سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کی کمزرویاں سامنے آرہی ہیں۔
نجی یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں جو کچھ کیا وہ مغربی طاقتوں کو اعتماد میں لے کر کیا۔
انہوں نے کہا کہ 72 برسوں میں مسئلہ کشمیر کی اتنی آگاہی نہیں ہوئی، جتنی پچھلے 2 ،3 ماہ کے دوران ہوگئی ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے میڈیا کا کردار اہمیت رکھتا ہے، اس کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو جنیوا میں ہوا، اس سے دوست اور دشمن کی پہچان ہوگئی، اس وقت ہمارے 3 دوست ہیں، چین، ایران اور ترکی۔
خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ ہمارے یہ 3 دوست ممالک بغیر کسی لالچ کے پاکستان کے حمایتی ہیں، خارجہ پالیسی کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے اس وقت ہمیں اس پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری چین کے ساتھ دوستی میں جو گرم جوشی تھی، اس میں بھی کمی آئی ہے، آج ہم جن کو دوست کہتے ہیں، ان کے بھارت کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں، ہمیں اپنے خیر خواہوں کی پہچان ہونی چاہیے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تمام نوجوانوں کے ہاتھوں میں موبائل فون ہیں، اس کا صحیح استعمال کریں، خصوصاً کمیونیکشن کے طلبہ کشمیر کے حوالے سے نئے پروگرام متعارف کرائیں۔
خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ اگر جنگ مسلط ہوئی تو بھر پور جواب دیں گے لیکن میڈیا کی جنگ لڑنا بھی ضروری ہے۔