• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ کسٹم سکھر نے اسمگل شدہ اشیاء کی خرید و فروخت کے کاروبار کو روکنے کے لئے گرینڈ آپریشن شروع کردیاہے، مضر صحت نشہ آور گٹکے کی بھاری کھیپ بلوچستان سے کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔کارروائی کے دوران 2ملزمان گرفتارکیے گئے جب کہ ایک کروڑ 20لاکھ روپے سے زائد مالیت کا بھارتی گٹکا قبضے میںلے کر گاڑی کو سیز کردیا گیا جب کہ ایک ماہ کے دوران کسٹم کی جانب سے اسمگلنگ کے کاروبار کے ذریعےملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں پر کاری ضرب لگاتے ہوئے 20کروڑ سے زائد مالیت کا سامان ضبط کیا ہے جو کہ غیر قانونی طریقے سے ملک کے مختلف شہروں میں اسمگل کیا جارہا تھا۔

جرائم کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ انسانی تاریخ، پتھروں کے دور سے نکل کر تہذیب و تمدن کی بستیاں بسانے اور خلائوں کو تسخیر کرنے کی مہمات سرانجام دینے کے باوجود جرائم کو 100فیصد تک ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں جرائم کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں۔ 

چاہے وہ ترقی یافتہ ممالک ہوں، ترقی پذیریا پسماندہ ممالک۔ یہ الگ بات ہے کہ کہیں جرائم کی شرح زیادہ ہے تو کہیں کم ہے، مگر اس حقیقت سے انکار کسی صورت ممکن نہیں کہ جرائم کو سو فیصد تک ختم کرنے میں کوئی بھی ملک یا معاشرہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے۔ 

مختلف نوعیت کے جرائم میں اشیاء کی اسمگلنگ بھی ایک سنگین جرم ہے، جو کہ ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہے۔ وطن عزیز میں غیر قانونی طریقے سے سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے ادارے قائم کئے گئے ہیںجن کی جانب سے وقتاً فوقتاً چھاپہ مار کارروائیاں کرکے غیر قانونی طریقے سے سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام کی کوششیں ناکام بنائی جارہی ہیں۔ اسمگلنگ کے سامان کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف محکمہ کسٹم سکھر کی جانب سے بھی بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ 

ڈپٹی کلکٹر کسٹم سکھر، ڈاکٹر عمران رسول کی سربراہی میں کسٹم ٹیم نے چند روز قبل مضر صحت نشہ آور گٹکے کی بھاری کھیپ بلوچستان سے کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی، ایک کروڑ 20لاکھ روپےسے زائد مالیت کا بھارتی گٹکا قبضے میںلے کر 2ملزمان کو گرفتار کیا۔ 

کسٹم حکام کے مطابق، گٹکا ٹماٹر کے نیچے چھپاکر اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی، گاڑی کو گٹکے سمیت سیز کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ ایک ماہ کے دوران کسٹم کی جانب سے اسمگلنگ کا کاروبار کرکے ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں پر کاری ضرب لگاتے ہوئے 20کروڑ سے زائد مالیت کا سامان ضبط کیا ہے جو کہ غیر قانونی طریقے سے ملک کے مختلف شہروں میں اسمگل کیا جارہا تھا۔ ڈپٹی کلکٹر کسٹم ڈاکٹر عمران رسول کے مطابق مضر صحت و ممنوعہ سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے کسٹم کی جانب سے مؤثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔

کسٹم حکام کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ ملکی گٹکے کی بھاری کھیپ بلوچستان سے براستہ جیکب آباد کراچی اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس پر کسٹم کی ٹیم نے فوری طو رپر کارروائی کرکے جیکب آباد کسٹم چوکی پر ناکہ بندی کی، اس دوران ایک گاڑی کو روکا گیا، جس کی تلاشی کے دوران بھارتی گٹکے کی بھاری کھیپ برآمد ہوئی، ملزمان نے گٹکے کے 150 بورے ٹماٹر کے نیچے چھپا رکھے تھے۔ کسٹم نے گاڑی کے ڈرائیور حضور بخش، کلینر سرفراز احمد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ کسٹم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ 

