میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ شہر کی بہتری کے لیے آرٹیکل 149(4)کا نفاذ کیا جاسکتا ہے، کسی بھی آئینی اقدام کی حمایت کرینگے۔
کراچی چڑیا گھر کو بہتر بنانے کے لئے انٹر نیشنل این جی او جوائنٹ بینڈ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تقریب سےخطاب میں میئر کراچی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 149(4) آئین میں موجود ہے، اٹھارہویں ترمیم کی تیاری کے وقت اسے ختم کیا جاسکتا تھا ، لیکن نہیں کیا گيا ، وزیر اعظم اگر سندھ حکومت کو گائیڈ لائن دیں اور حکومت قبول کرلے تواچھا ہوگا، جو بھی آئینی اقدام ہوگا وہ اس کی حمایت کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کو دیئے گئے اربوں روپے کہاں گئے، پورا شہر کوڑے کا ڈھیر بن کر رہ گیا ہے سندھ حکومت کوئی بات نہیں سن رہی۔
انٹر نیشنل این جی او جوائنٹ بینڈ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت جانوروں کی بہتر دیکھ بھال اور شجر کاری پر توجہ دی جائیگی۔
میئر نے کہا کہ جب بنیادی حقوق پامال ہوں گے تو لوگ اٹھیں گے، بزنس مین ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑے نہ ہوں لیکن شہر کیلئے آواز اٹھائیں۔ دنیا میں کراچی پہچانا جاتا ہے اگر یہ نظر انداز ہوگا تو دنیا میں اچھا پیغام نہیں جائے گا۔
وسیم اختر نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس وسائل نہیں ہیں کہ کچھ کرسکیں ،جو پیسے ہمارے لیے ہوتے ہیں وہ بھی پورے نہیں ملتے۔
انہوں نے کہا کہ فروغ نسیم نے بہتر طریقے سے بتایا ہے، اپنی تجاویز وفاق تک پہنچائیں گے، کراچی کے عوام کو بنیادی حقوق سے دور رکھا ہوا ہے، پورا شہر کوڑے کا ڈھیر بنا ہوا ہے، جو اربوں روپیہ سندھ سولڈ ویسٹ کو دیا وہ کہاں گیا؟ شہری اب پوچھتے ہیں کہ ہمارے ٹیکس کا پیسہ کہاں گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل حکومت ہی بلدیاتی نظام ہوتا ہے، واٹر کمیشن کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں ہورہا، سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی سندھ حکومت عمل درآمد نہیں کررہی، سندھ میں بری حکومت کی مثال نہیں ملتی یہ سب سے کرپٹ ترین صوبہ ہے۔