سابق صدر پاکستان اور پاک فوج کے سابق سپہ سالار جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستانی قوم کی رگوں میں خون کی طرح شامل ہے، پاکستان کی فوج کشمیریوں کے ساتھ ہے چاہے کچھ بھی ہوجائے۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین 76 سالہ سابق صدر نے ان خیالات کا اظہار اے پی ایم آل کے یوم تاسیس کے موقع پر اسلام آباد میں موجود پارٹی ورکرز سے دبئی سے ٹیلی فونک خطاب کے دوران کیا۔
یادر ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس اپنی بگڑتی ہوئی صحت کی وجہ سے سیاست سے کچھ عرصہ کے لیے کنارہ کشی اختیار کی تھی۔
جنرل پرویز مشرف ان دنوں متحرک سیاست میں واپس آنے کی تیاری کررہے ہیں۔
دبئی میں مقیم پرویز مشرف نے کارگل تنازع کا بھی حوالہ دیا اور الزام عائد کیا کہ بھارت پاکستان کو بار بار دھمکیاں دے رہا ہے جبکہ پاکستان امن کی کوشش کررہا ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ بھارتی فوج کارگل جنگ کو بھول چکی ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت نےکارگل جنگ کے موقع پر امریکی صدر سے مدد طلب کی تھی تاکہ 1999ء میں ہونے والے کارگل تنازع کو ختم کراسکے۔
پرویز مشرف کا کشمیر کے حوالے سے مذکورہ بالا موقف بھارت کی جانب سے جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت اگست کے اوائل میں ختم کیے جانےاور پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر سامنے آیا ہے۔
ایک بھارتی اخبار کے مطابق پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے، پاکستان کی مسلح افواج بھارتی مس ایڈوانچر کامناسب اور منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
سابق صدر نے ان بھارتی سیاست دانوں اور فوجی تبصرہ نگاروں پر بھی کڑی تنقید کی جو کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھانے کے لیے غیر ذمہ دارانہ بیانات جاری کررہے ہیں۔