• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا، مشکوک ذرائع سے رقوم کی منتقلی، 6 مدارس کے اکاؤنٹس منجمد

کراچی (نیوز ڈیسک) مشکوک ذرائع سے چندے حاصل کرنے کے الزام میں خیبرپختونخوا کے 6 اہم مدارس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی اداروں نے پشاور اور خیبر پختونخوا کے دیگر شہروں میں قائم مدارس کے بینک اکاؤنٹس اور چندوں کے ذرائع کی تفصیلات جمع کرنا شروع کی ہیں۔ جس کے بعد چھ مدارس کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا ہے۔ جن مدارس کے بینک کھاتوں کو منجمد کیا گیا ہے ان میں پشاور کے راحت آباد اور حیات آباد کے مدرسے بھی شامل ہیں جب کہ تمام چھ مدارس کے منتظمین کا تعلق نظریاتی اور سیاسی طور پر مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) سے بتایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب صوبائی وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ مدارس کے بینک کھاتوں کی چھان بین کا جمعیت علماء اسلام (ف) کے لانگ مارچ سے کوئی تعلق نہیں۔ جمعیت علماء اسلام خیبرپختونخوا کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات عبدالجلیل جان نے بھی مدارس کے بینک کھاتوں کی چھان بین کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ سب کچھ انتقامی کارروائی کے تحت کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر کے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے مدارس کے طلباء پر کوئی زور نہیں بلکہ حکومتی قوانین کے مطابق 18 سال کے ہر فرد کو حق رائے دہی حاصل ہے۔ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ بھی لے سکتا ہے۔ مدرسوں کے انتظامی امور دیکھنے والے ادارے وفاق المدارس کے ترجمان مفتی سراج الحسن نے امریکی ریڈیو کو بتایا ہے کہ ابھی تک چھ مدرسوں کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا ہے۔ ان کے بقول تحقیقاتی اداروں نے یہ اقدام مشکوک ذرائع سے چندوں کے حصول کے الزام پر کارروائی کرتے ہوئے کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق رواں سال چھ مئی کو حکومت اور وفاق المدارس کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ جس کے تحت صرف محکمۂ تعلیم کے بااختیار حکام کو مدارس کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کا حق حاصل ہے۔
تازہ ترین