• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہید کانسٹیبل کی جیب سے ملی پرچی پر کیا لکھا تھا؟


لوئر دیر لاجبوک کے علاقے میں بم دھماکے میں شہید ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ایک پرچی ملی جس میں ادھار کا حساب درج تھا۔

جیب سے ملنے والی پرچی میں شہید نے اس رقم کا حساب لکھا تھا جواس نے اپنے قریبی لوگوں سے قرض کے طور پر لی تھی اوراسے وہ لوٹانے کی فکر تھی۔

قرض کی اس پرچی میں تحریر تھا کہ اسے اپنے ساتھی اہلکار کے60روپے ادا کرنے ہیں جبکہ ہیڈ کانسٹیبل کے 200 روپے وہ ادا کرچکا تھا، سہیل احمد کے250روپے، افتخارنامی شخص کے 3 ہزار روپے اور ایک دکاندار فرحان کے300 روپے بھی لوٹانے کی فکرتھی۔ یعنی کُل ملا کر قرض کےاس پرچے پر 5ہزار روپے تک کاقرضہ درج تھا۔

4ستمبر کو لوئر دیر میں لاجبوک کے علاقہ بیاری میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ملنے والے پرچی اس کی ایمانداری اور ذمہ داری کاثبوت پیش کررہی تھی۔

یکم اپریل 1989 کو دورافتادہ علاقے لقمان بانڈہ میں پیدا ہونے والے سیف اللہ نے دسمبر 2010 میں پولیس سروس جوائن کی۔ ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ لاجبوک کے علاقے میں اپنے دیگر 3 پولیس اہلکاروں کے ساتھ اس وقت ایک ریموٹ کنٹرول بم دھما کے کا نشانہ بنے جب وہ پولیس وین میں معمول کی گشت پر تھے۔

انہوں نے سوگواران میں بیوہ دو بچے اور لاکھوں چاہنے والے چھوڑے۔

شہید اہلکارکی اس ایمانداری ،ذمہ داری اورشہادت نے اہلخانہ، گاؤں والوں اورمحکمہ پولیس کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

تازہ ترین