• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی صحافی رویش کمار نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا پڑوس ممالک میں بسنے والے لوگوں کو ہمیشہ سے ایک دشمن کے روپ میں دیکھنا سکھا رہا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے رویش کمار کی ایک ویڈیو کیپشن ’اچھے لوگ سرحد کے دونوں اطراف ہیں جو آج بھی غلط کو غلط کہنے کی ہمت رکھتے ہیں ‘ کے ساتھ شیئر کی۔

رویش کمار نے اپنی تقریر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت پر کھلے عام تنقید کی۔

رویش کا کہنا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت عوام میں انتشار پھیلا رہی ہے۔ رویش نے کہا کہ حکومت عوام کو امن نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کو مارنا سکھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا عوام سے بدلہ لے رہا ہے۔ میڈیا پر روزانہ عوام کو غلط باتیں اور جھوٹ باتیں بتا کر ان کی کی تذلیل کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کا معیار یہ ہے کہ رکن اسمبلی کے خلاف کچھ ہوگا میڈیا بلکل خاموش ہوجائے گا اس کے برعکس کسی مسلمان کی بکری کا بھی کیس ہوگا تو گھنٹوں گھنٹوں میڈیا پر اس کی بحث کی جائے گی۔

انہوں نے کانفرنس میں موجود حاضرین سے کہا کہ آپ سب بھارتی اخباروں کو پڑھنا بند کردیں ، بھارتی چینلز دیکھنا بند کردیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب مشورے میں اس لیے دے رہا ہو کہ عوام دباؤ ڈالے گی تو بہتری ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کی بہتری کا محض اپنی نوکری کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نہیں ہوگا تو عوام کی آواز نہیں ہوگی۔

انہوں نے کانفرنس میں موجود لوگوں سے کہا کہ کچھ دنوں کے لیے اپنے آپ کو کمروں میں بند کرلیں خود معلوم ہوجائے گا کہ کشمیریوں کی کیا حالت ہے۔

رویش کا میڈیا ٹاک میں کہنا تھا کہ محبت زندگی کا اہم جزو ہے ،محبت انسان سے بھی ضروری ہے اور اپنی مٹی سے بھی۔ بھارت میں جاری اقلیت کے ساتھ ناروا سلوک پر کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ انسان سے محبت نا کرو اور کہو کہ ہمیں مٹی سے محبت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا دھیان رکھیں کہ ہم مٹی سے محبت اس لیے کرتے ہیں کہ اس مٹی میں بسنے والوں انسانوں سے بھی محبت کرتے ہیں ۔

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے آئی ٹی سیل رکن کی فیس بک پوسٹ پر بھی خوب تنقید کی۔

رویش کی اس ویڈیو کو صارفین کی جانب سے بےحد پسند کیا جارہا ہے ۔ اس ویڈیو پر 14 سو سے زائد لائیکس بھی آچکے ہیں ۔

واضح رہے کہ بھارتی صحافی رویش کمار اپنے الگ انداز، دلچسپ طرز تخاطب اور بہترین پیشکش کے لیے جانے جاتے ہیں۔

وہ اپنے پروگرام میں ان مسائل  کو اٹھاتے ہیں جسے دیگر صحافی بہت زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

ایسا نہیں ہے کہ رویش کمار کے علاوہ بھارتی میڈیا میں کوئی اچھا صحافی نہیں ، لیکن وہ رویش کی طرح بغیر کسی دباؤ میں آئے کام نہیں کر پاتے جو کہ ایک صحافی کو حقیقی معنوں میں صحافی بننے سے روکتا ہے۔

 2019 کا ’رمن میگسیسے ایوارڈ‘ بھی  رویش کمار حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

اس ایوارڈ کے ذریعے ناصرف رویش کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے بلکہ  بھارتی صحافت کو ایک بہت بڑا پیغام بھی ہے۔ پیغام اس لیے کیونکہ 12 سال بعد کسی ہندوستانی صحافی کو یہ ایوارڈ ملا ہے جو ہندوستان میں صحافت کے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔

تازہ ترین