کراچی (ٹی وی رپورٹ)ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کی ٹیکس وصولی نتیجہ خیز ثابت ہوگی تو اس کی تعریف کروں گا۔ یہ بات انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کے اس سوال کے جواب میں کہی کہ ایف بی آر نے ٹیکس چوری کے مبینہ معاملہ میں ایک ٹی وی چینل کو 992ملین روپے کا نوٹس دیا ہے جس کے بارے میں عام تاثر ہے کہ یہ پی ٹی آئی کا حامی ہے، حکومت نے ایسے ٹی وی چینل کو نوٹس دیا ہے تو کیا اسے نہیں سراہا جانا چاہئے؟ احسن اقبال کا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں ن لیگ میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بنے گا، پی ایم ایل صرف ایک ہے جس کے ساتھ این لگا ہوا ہے، اے پی سی کے سربراہی اجلاس میں لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا، مودی پی ٹی آئی حکومت کو نوالہ تر سمجھ کر کشمیر نگل گیا ہے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو بھی شریک تھے۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اپوزیشن قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا رسک نہیں لے ،سینیٹ کی طرح وہاں بھی ان کے ووٹ کم ہوسکتے ہیں،ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک بننے کا علم نہیں ہے، سندھ میں اتنی بری حکومت پر لوگ بغاوت کرتے ہیں تو انہیں کرنی چاہئے، مولانا فضل الرحمٰن چند مدرسوں کے طلباء کو اسلام آباد لانے کی کوشش کریں گے لیکن ناکام ہوں گے۔مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ حکومت کو سینیٹرز چوری کرنے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے، اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں ہمارے لئے پارلیمنٹ مقدس ہے، سندھ اسمبلی میں فارورڈ بلاک بنانا پرانا خواب ہے ،آج تک کسی وزیراعظم نے کشمیر کی آزادی کے علاوہ کسی راستے کی بات نہیں کی، اس حکومت کا وزیر شیخ رشید کہتا ہے کہ کشمیر کیلئے تیسرا راستہ نکلے تو دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں ۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر قائم کمیٹی کو عملاً غیرموثر کردیا ہے، چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر حکومت نے سرکاری مشینری استعمال کی، حکومت نے ٹی وی پر پوری قوم کو دکھادیا کہ 64ووٹوں کو 50کیسے بنایا جاتا ہے، پوری قوم نے سنا کہ پریزائیڈنگ افسر کہتا ہے کہ 54ووٹ آگئے یہ گیا لیکن پھر کیسی ہیرا پھیرا ہوئی ، حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت بند گلی میں آگئی ہے، اس بند گلی سے نکلنے کیلئے صرف دو راستے مارشل لاء یا نئے الیکشن ہیں، نئے انتخابات کیلئے دو راستے ہیں پہلا راستہ حکومت پر مستعفی ہونے کیلئے دباؤ ڈالا جائے دوسرا تحریک عدم اعتماد کا ہے، حکومت ادھار کی اکثریت کے ساتھ اقتدار میں ہے، اتحادی جماعتوں نے ملک کو لاحق خطرا ت کو محسوس کرلیا تو اپنا قومی فریضہ ادا کرسکتی ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اے پی سی کے سربراہی اجلاس میں لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا،نواز شریف سے ملاقات پر سختی ہے ہم ان سے ملاقا ت نہیں کرسکتے، کشمیر سے اظہار یکجہتی میں پورا پاکستان شامل ہے، مریم نواز نے اپنے آخری تین جلسوں کو کشمیر ریلیاں قرار دیا تھا، مریم نواز نے پندرہ اگست کو مظفر آباد جانا تھا لیکن حکومت نے انہیں گرفتار کر کے یکجہتی کو توڑ دیا، ن لیگ نے پندرہ اگست کو مظفر آباد میں بے مثال ریلی کی جس سے آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے بھی خطاب کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت اپنے قابل وزراء کو کشمیر ایشو اجاگر کرنے کیلئے اہم دارالحکومتوں میں بھیجے، وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے بھی کشمیر پر بیرون ملک جانے کا تکلف نہیں کیا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں بھارت کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی جرأت نہیں ہوئی، مودی پی ٹی آئی حکومت کو نوالہ تر سمجھ کر کشمیر نگل گیا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں ن لیگ میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بنے گا، وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ پی ایم ایل این ٹو بنے گی، پی ایم ایل صرف ایک ہے جس کے ساتھ این لگا ہوا ہے، ن لیگ کے جس رہنما نے قیادت سے راستہ الگ کیا وہ گمنامی میں چلا گیا، عوام کی نظر میں لوٹے کی کوئی قبولیت نہیں ہے، جو عوامی نمائندہ اپنی جماعت سے غداری کرے گا عوام اسے معاف نہیں کریں گے، ن لیگ کے جتنے رہنما گرفتار ہورہے ہیں اتنا ہی ہماری مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے، حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ن لیگ کو روز بروز زیادہ پذیرائی مل رہی ہے۔میزبان حامد میر نے احسن اقبال سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ایک خبر کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس چوری کے مبینہ معاملہ میں ایک ٹی وی چینل کو 992ملین روپے کا نوٹس دیا ہے، حامد میر کا کہنا تھا کہ یہ ٹی وی چینل جیو نہیں ہے جسے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے دور میں نوٹس ملتے رہے، اس ٹی وی چینل کے بارے میں عام تاثر ہے کہ یہ پی ٹی آئی کا حامی ہے، حکومت نے ایسے ٹی وی چینل کو نوٹس دیا ہے تو کیا اسے نہیں سراہا جانا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی ٹیکس وصولی نتیجہ خیز ثابت ہوگی تو اس کی تعریف کروں گا، ن لیگ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 15فیصد لے گئی تھی۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اپوزیشن پتا نہیں کس سوچ اورمنطق سے ایک سال میں نئے انتخابات کی بات کررہی ہے،اپوزیشن جمہوری طریقے سے حکومت کو ہٹانے کی کوشش کرے لیکن کامیابی کا کوئی چانس نہیں ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے پاکستان کی معیشت کی بربادی کی عوام اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے،اپوزیشن اپنے گریبان میں جھانکے ان کے سینیٹرز نے کیوں صادق سنجرانی کو ووٹ دیا۔