کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ایک دفعہ بھی نہیں کہا کہ کراچی کو سندھ سے الگ ہو نا چاہئے .
سی ای او اینگرو فرٹیلائزرزنادر سالارقریشی نے کہا کہ جو کھاد کی آج قیمتیں بڑھی ہیں اس کا جی آئی ڈی سی سے کوئی تعلق بطور ٹیکس نہیں ہے.
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ شہباز گل عمران خان کے واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے ان سے براہ راست مشورے لیتے تھے.
تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان کی بات پر عثمان بزدار مکمل عمل کرتے ہیں۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ میڈیا میرے دل کے قریب ہے فورتھ پلر ہے اگر میڈیا کے بڑے بڑے اخبار ہیڈنگ لگا دیں جو میں نے بات نہ کی ہو اور جس سے یہ غلط تاثر جائے اور جب میں میڈیا کے اخبارات سے ڈائریکٹ پوچھوں کہ آپ سے بات تو کی تھی لیکن جو آپ نے ہیڈ لائن لگائی ہے یہ بات میں نے نہیں کی تو آگے سے اگر جواب ملے کہ یہ تو میڈیا کا اسپن ہوتا ہے چاشنی دینی ہوتی ہے آپ اس کو کلیئرفائی بھی نہ کریں تین چار دن ایسے چلنے دیں بعد میں کر دیجئے گا تو یہ مناسب نہیں ہے۔ میں بتاتا ہوں کیا کہا اور کیا نہیں کہا ۔
میں نے ایک دفعہ بھی نہیں کہا کہ کراچی کو سندھ سے الگ ہونا چاہیے میں نے ایک دفعہ بھی نہیں کہا کہ کراچی کو فیڈرل گورنمنٹ کی کسی ایڈمنسٹریٹو کنٹرول مین دینا چاہیے ہیڈ لائن لگا دی بات کچھ ہے بات یہ تھی کہ لوکل گورنمنٹ کو امپاور ہونا چاہیے لوکل گورنمنٹ امپاور ہوتی ہے آرٹیکل 140-A کے تحت اور اس کا جو enabling ایک پرویژن نظر آتا ہے وہ آرٹیکل 149-4 ہے یعنی اس میں فیڈرل گورنمنٹ ڈائریکشن دے سکتی ہے 149-4 میں کہاں لکھا ہے کہ کراچی الگ صوبہ بن جائے گا۔
میں نے پورے سندھ کی بات کی پورے سندھ کی حالت کراچی سے بھی بدتر ہے جب تک لوکل گورنمنٹ امپاور نہیں ہوگی سندھ کراچی سمیت سارے کا سارا اس کا بیڑہ غرق ہے اور یہ سب کے سامنے ہے۔
جس نے کیا میڈیا میں غلط کیا نہیں کرنا چاہیے تھا مگر مسئلہ یہ ہے کہ کمیٹی تو رہ گئی نہ اس میں نصرت عباسی کو شامل کیا وہ کہہ رہی ہیں تعصب کی بو آرہی ہے ان کو اعتماد میں لینا آپ کا کام تھا.
اس حوالے سے فروغ نسیم نے کہا کہ نصرت کی غلطی نہیں ہے اگر وہ اخبار کی کوئی ہیڈنگ جو غلط میرے نام سے لگائی جائے گی تو اب دیکھئے اس کمیٹی میں محمد میاں سومرو تھے میں انہیں فون کرتا رہا عاشورہ میںٰ فون بند تھے میرا جب ان سے رابطہ ہوا وہ اس کمیٹی میں بالکل ہیں اور یہ صرف کراچی کے لئے نہیں پورے سندھ کے لئے اس کے پروپوزل ہوں گے۔
کوئی ہم سے الگ نہیں ہے جو آنا چاہے بالکل آئے۔جہاں تک لوکل گورنمنٹ کی فنڈنگ کا تعلق ہے اس کی جو مین فنڈنگ آنی ہے وہ صوبائی حکومت سے آنی ہے تھوڑا اس کو سمجھئے صوبائی حکومت اگر لوکل گورنمنٹ کو فنڈنگ نہیں دے گی ۔
خسرو بختیار نے کہا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں چار پانچ سو ارب روپے کراچی کے ترقیاتی پراجیکٹ میں فیڈرل گورنمنٹ لگائے گی۔
یہ کمیٹی شاٹ ٹرم میڈیم ٹرم لونگ ٹرم اس کے ٹی او آر ہیں اس کے بعد عمران خان نے اس طرح کی بھی بات کی کہ یہ صرف کراچی یا سندھ کے لئے نہیں ہے پنجاب کی مثال دی یہ کمیٹی گائیڈ لائن دے گی۔
