لاہور (خالد محمود خالد)ممبئی حملوں کے حوالے سے گرفتار امریکی شہری دائود گیلانی المعروف ڈیوڈ ہیڈلے نے ممبئی کی عدالت میں کہا ہے کہ 2008ء میں پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اس کے والدپاکستان کے معروف براڈکاسٹر سید سلیم گیلانی کی وفات پر تعزیت کے لئے ان کے گھر پر آئے تھے جبکہ ان کو اس بات کا علم تھا کہ میرا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔تاہم ڈیوڈ ہیڈلے کے سوتیلے بھائی نے اس کی تردید کی ہے کہ خاندان کا کوئی فرد نہیں جانتا تھا کہ وہ لشکر طیبہ سے ہے۔ ڈیوڈ ہیڈلے نے عدالت میں مزید کہا کہ اس کے والد اسے لشکر طیبہ سے رابطہ رکھنے سے منع کرتے رہے ہیں۔ ڈیوڈ ہیڈلے نے کہا کہ وہ 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے بعد سے بھارت سے بدلہ لینے کا فیصلہ کر چکا تھا کیونکہ اس جنگ میں بھارتی بمباری سے اس کا سکول تباہ ہو گیا تھاجس سے اس کے دل میں بھارت سے نفرت نے جنم لیااس کے بعد ہی اس نے لشکر طیبہ سے روابط بڑھا لئے تھے۔اس کی کوشش تھی کہ وہ بھارت کا زیادہ سے زیادہ نقصان کرے ۔اس نے مزید کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد اس نے اپنے ساتھی ڈاکٹر تہور حسین رانا کو تجویز دی تھی کہ حملوں میں شامل تمام 9افراد کو پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر دیا جائے۔دریں اثنا ڈیوڈ ہیڈلے کے سوتیلے بھائی دانیال گیلانی نے کہا ہے کہ ڈیوڈ ہیڈلے کے بارے میں ان کے خاندان کے افرد بھی آگاہ نہیں تھے کہ اس کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔ ایک بھارتی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے دانیال گیلانی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی ان کے والد کی وفات پر صرف اس لئے آئے تھے کہ وہ ان کے پی آر او کے طور پر کا م کررہے تھے۔ ڈیوڈ ہیڈلے ان کے والد کی وفات پر پاکستان میں نہیں تھا جبکہ ان کے والد سلیم گیلانی ڈیوڈ ہیڈلے کی والدہ کو طلاق دے چکے تھے تاہم والد کی وفات کے تقریباً ایک سال بعد وہ پاکستان آیا تھا جس کے بعد سے اب تک وہ دوبارہ پاکستان نہیں آیا۔ دانیال نے مزید کہا کہ ڈیوڈ ہیڈلے مرحوم سلیم گیلانی کا نا م استعمال کر کے سستی شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے یا پھر ان لوگوں نے اس کو ایسا کرنے پر اُکسایا ہے جو اس سے اپنی حراست میں تفتیش کر رہے ہیں۔