• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند دن کیلئے چہل قدمی ترک کرنا بھی صحت کیلئے نقصان دہ

لندن ( جنگ نیوز) چند دن تک چہل قدمی کوترک کرنابھی صحت کیلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔ یہ انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں ہوا ۔کسی صحت مند شخص کو ناقص صحت کا حامل بننے کے لیے کتنا وقت درکار ہوسکتا ہے؟ یہ آپ کی توقعات سے بھی کم ہوسکتا ہے۔درحقیقت محض 2 ہفتے تک سست طرز زندگی (زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا) کسی فٹ انسان کو جسمانی طور پر کمزور دینے کے لیے کافی ثابت ہوسکتا ہے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔لیورپول اور نیوکاسل یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2 ہفتے تک جسمانی سرگرمیوں کو کم کردینا جیسے روزانہ 10 ہزار قدم سے ڈیڑھ ہزار قدم چلنے پر آجانا دل اور پھیپھڑوں کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے، کمر اور پیٹ کا گھیراؤ بڑھا سکتا ہے، جسمانی اور جگر کی چربی کا ذخیرہ بڑھا سکتا ہے اور انسولین کی مزاحمت بڑھ سکتی ہے۔آسان الفاظ میں 2 ہفتے کا آرام ذیابیطس ٹائپ ٹو اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج کے خطرات بڑھا سکتا ہے۔مگر اچھی خبر یہ ہے کہ جسم کو ایک بارمتحرک کرکے اس نقصان کی تلافی کی جاسکتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ بات اہم ہے کہ جب لوگ معمول کی جسمانی سرگرمیوں کی سطح پر واپس آتے ہیں تو صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات ریورس ہوجاتے ہیں۔اس تحقیق کے لیے 28 صحت مند اور جسمانی طور پر متحرک رہنے والے افراد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جن میں 18 خواتین بھی شامل تھیں اور ان کی اوسط عمر 32 سال تھی۔یہ تمام افراد عام زندگی میں کافی متحرک تھے اور عموماً 10 ہزار قدم روزانہ چلنے کے عادی تھے،مگر محققین نے انہیں اپنی جسمانی سرگرمیوں کو نمایاں حد تک کم کرنے کی ہدایت کی اور روزانہ سو منٹ تک کمی لائے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ 2 ہفتے تک بیٹھے رہنے کی عادت کے نتیجے میں خون کی شریانوں کی فٹنس کی سطح میں 4 فیصد تک کمی آئی، کمر کا گھیراؤ ایک انچ کے ایک تہائی حصے تک بڑھ گیا، جگر کی چربی 0.2 فیصد بڑھ گئی جبکہ مجموعی جسمانی چربی میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا اور انسولین کی مزاحمت اور خون میں چربی کی سطح بھی کچھ بڑھ گئی۔مگر معمول کی جسمانی سرگرمیاں بحال ہونے کے 14 دن بعد یہ تمام منفی اثرات ریورس ہوگئے اور مھققین کا کہنا تھا کہ جسمانی سرگرمیوں میں معمولی اضافہ بھی صحت کیلئے مثبت ثابت ہوسکتا ہے۔یہ نتائج اس لیے بھی حیران کن ہیں کیونکہ اس میں نوجوان اور صحت مند افراد کی جسمانی تبدیلیوں کو دیکھا گیا تھا۔ محققین کے مطابق جو لوگ اتنے صحت مند نہ ہوں ان میں ان امراض کے خطرات کی سطح کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین