• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے راولپنڈی میں 20 اہم کاروباری شخصیات نے ’’انٹرپلے آف اکنامک اینڈ سیکورٹی‘‘ پر منعقدہ سیمینار کے عشایئے کے بعد ملاقات کی جو رات دیر تک جاری رہی۔

تاجر رہنمائوں نے آرمی چیف کو دل کھول کر بزنس کی موجودہ بے یقینی کی فضا جس میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور کاروباری سرگرمیاں جو جمود کا شکار ہے، کے بارے میں بتایا کہ اگر یہ مسائل فوری طور پر حل نہ کئے گئے تو ہمارے کاروبار بند ہوجائیں گے۔

تاجروں کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ اور فروخت میں 50 فیصد سے زیادہ کمی ہوئی ہے اور جو گاڑیاں پریمیم پر فروخت ہوتی تھیں، آج ان کا کوئی خریدار نہیں۔

انہوں نے آرمی چیف سے درخواست کی کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ٹھوس اقدام اٹھائے جائیں۔

تاجر برادری نے کہا کہ کاروباری دفاتر پر چھاپے مارکر ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کاروباری طبقے میں خوف پایا جاتا ہے، ملکی جی ڈی پی گروتھ مسلسل کم ہورہی ہے جبکہ ایف بی آر نے ریکارڈ 5550 ارب روپے ریونیو وصولی کا ہدف رکھا ہے جسے پرانے ٹیکس دہندگان کو نچوڑ کر ہی وصول کیا جارہا ہے۔

آرمی چیف نے کاروباری برادری سے کہاکہ کاروباری طبقے کی پاکستان کیلئے خدمات قابل قدر ہیں۔ انہوں نے کاروباری برادری سے وعدہ کیا کہ وہ مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوںنے معاشی بحالی کیلئے تاجر برادری کو حکومت سے تعاون کرنے اور حکومت مخالف مہم کی حمایت نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

آرمی چیف کے ساتھ حکومت کی معاشی ٹیم ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، شبر زیدی اورحماد اظہر بھی موجود تھے۔ آرمی چیف نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جس میں فوجی افسران بھی شامل ہونگے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بزنس کمیونٹی کی یہ تیسری ملاقات تھی۔

پہلی ملاقات ڈی ایچ اے گولف کلب کنونشن سینٹر میں ہوئی تھی جہاں آئی ایس پی آر نے ملکی معیشت اور دفاع پر ایک سیمینار رکھا تھا جس میں، میں نے، فیڈریشن اور چیمبرز کے نمائندوں اور ممتاز معیشت دانوں نے ملکی معیشت پر اظہار خیال کیا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے دوسری ملاقات چند ماہ پہلے فیڈریشن اور چیمبر کے وفود کے ساتھ کور ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہوئی تھی جو ساڑھے چار گھنٹے جاری رہی جس میں میں نے بھی شرکت کی تھی۔

اس ملاقات میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ اگر آپ کے مسائل حل نہ ہوں تو آپ مجھ سے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں اور اس طرح آرمی چیف سے 2 اکتوبر کو تیسری ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے دوسرے روز بزنس کمیونٹی نے وزیراعظم پاکستان اور ان کی معاشی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کرنے کیلئے ایک جائزہ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جو بزنس کمیونٹی کے نیب سے متعلق معاملات کا جائزہ لے گی۔

وزیراعظم سے ملاقات میں بزنس کمیونٹی نے ایکسپورٹرز کے سیلز اور انکم ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی اور ایف بی آر کے3 سالہ جاری کردہ بانڈز کی بینکوں سے ڈسکائونٹنگ کی مراعات نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

اِنہی دنوں نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے 4 اکتوبر کو تاجر برادری سے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس (FPCCI) لاہور میں ملاقات کی جس میں انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ انہیں سعودی عرب طرز کے اختیارات مل جائیں تو وہ لوٹی جانے والی رقم 3 ہفتے میں واپس لاسکتے ہیں۔

انہوں نے تاجر برادری کو یقین دلایا کہ گزشتہ 5 مہینوں سے کسی بزنس مین کی نیب کو شکایت موصول نہیں ہوئی۔

چیئرمین نیب نے بھی مختلف چیمبرز اور فیڈریشن کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا اور بزنس کمیونٹی کو یقین دلایا کہ بزنس کمیونٹی کے بینکوں کے نادہندگان اور دیگر معاملات اسٹیٹ بینک اور انکم اور سیلز ٹیکس کے کیسز ایف بی آر کو منتقل کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے لیکن نیب نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا کیونکہ انہوں نے غریب لوگوں سے اُن کی زندگی بھر کی جمع پونجی لوٹی ہے اور بیرون ملک بھاگ گئے ہیں۔

درج بالا تفصیل سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ حکومت، آرمی چیف اور چیئرمین نیب کو اس بات کا احساس ہے کہ پاکستان کو اس وقت سنگین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ملک میں سرمایہ کاری، نئی ملازمتوں کے مواقع اور معاشی سرگرمیاں رک گئی ہیں جبکہ بزنس کمیونٹی میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ بزنس کمیونٹی کا اعتماد بحال کیا جائے نہیں تو ملکی معیشت مزید تنزلی کی طرف چلی جائیگی

جس کا حکومت اور ملک متحمل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم پاکستان اور ان کی معاشی ٹیم، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور نیب کے چیئرمین جاوید اقبال نے فرداً فرداً ملک کے بڑے صنعتکاروں، بزنس مین، کاروباری برادری سے ملاقات کرکے انہیں یہ یقین دلایا ہے کہ وہ خوف کی فضا سے باہر نکلیں اور ملک کی معاشی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

ملک کو نئی ملازمتوں کے مواقع، سستے مکانات کی فراہمی، بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر اور ایکسپورٹس میں اضافے کی سخت ضرورت ہے اور یہ ہمارا قومی فریضہ ہے کہ ہم موجودہ معاشی صورتحال میں اپنا کردار ادا کریں۔ میں حکومت، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی کاوشوں کاشکر گزار ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان کے حالیہ اقدامات سے بزنس کمیونٹی کا اعتماد بڑھے گا۔

تازہ ترین