• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتقال سے قبل عبدالقادر نے عمران خان سے متعلق کیا کہا؟

انتقال سے ایک دن پہلےجمعرات کولاہور میں ایک تقریب میں عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے غربت اور معیشت کو کنٹرول کر لیا تو پاکستان کو اس جیسا لیڈر نہیں مل سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے سامنے جس پرائیڈ کے ساتھ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بات کی تھی پوری دنیا میں کسی کی ہمت نہیں تھی کہ اس انداز پر کشمیر کی بات کرے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 70 سال میں مودی کو للکارا اور کشمیر کو آزادی کے قریب لے آئے ہیں۔

جمعے کی شب ایک بڑی خبر نے کرکٹ کی دنیا کو سوگوار کر دیا، بھارت انگلینڈ آسٹریلیا سے صحافی دوست فون کرکے پوچھ رہے تھے کہ کیا واقعی عبدالقادر ہم سب کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسپن لیجنڈ عبدالقادر گزشتہ شب لاہور میں انتقال کرگئے، وہ حرکت قلب بند ہوجانے کے بعد اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں ہی خالق حقیقی سے جا ملے ۔

کرکٹ کے حلقوں میں ’باؤ‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے عبدالقادر نے پیش امام کے گھر آنکھ کھولی وہ غریب فیملی سے عالمی شہرت یافتہ اسپنر بنے لیکن کلمہ حق بولنے سے نہیں ڈرتے تھے۔

گزشتہ سال اگست میں عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف لینے کے لئے اپنے جن بے تکلف دوستوں کو مدعو کیا تو ان میں عبدالقادر بھی شامل تھے۔

وزیر اعظم ہاؤس میں اس تقریب کے بعد عمران خان پرانے کرکٹر دوستوں کے پاس آگئے ان میں وسیم اکرم، وقار یونس، رمیز راجا، مدثر نذر، انضمام، مشتاق احمد، عاقب جاوید اور جاوید میانداد نمایاں تھے۔

عمران نے اس نشست میں اپنی اس پرانی خواہش کا اظہار کیا کہ ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں کو ختم کرنا ناگزیر ہے تو عبدالقادر نے بر ملا کہا کہ عمران ان سب میں سے کسی میں ہمت نہیں ہے کہ کچھ بولے مگر براہ مہربانی ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں کو بند نہ کرنا یہ بڑی غلطی ہوگی۔

عینی شاہدین کے مطابق عمران خان جو تھوڑی دیر پہلے وزیر اعظم کا حلف لے کرشیروانی میں ملبوس تھے وہ مسکرائے بغیر نہ رہ سکے انہیں علم تھا کہ عبدالقادر سچ بولے بغیر نہیں رہ سکتے۔

عمران خان ، مدثر نذر اور اقبال قاسم ان کے بے تکلف دوست تھے۔ 2009میں عبدالقادر کی منتخب کی ہوئی ٹیم نے لارڈز میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتا لیکن ٹیم منتخب کرنے کے بعد وہ پی سی بی چیئرمین اعجاز بٹ سے اختلافات کی وجہ سے مستعفی ہو چکے تھے، عبدالقادر اصول پسند شخص تھے۔

انہوں نے تحریک انصاف کو عمران خان کی وجہ سے جوائن کیالیکن پی سی بی کی پالیسیوں پر کھل کر اظہار خیال کرتے رہے۔

عبدالقادر کے انتقال سے ایک ہفتہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق صوبائی ٹیموں کولانے کا اعلان کیا اور ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کردیا۔

عبدالقادر نے لیگ اسپن کے فن کو نئی جدت دی اور ان کی گیندوں پر ویون رچرڈز، گریگ چیپل، جیف بائیکاٹ اور سنیل گواسکر جیسے بیٹسمین مشکل میں دکھائی دیتے تھے۔

عبدالقادر چیف سلیکٹر بھی رہے اور لاہور میں کرکٹ اکیڈمی بھی چلاتے رہے، ان کے بیٹے عثمان قادر نے پاکستان انڈر 19ٹیم کی نمائندگی کی، جبکہ ٹیسٹ بیٹسمین عمر اکمل ان کے داماد ہیں۔

عبدالقادر نے 67 ٹیسٹ اور 104 ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی ان کا شمار دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز اسپنرز میں ہوتا تھا عبدالقادر نے ٹیسٹ کرکٹ میں 236 اور ون ڈے میں 132 وکٹیں حاصل کیں۔

شین وارن ، ہر بھجن سنگھ، لکشمن اور عمران طاہر اسپن گُرو کی المناک موت پر افسردہ تھے، عبدالقادر کو جب1982کے دورہ انگلینڈ میں عمران خان نے پاکستان ٹیم میں شامل کیا تو انگلش ماہرین اور کرکٹرز اس جادوگر کو دیکھ کر حیران رہ گئے انہیں مشرق کے جادوگر کا نام دیا گیا۔

وسیم اکرم کہتے ہیں کہ عبدالقادر کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی شعیب اختر نے کہا کہ وہ نئی نسل میں اس فن کو زندہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

عبدالقادرکے بارے میں سرفراز احمد نے کہا کہ وہ ایک عہد ساز شخصیت کے مالک تھے ان کے جانے سے ایک عہد اپنے اختتام پر پہنچا ہے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ عابد علی اور عبدالقادر نے پاکستان کو دنیا بھر میں پہچان دی۔

عبدالقادر ورلڈ کلاس اسپنر کے ساتھ ساتھ سچے اور کھر ے شخص کے طور پر جانے جاتے تھے۔

تازہ ترین