پاکستان کی جانب سے75 ٹیسٹ، 162 ون ڈے اور 39 ٹی 20 میچ کھیلنے والے پاکستان کرکٹ کے ’مرد بحران‘ مصباح الحق اب بطور ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ اپنی نئی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
مصباح الحق بظاہر بہت ہی عام سے انسان دکھائی دیتے ہیں، ان میں دوسرے کھلاڑیوں والا اکڑ پن نظر نہیں آتا مگر یہ ضرور ہے کہ مصباح الحق فیصلوں میں تاخیر ضرور کرتے ہیں ۔
اپنے کرکٹ کیرئیر میں مصباح آن دی فیلڈ اور آف دی فیلڈ جارحانہ پن نہ ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتے آئے ہیں، تاہم درحقیقت وہ ایک بہت غیر معمولی ذہانت والے کھلاڑی ہیں ۔
مصباح اپنی ذہانت کا ہر وقت استعمال بھی اچھا کرتے ہیں، انہوں نے اس دور میں پاکستان ٹیم کی قیادت کی جب بیشتر ٹاپ کرکٹرز ٹیم سے جاچکے تھے اور ٹیم کو اسپاٹ فکسنگ تنازعے کا سامنا تھا ، ایسے حالات میں پاکستان کے اندر کوئی دوسرا ایسا کھلاڑی موجود نہیں تھا جو قومی ٹیم کی قیادت سنبھال سکے ۔
قیادت کی ذمہ داریاں سنبھال لینے کے بعد ابتدائی دنوں میں مصباح پر بہت تنقید ہوئی لیکن انہوں نے اس پر کان نہیں دھرے اور خاموشی سے اپنا کام کرتے رہے، وہ ٹیم کو لے کر چلے اور پھر ٹیم بھی ان کی قیادت میں یکجا ہوکر چل پڑی۔
مختلف حلقوں کی جانب سے کی جانب والی تنقید پر مصباح الحق نے کبھی دھیان نہیں دیا اور مشکل میں کبھی حوصلہ نہیں ہارا، وہ ٹیم کو فتح کی راہ پر لے کر چلے، محنت کی اور پھر ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی ٹیم نمبر ون بن گئی اور وہ پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتان قرار پائے۔
اب مصباح کی صلاحیتوں کا نیا امتحان ہے، بحیثیت کوچ اور چیف سلیکٹر ان کا تقرر ایک نیا چیلنج ہے ، دیکھتے ہیں کہ اب وہ کس طرح ٹیم کو فتح کی راہ پر لے کر چلتے ہیں۔