• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے


صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارتی حکمراں ہوش کے ناخن لیں، حالات کو اس نہج پر نہ لے جائیں کہ واپسی ممکن نہ ہو۔

حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر صدرِ مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان، سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی، وزراء، صوبائی وزرائے اعلیٰ، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ بڑی تعداد میں شریک تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ 80 ہزار مزید فوجیوں کی تعیناتی تشویش ناک ہے، بھارتی حکومت کشمیر میں آبادیادتی ڈھانچہ مسخ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کر کے بوسنیا جیسی تاریخ دہرانے کے در پے ہے، نسل کشی کی کوششوں کا نوٹس نہ لیا گیا تو عالمی امن بحران کا شکار ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ 50 سال بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس میں زیرِ بحث لایا گیا۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ بھارت جابرانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی آواز سلب نہیں کرسکتا، 90 لاکھ کشمیریوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے مبصرین بھیجے، غاصب بھارتی افواج تشدد، قتل و غارت، پیلٹ گنوں کے استعمال اور خواتین کی عصمت دری جیسے سفاکانہ اقدامات سے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ اگر دنیا نے بھارت کی کشمیر میں نسل کشی کا نوٹس نہ لیا تو دنیا میں بڑا عالمی بحران جنم لے سکتا ہے، مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے، دنیا کو ادراک کرنا ہوگا کہ بھارت پر ہندو انتہا پسندانہ سوچ نے قبضہ کرلیا ہے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ ایک سال کی قلیل مدت میں کابینہ کے 50 سے زائد اجلاس ہوئے، وزیرِ اعظم عمران خان ہر وزارت کی کارکردگی پر خود نظر رکھے ہوئے ہیں، وطنِ عزیز کا مستقبل صرف جمہوریت سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں ذاتی مفادات کی جنگ میں کرپشن کا بازار گرم رہا ہے، غیر منصفانہ فیصلے کیے گئے، ماضی کے حکمرانوں نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

صدر مملکت کا کہنا ہے کہ بے شمار چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کو بجٹ میں مشکل فیصلے کرنے پڑے، ایف بی آر میں اصلاحات لائی جائیں گی، ٹیکس گوشواروں کا نظام مزید عام فہم بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کاروبار میں آسانی کے انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر ہوئی ہے، ملک میں بدعنوانی کی لعنت پھیل چکی ہے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ ملکی خزانےکو لوٹنے والوں کا احتساب جاری ہے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ ملکی وسائل پر دباؤ کا باعث ہے، ہماری عدالتوں نے دہائیوں سے زیرِالتواء مقدمات نمٹائے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر فیصلہ کرتے ہوئے ملکی مفاد کو مقدم رکھنا ہو گا، خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔

صدر مملکت نے یہ بھی کہا کہ آج دنیا ہمارا بیانیہ مان رہی ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، پاک چین تعلقات مثالی دوستی اور باہمی اعتماد کا مظہر ہیں، سی پیک چین اور پاکستان کے لیے فائدہ مند ہے۔

اس سے قبل صدر مملکت نے جیسے ہی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تقریر کا آغاز کیا اپوزیشن اراکین بنچز پر کھڑے ہوگئے اور شور شرابہ شروع کر دیا۔

صدر عارف علوی کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی بھی کی، حزبِ اختلاف کے اراکین کے ہاتھوں میں پوسٹرز بھی تھے۔

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب کے دوران اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ شور بھی مچاتے جائیں لیکن بات بھی سنتے جائیں تو اچھا ہوگا۔

تازہ ترین