• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک طرف افغان سرحد سے دہشت گردوں کی آڑ لے کر اور دوسری طرف کنٹرول لائن سے آئے دن بلااشتعال فائرنگ کرکے خوف و ہراس پھیلا رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہفتہ کے روز ایک شہری خاتون اور پاک فوج کے پانچ جوان شہید ہو گئے۔ افغانستان اور پاکستان کی سرزمین پر بسنے والے لوگ صدیوں سے مذہب، ثقافت اور تہذیب و تمدن کی مشترکہ اقدار کی بنیاد پر ہر خوشی غمی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ آپس کی رشتہ داریاں، تجارت، آزادانہ نقل و حرکت سے قیام پاکستان کے بعد بھی دونوں ملکوں کے درمیان محض نام کی سرحد قائم رہی، تاہم افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کے داخل ہونے کے بعد دہشت گردوں کی مدد سے بھارت نے صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ پاکستان اور افغانستان میں ہونے والے دہشت گردی کے بہت سے واقعات میں بھارتی ایجنسیوں کا ہاتھ ہونا ایک کھلی حقیقت ہے۔ صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاکستان نے کثیر سرمایہ خرچ کرکے سرحد پر باڑ لگانے کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس سے دشمن کے مقاصد کو زک پہنچ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ باڑ لگانے کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ دیر میں رونما ہونے والا سانحہ بھی باڑ لگانے کے دوران پیش آیا جس میں تین جوان شہید ہوئے۔ اسی طرح شمالی وزیرستان میں گشت پر مامور فوجی دستے پر ہونے والی فائرنگ سے ایک جوان شہید ہو گیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان بار ہا افغان قیادت کو بھارت کے خطرناک عزائم سے آگاہ کرچکا ہے اور اس وقت جبکہ افغان امن عمل انتہائی حساس دور میں داخل ہو چکا ہے، افغان قیادت سمیت عالمی برادری کو صورت حال کا نوٹس لینا چاہئے، خصوصاً امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو خطے میں قیامِ امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے سے باز رکھے۔

تازہ ترین