گٹکے کی مالیت 1 یک کروڑ 20لاکھ روپے ہے، گٹکے سمیت گاڑی کو سیز کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عمران رسول نے بتایا کہ رواں ماہ کے دوران کسٹم کی جانب سے اسمگلروںکے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی گئی ہیں اور مجموعی طور پر 20کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سامان ضبط کیا گیا ہے جو کہ غیر قانونی طریقے سے ملک کے مختلف شہروں میں اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ ضبط کئےگئے سامان میں نان ڈیوٹی پیڈ5گاڑیاں، کپڑا، الیکٹرونکس کا سامان، ٹائر، بلیک ٹی، ڈرائی فروٹ، سگریٹ، گٹکا، پان پراگ ودیگر اشیاء شامل ہیں۔ 

کسٹم افسران کو ہدایات دی گئی ہیں کہ اسمگلنگ کی 100فیصد روک تھام کو یقینی بنایا جائے، اسمگلنگ کا کاروبارکرنے والوں کو پکڑنے اور اشیاءکی اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنانے کے لئے تمام تر وسائل، وصلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں، اس حوالے سے کسی بھی قسم کی غفلت و کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

کسٹم سکھر کی جانب سے طویل عرصے کے بعد اسمگلنگ کا گھنائونا کاروبار کرکے ملکی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے سنگم پر واقع سکھر اسمگل شدہ مصنوعات اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت کی بڑی منڈی تصور کیا جاتا ہے۔ بلوچستان و پنجاب کے مختلف شہروں سے اسمگل ہونے والی شیاء سکھر کی مارکیٹوں میں لاکر سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں سپلائی کی جاتی رہی ہیں۔ 

ایک محتاط اندازے کے مطابق یومیہ کروڑوں روپے کا اسمگل شدہ سامان سکھر کی مارکیٹوں میں لایا اور یہاں سے مختلف چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں بھیجا جاتا تھا، جس سے حکومت کو ٹیکس کی مد میں خطیر رقم کا نقصان پہنچ رہا تھا۔ کاسمیٹکس و الیکٹرونکس کا سامان، گریس، گاڑیوں کے پرزہ جات، تیل، ٹائرز، ایرانی ڈیزل، نشہ آور مصنوعات، پان پراگ، گٹکے و دیگر اشیاء اسمگلنگ کے ذریعے سکھر لائی جاتی اور یہاں سے یہ اسمگل شدہ سامان خیرپور، گھوٹکی، شکارپور، جیکب آباد، کندھکوٹ، میرپور ماتھیلو، اوباڑو، ڈہرکی، نوشہروفیروز، نواب شاہ سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبات میں بھیجا جاتا تھا۔ 

کسٹم کی جانب سے کاغذات کا پیٹ بھرنے کے لئے کبھی کبھار روایتی کارروائی دیکھنے میں آتی اور 2سے 3ماہ میں خبر آتی کہ کسٹم نے کارروائی کرتے ہوئے اسمگل شدہ اشیاء ضبط کرلیں، تاہم اسمگل شدہ اشیاء کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کوئی بڑی کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی تھی مگر اب کسٹم کی جانب سے گھنائونے کاروبار کی روک تھام کے لئے جو اقدامات کئے جارہے ہیں اس سے اسمگل شدہ سامان کی خرید و فروخت کے گھنائونے کاروبار پر کاری ضرب لگے گی۔

ملک فلاحی جماعت کے صدر ملک محمد جاوید، بندھانی برادری کےصدر حاجی شریف بندھانی، عبدالجبار راجپوت، حافظ شعیب سمیت دیگر تنظیموں کے رہنمائوں نے کسٹم کی جانب سے طویل عرصے بعد اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور چند دنوں کے دوران 20کروڑ سے زائد مالیت کا سامان اسمگل کرنے کی کوششیں ناکام بنانے کو انتہائی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچے گا، اسمگلنگ کی روک تھام ممکن ہوسکے گی، غیر قانونی طریقے سے سامان اسمگل کرنے والوں کے نیٹ ورک کے مکمل خاتمے کے لئے کسٹم افسران کو تسلسل کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھنی چاہیے تاکہ اس گھنائونے کاروبار کو مکمل طور پر ختم کرکے قومی خزانے کوٹیکس کی مد میں پہنچنے والے بھاری نقصان سے بچایا جا سکے۔

تازہ ترین