ماضی کےچاکلیٹی ہیرو کا خطاب پانے والے پاکستانی رومینٹک ہیرو وحید مراد نے اپنی زندگی کا آخری انٹرویو 1983میں پروگرام ’سلور جوبلی‘ میں دیا تھا۔
اس پروگرام کے میزبان انور مقصود تھے جنہوں نے پروگرام کے آغاز میں وحید مراد کا حاضرین سے تعارف کروایا تو پُورا اسٹوڈیو تالیوں کی آواز سے گُونج اُٹھا۔
اداکار وحید مُراد نے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے انور مقصود کو بولنے سے روکا اور کہا کہ آپ کے بولنے سے پہلے میں آپ کو بتا دوں کہ مجھ سے یہ سوال نہیں پوچھیے گا کہ میری پسندیدہ اداکارہ کون ہیں؟ کیونکہ اِس سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اِس کے علاوہ جو سوال کرنا ہو آپ کر سکتے ہو، وحید مُراد کی اِس بات پر میزبان انور مقصود مسکرانے لگے۔
انور مقصور نے وحید مُراد سےپہلا سوال کیا کہ آپ کی ناپسندیدہ اداکارہ کون کون ہیں؟ اِس سوال پر وحید مُراد مُسکرا دیے اور کہا کہ ’بڑا پہلوانوں والا داؤ لگایا ہےآپ نے اور کہا کہ یوں سمجھ لیجیے کہ ساری اداکارائیں پسند ہیں۔‘
انور مقصود نے دوسرا سوال کیا کہ آپ کی پہلی دو فلموں کو بہت کامیابی ملی، اِس پر آپ کیا کہیں گے تو وحید مُراد نے کہا کہ فلم اندسٹری نے مجھے شہرت، عزت اور پیسے دیا۔
اُنہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ سب دیا ہے بس ایم اے کا استعمال نہیں کیا اور جس شخص نے ایک جماعت بھی نہ پڑھی ہو انڈسٹری میں اُس کی ترقی کے مواقع زیادہ ہیں۔
انور مقصود نے کہا کہ آپ ایم اے کا استعمال کب کریں گے؟ وحید مُراد نے جواب دیا کہ عنقریب استعمال کروں گا کیونکہ فلم انڈسٹری کی زندگی صرف 20 یا 22 سال کی ہوتی ہے اور میں اِس زندگی سے اُکتا گیا ہوں، اِس لیے اپنا بزنس شروع کروں گا اور اہلِ خانہ کو بھی وقت دوں گا۔
انور مقصود نے اُن سے پنجابی فلموں کے حوالے سے سوال کیا تو وحید مُراد نے کہا کہ ’میں ایک اداکار کے ساتھ پروڈیوسر بھی ہوں اِس لیے میں نے سوچا تھا کہ کسی اور اداکار کو کاسٹ کرنے سے بہتر ہے کہ میں اپنی فلم میں خود ہی اداکاری کروں کیونکہ مجھے پنجابی بھی بولنا آتی ہے۔
وحید مُراد نے کہا کہ میری اکثر فلموں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن اُن کے گانوں کو بہت کامیابی ملی ہے اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ مجھے میوزک کا بہت شوق ہے۔
انور مقصود نے سوال کیا کہ کچھ اداکار آپ سے نارا ض نظر آتے ہیں تو وحید مُراد نے کہا کہ آپ کس یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ مجھ سے ناراض ہیں۔
وحید مُراد نے کہا کچھ لوگوں نے پہلے میرے ساتھ کام کرنے سے منع کردیا تھا اور اب وہ ہی میرے ساتھ کام کررہے ہیں، جب مجھ سے لوگ اِس کی وجہ پوچھتے ہیں تو میں کہتا ہوں کہ آپ خود اُن سے ہی جا کر پوچھ لیں۔
انور مقصود نے کہا کہ آپ نے فلم انڈسٹری پر جتنی حکومت کی ہے اُتنی شاید ہی کسی نے کی ہوگی تو وحید مُراد نے کہا آپ حکومت کا لفظ استعمال نہیں کریں۔
انٹرویو کے اختتام میں وحید مُراد نے اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد صاحب بیمار ہوگئے تھے اور پھر وہ انتقال کر گئے تھے، اُس کے بعد میں خود بیمار ہوگیا تھا اور میرا آپریشن ہوا، میرا وزن بہت کم ہوگیا تھا اور ابھی بھی کم ہی ہے، میں بہت بدل گیا تھا، میرا چہرہ پہلے سے بہت بدل گیا تھا۔
واضح رہے کہ اپنے آخری انٹرویو کے دوران وحید مراد بہت کمزور نظر آرہے تھے۔