• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمین میں کُرسیاں اور میز اُگانے والا جوڑا


برطانیہ کے ایک جنگل میں زمین سے درختوں کے بجائے کُرسی اور میز اگنے لگے۔

ایک برطانوی جوڑے نے زمین سے فرنیچر کی کاشت کرکے سب کو حیران کردیا ہے، گیوِن اور ایلس منرو نامی یہ جوڑا 2 ایکڑ کی زمین پر ایسے درختوں کی کاشت کرتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ کُرسی اور میز کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔

فرنیچر اُگانے والے اِس جوڑے کا ڈربی شائر میں ایک فرنیچر فارم ہے جہاں وہ زمین میں 25 کرسیاں، 100 لیمپ اور 50 میزیں اُگارہے ہیں۔

گیوِن کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی درخت کو 50 سال تک اُگانے اور پھر اُس کو کاٹ کر چھوٹے چھوٹے ٹُکڑے کرنے کے بجائے ہم نے یہ سوچا کہ کیوں نہ ایسے درخت اُگائے جائیں جن کی شکل کُرسی اور ٹیبل جیسی ہو۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’اِسی سوچ کو آگےبڑھاتے ہوئے ہم نے یہ کام کرنا شروع کیا، اُنہوں نے کہا یہ ایک قسم کی ’زین تھری ڈی پرنٹنگ‘ کہلاتی ہے۔

گیوِن نے بتایا کہ اُس کو یہ خیال اُس وقت آیا تھا جب وہ ایک نوجوان لڑکا تھا، اُس نے ایک بونسائی کے بڑے درخت کو دیکھا تو وہ اُس کو کُرسی کی شکل کا لگتا تھا، جس نے گیوِن کو بہت مُتاثر کیا۔

گیوِن نے فرنیچر اُگانے کے لیے اپنی زندگی کا سب سے پہلا تجربہ 2006 میں کیا تھا، جب اُنہوں نے وسطی انگلینڈ میں دو چھوٹے پلاٹوں پر کُرسیاں اُگانے کی کوشش کی تھی۔

گیوِن اور ایلس منرو نے2012 میں شادی کے بعد ایک کمپنی بنائی، شروعات میں اُس جوڑے کو کافی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ جوڑا اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا۔

گیوِن اور ایلس منرو نے بتایا کہ اُنہوں نے درخت کی شاخوں کو غلط جگہ پر لگانے کے بجائے پہلے ہی صحیح جگہ پر لگایا تاکہ جب درخت بڑے ہوں تو اُن کی شکل کُرسی اور میز جیسی ہو۔

اُن کا کہنا تھا کہ فرنیچر کو تیار کرنے میں محنت کے ساتھ وقت بھی درکار ہوتا ہے، ایک درمیانے سائز کی کُرسی کو اُگنے میں 6 سے 9 سال لگتے ہیں جبکہ 1 سال کُرسی کو سُکھانے میں لگتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ جوڑا ایک کرسی 12,480 ڈالرز، لیمپ 1,120 ڈالرز سے لے کر 2,870 ڈالرز تک جبکہ ٹیبل 3,120 ڈالرز سے لےکر 15,600 ڈالرز تک فروخت کرتا ہے۔

تازہ ترین