی سے اس تنازع نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس طاقتوں کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا ہے‘عالمی برادری اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرے ‘ ہندوستان عالمی توجہ ہٹانے کے لیے فروری کی طرح آزاد کشمیر میں کوئی کارروائی کرسکتا ہے ‘اگر مودی سرکار نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا ‘اسلام امن سے رہنے کا درس دیتا ہے .
دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ،ہر مسلمان کو کیوں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ٗکسی ایک شخص کے عمل کو پوری کمیونٹی سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ امریکی شہر ہوسٹن میں نارتھ امریکا اسلامک سوسائٹی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پورا بھارت انتہا پسند نظریے کے کنٹرول میں ہے ‘ تمام اقلیتوں کو منصوبہ بندی کے تحت ہدف بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے آسام میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کا حوالہ دیا جس میں 19لاکھ مسلمانوں سمیت اقلیتی افراد کو شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے بعد عیسائیوں کو طاقت کے بل بوتے پر ہندو ازم میں تبدیل کیا گیا ہے۔ چرچوں پر حملے کیے گئے ہیں اور جلد سکھ برادری کو بھی اسی عمل کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے، اس کے ساتھ ساتھ وہ نیویارک میں آئندہ ہفتے ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو 27 ویں روز میں داخل ہو چکا ہے جس کا مقصد کشمیریوں کی آزادی کی تحریک اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی جدوجہد کو دبانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مکمل مواصلاتی شٹ ڈاؤن ہے، میڈیا بلیک آؤٹ اور لوگوں کو طاقت کے بل بوتے پر اٹھایا جا رہا ہے، 8 ہزار کشمیریوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے جبکہ 4 ہزار کو وادی سے باہر لے جایا گیا ہے، کشمیری قیادت کو گرفتار کیا گیا ہے اور یہاں تک کہ بھارتی اپوزیشن لیڈروں کو بھی مقبوضہ کشمیر میں داخلے سے روک دیا گیا۔وزیراعظم نے اسلام اور اسلامو فوبیا کے حوالے سے کہا کہ یہاں صرف ایک اسلام ہے اور یہ بدقسمتی ہے کہ کسی مذہب کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑا جائے ۔ مغرب کی گلیوں میں رہنے والے آدمی میں مذہب اور انفرادی فعل میں فرق کے حوالے سے حساسیت پیدا کرنا ہو گی۔ انہوں نے مغرب پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں اور ان کے رسول اور دیگر پیغمبروں سے ان کی وابستگی کے حوالے سے ان کے جذبات کا ادراک کریں۔