کراچی(جنگ نیوز)اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، تمام تر اندرونی اختلافات کے باوجود کشمیر کاز کیلئے پارلیمنٹ اکٹھی ہے،نیب قانون کو ختم کرنا ملک کے ساتھ بڑی زیادتی ہوگی، نیب ختم کرتے ہیں تو کرپشن مادر پدر آزاد ہوجائے گی، احتساب کا موثر اور سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد نظام ہونا چاہئے، حکومت بہت زیادہ قانون سازی کرنا چاہتی ہے لیکن پریشانی سینیٹ سے ہے،ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ کیس ٹو کیس دیکھتا ہوں، بطور اسپیکر تاریخ میں سب سے زیادہ پروڈکشن آرڈرز میں نے جاری کیے ہیں،مولانا فضل الرحمن کا بیٹا اسمبلی میں بیٹھا ہے مگر وہ پتا نہیں کیوں بے چینی دکھارہے ہیں،فضل الرحمن جو چاہے کریں اس طرح حکومتیں نہیں گرتیں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ اسد قیصر نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے 187 ممالک کے اسپیکرز کو خطوط لکھے اور اپنی اپنی پارلیمنٹ میں کشمیر پر قرارداد منظور کروانے کیلئے کہا، ترکی اور ملائیشیا کے اسپیکرز نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی اسمبلی میں کشمیر پر قرارداد منظور کروائیں گے، ایرانی اسپیکر نے اپنی اسمبلی میں کشمیر پر قرارداد منظور کروائی ہے، امریکی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ساتھ ملاقات کی کوشش کررہے ہیں اور سینیٹرز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے پہلے وزارت قانون اور اسمبلی سیکرٹریٹ سے قانونی رائے لیتا ہوں، پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہوئے تمام فیصلے خودمختارانہ کیے ہیں، الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے معاملہ میں ویکیوم پیدا ہوا تو وزارت قانون اور اٹارنی جنرل نے ایک ہی رائے دی، ایک سال میں میری کامیابی ناکامی کا فیصلہ کرنا زیادتی ہوگی، حکومت جتنی بھی قانون سازی لاتی ہے سینیٹ میں پاس نہیں ہوتی ہے، اس معاملہ پر چیئرمین سینیٹ سے رابطہ کرو ں گا کہ وہ سینیٹرز سے بات کریں، سینیٹ سیاست سے اوپر اٹھ کر قانون سازی کیلئے موثر کردار ادا کرے، چیئرمین سینیٹ کیلئے ہاؤس نے صادق سنجرانی پر اعتماد کیا، صادق سنجرانی کے سینیٹرز کے ساتھ ذاتی طور پر اچھے تعلقات تھے، سینیٹرز نے اپنے ضمیر کے مطابق صادق سنجرانی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ قانون سازی کیلئے سینئر ارکان اسمبلی پر مشتمل سب کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی اب تک 200بلز تیار کرچکی ہے جو بطور پرائیو یٹ ممبر بل آئیں گے، ہر پرائیویٹ ممبر ڈے پر تیس چالیس بلز پیش کریں گے، رواں سال ہمارا قانون سازی کا سال ہوگا۔ اسد قیصر نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی نیب قوانین میں تبدیلی کی ہدایات دے چکی ہے، حکومت یقینا نیب قانون میں یہ ترامیم کرے گی،نیب قانون میں بہتری لانے کیلئے ترامیم کی جاسکتی ہیں،نیب قانون میں ترامیم کیلئے اپوزیشن سے مشاورت کرنی چاہئے، میں تجویز دوں گا وزیر قانون اس حوالے سے اپوزیشن کو انگیج کریں۔