سی ای او اینگرو فرٹیلائزرزنادر سالارقریشی نے کہا کہ جو کھاد کی آج قیمتیں بڑھی ہیں اس کا جی آئی ڈی سی سے کوئی تعلق بطور ٹیکس نہیں ہے ۔
جی آئی ڈی سی 2012 ء میں لاگو ہوئی ہم نے بارہ میں تیرہ، چودہ میں دیا جی آئی ڈی سی جیسا آپ جانتے ہیں کہ ایک سیس ہے ٹیکس آن ٹیکس اُس کا موقف اس وقت یہ تھا کہ ٹاپی پائپ لائن جو لگنی تھی اس کے لئے اس کی فنڈنگ کے لئے لگایا گیا ہم دیتے چلے گئے انفراسٹریکچر میں انویسٹمنٹ نہیں ہوئی کوئی پائپ لائن پراجیکٹ فائنل نہیں ہوا باقی انڈیسٹریوں نے اسٹے لیا ہم نے بھی لیا پھر اس کے بعد پندرہ میں پھر دیا اس کے بعد مزید اسٹے لیا گیا۔
پاور سیکٹر ایک ریگولیٹڈ انڈسٹری ہے وہاں جو بھی ٹیکس لگتا ہے اوگرا اس کی نوٹیفیکیشن نکالتی ہے وہ اپروف ہو کر ٹیرف میں آجاتا ہے ان کے ہاں سو فیصد پاس تھرو تھا تمام جی آئی ڈی سی کا فرٹیلائزر انڈسٹری میں یہ پاس تھرو نہیں ہوا اس کے dynamics ایسے نہیں تھے ہم نے سپلائی ڈیمانڈ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے زیادہ تر اس کا بوجھ فرٹیلائز انڈسٹری نے خود اٹھایا ہے کسان کو پاس آن نہیں کیا۔
جب سے یہ گورنمنٹ آئی اس نے ایک بولڈ موو لینے کی کوشش کی کہ یہ باسٹیڈ پراسنگ پر جائیں جس سے ایل این جی کا رول تمام گیس پرائز میں افیکٹ ہو اس کے لئے نئے بجٹ میں ایک گیس پرائز انکریز کی گیس کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو وہ کسٹمرز کو پاس تھرو ہوتی ہیں ورنہ ہمارے کارخانے نہیں چل پائیں گے اس کو کنٹرول کرنے کے لئے کسان کی بہتری کے لئے اس حکومت نے ایک ڈیل ڈسکرائب کی کہ جتنی بھی گیس پرائز بڑھے گی ملک کو باسٹیڈ پراسنگ پر لانے کے لئے ہم آپ کو جی آئی ڈی سی کے تھرو اس کو افسٹ کر دیں گے۔
ہمارا سی این جی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ حکومت کا موقف صرف اتنا تھا کہ گیس پرائز انکریز جو اس ملک کو چاہیے جو پہلے ہوجانی چاہیے تھی اب ان کو کرنی پڑی ہے وہ فارمر کو ہرٹ نہ کرے انہوں نے ہمیں پرپوزل کیا بطور انڈسٹری کہ ایسا کرتے ہیں کہ یہ جو گیس پرائز انکرئز ہوگی یہ پاس تھرو نہ کیجئے گا پہلے اسد عمر اس کو ایک پوائنٹ تک لے کر گئے تھے پھر ان کے جانے کے بعد رزاق داؤد نے کیا ۔
دو منٹ کی بھی ڈسکشن نہیں تھی ،انہوں نے پروپوزل دی ہم نے قبول کر لیا کیوں یہ measureبہت موثر تھا پاکستان کے کسانوں کے لئے بہت موثر تھا کہ ان کے لئے قیمتیں بڑھیں گے نہیں یہ بہت ساؤنڈ فیصلہ تھا گورنمنٹ کا کہ ملک کو ہم نے باسٹیڈ پرائسنگ پر لانا ہے اس کی وجہ سے دو سو روپے پر بیگ قیمت بڑھے گی وہ دو سو روپے کو ہم جی آئی ڈی سی کے تھرو ایڈجسٹ کر دیں گے یہ آرڈیننس کسان کے لئے انڈسٹری کے لئے بہتر تھا اور گورنمنٹ کے لئے بھی بہتر اس لئے تھا کیوں کہ آٹھ سال جو کیسز چل رہے تھے چالیس بلین کا ایک receivableتھا جواَسی بلین کا جو تھا ففٹی پرسنٹ چالیس بلین اس سال ملتا اور ہر سال ملتا۔
شاہزیب نے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ اسد عمر نے ہی پارلیمنٹ میں تقریر کر کے کہا کہ چار سو روپے کی کمی آنی چاہیے تو انہوں نے امپلائی کیا کہ آپ چار سو روپے جی آئی ڈی سی پورا کا پورا پاس آن فارمر کی طرف کردیتے ہیں اس لئے ان کی قیمت کم کی جارہی ہے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ قیمت نہ بڑھے اگر وہ آپ کے ساتھ تھے تو انہوں نے کہا تھا قیمت بڑھانا مت ہم جی آئی ڈی سی کم کر دیں گے انہوں نے الٹا پارلیمنٹ میں کہا کہ قیمت کم ہونی چاہیے ۔
