وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی کوششوں سے دو برادر اسلامی ملکوں میں تصادم کے بادل چھٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کے دورہ ایران اور سعودی عرب پر میڈیا کو بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب میں تنازع بڑھتا ہے تو خطہ متاثر ہوگا، سعودی اور ایرانی قیادت کے ساتھ وزیراعظم کی نشستیں مفید رہی ہیں، دونوں جانب رویہ مثبت دکھائی دیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران نے کہا کہ وہ ذہنی طور پر مذکرات کے لیے تیار ہے، سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات حوصلہ افزا تھی، دونوں ممالک کے درمیان سہولت کاری کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری پاکستانی قیادت سے رابطے کررہی ہے، اگر کوئی نہیں مانتا تو یہ میں نہ مانوں والی بات ہے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ اس وقت صدر ٹرمپ کسی کی کال کے منتظر ہوں گے تو وہ وزیراعظم عمران خان کی کال ہوگی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر نے ایک ملک کا دورہ کرکے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مدد نہ کریں۔
وزیر خارجہ نے دعویٰ سے کہا کہ بھارت کو اس ملک میں بھی اسی طرح ناکامی ہوگی، جس طرح چین میں ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف میں گزشتہ 10 سال میں وہ پیشرفت نہیں ہوئی، جو اب 10ماہ میں ہوئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران کے رہبر نے کشمیر کے بارے میں کھل کر کہا کہ جو پاکستان کا موقف ہے، وہی ایران کا موقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے بھی مسئلہ کشمیر پر حوصلہ افزا بات کی، ہم نے دونوں قیادتوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