تلہار، ضلع بدین کا تجارتی اور زرعی لحاظ سے ایک اہم تحصیل ہے ، لیکن عرصہ دراز سے اس تحصیل کو مسلسل نظر انداز کئے جانے کے سبب اس کا ہیڈکوارٹر مسائل کی آماج گاہ بنتا جا رہا ہے ۔ اس کے اہم مسائل میں گوشت اور مچھلی مارکیٹ اور مذبح خانہ کا فقدان ہے ۔مقامی بلدیہ انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تلہارکی ایک بڑی تحصیل ، مچھلی اور گو شت ما رکیٹ سے محروم ہے ۔ گزشتہ کئی برسوں سے قصا بو ں نے نالو ں اور نا لیو ں پر قبضہ کرکے انہیں مذبح خانوں میں تبدیل کردیا ہے۔
وہ گندے ومتعفن نا لو ں اور نا لیو ں پر جا نور ذبح کر تے ہیں، جا نوروں کی آلا ئشوں اور فضلہ سڑکوں پر پھینک دیتے ہیں، جس کی وجہ سے راہ گیروں کو یہاں سے گزرنے میں دشواریاں پیش آتی ہیں۔ ان غیرقانونی سلاٹر ہاؤسز میں لا غر ،کمزور بیمار جانورو ں کے علاوہ شیر خوار بھینسوں کے بچھڑو ں کو ذبح کرکے ان کا گو شت فرو خت کیا جا رہا ہے۔ نومولود بچھڑوں کا گوشت قومی شاہراہ پر واقع ہوٹلوں پر بکرے کا گوشت بتا کرفروخت کیا جا رہاہے ۔
سوا کروڑ سے زائد ریونیو فراہم کرنے والی تحصیل کے ایک بڑے شہر میں سلاٹر ہا ئوس کا نہ ہو نا متعلقہ محکموں کی کارکردگی کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ پندرہ بیس سال قبل یہاں ایک چھوٹی گوشت مارکیٹ تھی، لیکن شہریوں کی ضرورتیں باآسانی پوری ہو جاتی تھیں جب کہ اس سے متصل مچھلی مارکیٹ بھی موجود تھی جس میں سبزی کی تمام دکانیں بھی تھیں جب کہ اس کا انتظام ٹائون کمیٹی کے ہاتھ میں تھا۔
لیکن عدم توجہی کی وجہ سے اس کی دکانیں مخدوش ہوتی گئیںاور ایک وقت وہ آیا جب یہ انہدام کے قریب پہنچ گئی، جس کے بعد اسے قصابوں اور مچھلی کے بیوپاریوں سے خالی کرالیا گیا۔ کئی سالوں تک یہ اسی حالت میں رہی اور اس میں کتو ں نے اپنا بسیرا بنالیا جب کہ ہیروئین فروشوں اور ہیرونچیوں نے اپنے اڈے قائم کرلیے اور اس پرانی مارکیٹ پر بڑی تعداد میں قبضہ مافیا نے اپنے پختہ گھراور دکانیں تعمیر کروا رکھی ہیں۔
یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ شہریوں کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے اس میں گوشت اور مچھلی مارکیٹ کا قیام ضروری تھا لیکن یہاں پرلینڈمافیانے قبضہ جمالیا ہے۔ اس پرانی مارکیٹ کے خاتمہ کے بعد قصابو ں نے مختلف مقامات پر اپنا کاروبار شروع کیا ۔ ٹنڈو باگو اور بدین کے مین بس اسٹاپ ، مرکزی شاہ راہ کے دونوں اطراف اور شہر کے اہم چوراہے ’’بھڑ چوک‘‘ پر گندی نالیوں اور نا لو ں کے ساتھ لکڑی کے تختوں کے ٹھیے بنا کر اپنا کاروبار شروع کردیا۔
اس اہم مسئلے پر متعلقہ ادا روں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اورسیاسی رہنماؤں کی خا مو شی باعث حیرت ہے۔ شہر بھر میں تجا وزات کے خلاف آپریشن کیا گیا لیکن انہیں قصا بوں کا قائم کردہ غیر قانونی مذبح گھر اور نالے پر بنی گوشت کی دکانیں نظر نہیں آئیں۔
قصابوں کااس سلسلے میں مؤقف ہے کہ ہمیں ہر جگہ سے ہٹایا گیا، اس لیے مجبوراً ہم نے سڑکوں کنارے پر کاروبار شروع کیا ہے۔ شہریوں کو گوشت کی ضرورت ہے جب کہ ہم اپنے بچوں کو فاقہ کشی سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگرشہر میں گو شت ما ر کیٹ بنادی جائے توہمیں اس گندی جگہ کام کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔
شہریوں کا اس سلسلے میں کہنا ہے ہم مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور ہیں کیوں کہ اپنی لحمیاتی ضرورت پوری کرنے کے لیےمذکورہ تختہ نما دکانوں سے گوشت خریدتے ہیں،جہاں رات کے اوقات میں کتوں کا بسیرا ہو تا ہے اور جس وقت یہاں جانوروں کو ذبح کر تے ہیں اس وقت بھی کتوں کے غول کے غول وہا ں موجود ہو تے ہیں۔
لاکھوں جرثومے اس گوشت کے ساتھ انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں، یہ انسانی صحت کے ساتھ کھلا مذاق نہیں تو کیا ہے ۔ تلہار شہر میں گوشت مارکیٹ کا قیام ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے۔