اس کے جواب میں نادر سالار نے کہا کہ میں نہیں جانتا انہوں نے یہ کیا سوچ کر کہا مگر ایک بات بتاؤں جب ہم یہ پاس آن نہیں کر رہے تھے اسٹے لیا ہوا تھا ہم اسے اکرو کر رہے تھے کیوں کہ فرٹیلائزر انڈسٹری پاکستان کی سب سے ذمہ دار انڈسٹری ہے سب سے زیادہ جی آئی ڈی سی بھی ہم نے دیا ہے اور ہم واحد انڈسٹری ہیں پاکستان میں جس کی profitability اور جو ہم ٹیکسز میں دیتے ہیں almost برابر ہے۔
آپ کو سستی گیس ملتی ہے دوسرے سیکٹر کے مقابلے میں ایسا نہیں ہے کہ آپ کسان کا فائدہ کر رہے ہیں آپ کو سستی گیس ملتی ہے اس کے جواب میں سی ای او اینگرو نے کہا کہ As a company that is responsible to our share holders یہ ہمارا کام ہے مگر آپ کو بتانا چاہوں گا پاکستان میں2011 ء میں ایک فرٹیلائزر پالیسی فارملیٹ ہوئی تھی اس بنیاد پر ہوئی تھی کہ مڈل ایسٹ سے جہاں سے یوریا امپورٹ ہوتا ہے وہاں ایک سے تین ڈالر کے درمیان آپ کو گیس ملتی ہے پاکستان میں فرٹیلائزرپالیسی پر بھی almost چار ڈالر کے قریب گیس ملتی ہے ہماری کچھ گیس پیٹرولیم پالیسی پر ہے وہ سات ڈالر کے قریب ہے جو ایل این جی امپورٹ کر رہے ہیں وہ گیارہ ڈالر کے قریب ہے یہ جو سبسڈی تھی اسکا ٹوٹل اماؤنٹ127 بلین مگر جو ہم نے جو فارمر کو فائدہ دیا ہے چونکہ ہمارا بینفٹ ہے اس میں affordability کا وہ 527 بلین ہے چار گنا زیادہ پاس آن کیا ہے فارمر کو جو ہماری پاکستان کی پروڈیوس یوریا کی قیمت ہے انٹرنیشنل یوریا کی۔
نو سو روپے کا ڈسکاؤنٹ ملتا گیس پر آٹھ ساڑے آٹھ سو کا فرق انٹرنیشنل سے تو آپ کو اپنی ان پٹ پر وہ ڈسکاؤنٹ مل جاتا ہے ایسا نہیں ہے آپ اپنی جیب سے بہت بڑا کوئی contribution کر رہے ہیں اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ہم اپنی جیپ سے کر رہے ہیں۔
ہماری انڈسٹری نے مستقل طور پر بیس سے پچیس فیصد لوکل یوریا کو کم بیچا ہے ۔
جہاں تک گیس کے ایڈوانٹیج کی بات ہے مڈل ایسٹ جہاں امپورٹ ہوتی ہے ہماری پراڈکٹ گیس زیادہ سستی ہے پلانٹ ہمارے سارے انٹرنیشنل ہیں رہ گیا لیبرcomponentاور ریٹرن آن ایکوٹی تو ہماری کمپنیز پاکستانی کا جوریٹرن آن ایسٹ ہے وہ دس فیصد ہے ۔آپ یہ دیکھیں جب بھی گیس پرائز بڑھی ہیں ان کو پاس کیا گیا ہے ۔
اینگرو ، ایف ایف سی ، فوجی فرٹیلائزر اور جو فاطمہ ہیں ان کا الگ الگ cost impact آتا ہوگا کیوں کہ آپ کا نیا پلانٹ کا الگ گیس امپیکٹ ہے پرانے کا الگ ہے آپ سب دو سو روپے کا یونیفارم بینفٹ کیسے لے رہے ہیں اور دوسو روپے کی یونیفارم پرائسز کیسے بڑھا رہے ہیں۔
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کنفشنری گیس ہے جو ہمارے پاس بھی ہے فاطمہ کے پاس بھی ہے جو ہم نے کنٹریکٹ بڈ کر کے ون کیا تھا اس کے لئے ہم نے آج تک اپروف ہی نہیں کیا ہمار ا ہمیشہ موقف یہ رہا ہے کہ وہ ایک سیورن گرنٹیڈ پرائز تھی جس کے اوپر نہ کوئی سیس لگ سکتا ہے نہ کوئی ٹیکس لگ سکتا ہے وہ ایک گرینٹی پرائز ہے گورنمنٹ آف پاکستان کی گرانٹی پرائز ہے for the duration of that contract تو اس پر ہم نے کبھی اپرو نہیں کیا اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