• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویڈیو اسکینڈل‘وائس چانسلر کو فوری ہٹایا جائے‘اکیڈمک اسٹاف

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدرڈاکٹر کلیم اللہ نے گورنر بلوچستان اور صوبائی حکومت سے ویڈیو اسکینڈل کی مکمل اورشفاف تحقیقات تک موجودہ وائس چانسلر کو ہٹاکر غیرجانبدار پروفیسر کو وائس چانسلرکا چارج دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے ایس اے گزشتہ چار سال سے جامعہ کے انتظامی سربراہ اور ان کی ٹیم کی مالی واخلاقی کرپشن اور انتظامی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہے، بلوچستان کے عوام اور طلباء و طالبات کو یقین دلاتے ہیں کہ بلوچستان یونیورسٹی کے امیج کو بحال کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان آج جہاں پہنچی ہے اسکے پس منظر میں پچھلے چار سال سے جامعہ کے انتظامی سربراہ اور انکی ٹیم کی مالی اور انتظامی کرپشن شامل ہے جس کی ایسوسی ایشن ذمہ داری سے مختلف اوقات میں نشاندہی کرتی آرہی ہے اور گورنر بلوچستان اور صوبائی حکومت کومسلسل مطلع کرتی رہی ،اس دوران پمفلٹ بھی تقسیم کئے گئے جامعہ بلوچستان میں جاری کرپشن کے حوالے سے اخباری بیانات کے ذریعے متعلقہ حکام کو آگاہ کرتے رہے لیکن اساتذہ اور ملازمین کی شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے آج یونیورسٹی اس نہج پر پہنچ چکی ہے جو لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک موجودہ ویڈیو اسکینڈل کا تعلق ہے اس سے اساتذہ کرام کا کوئی تعلق نہیں جہاں تک سرویلنس رول کاتعلق ہے اس کا کنٹرول مکمل طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس ہے جہاں تک کسی استاد کو بھی رسائی نہیں اور اب بھی ویڈیو بنانے والوں سے ایف آئی اے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے معاملات کا گہرائی سے بغورجائزہ لے رہی ہے جبکہ اس سے قبل بھی یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ جامعہ میں جاری صورتحال کی ذمہ دارانہ، پیشہ وارانہ اور شفاف انداز سے تحقیقات کرکے جامعہ بلوچستان پر اس لگنے والے بدنما داغ کو صاف کیا جائے اور بلوچستان کے عوام کوا س غیر یقینی صورتحال سے نکالا جائے۔ انہو ں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ بلوچستان یونیورسٹی کے امیج کو بحال کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ایک سال قبل ہراساںکئے جانے پرایک طالبہ نے ایف آئی آردرج کرائی تاہم قبائلی معاشرہ ہونے کی وجہ سے کوئی طالبہ سامنے آنے کیلئے تیار نہیں جبکہ جس ملازم کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی یونیورسٹی کے انتظامی سربراہ نے اسے بچانے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں سیکورٹی مقاصد کے لئے لگائے جانے والے کیمروں کے ساتھ طلباء کو بلیک میل کرنے کیلئے خفیہ کیمرے بھی لگائے گئے چار مختلف اداروں کی سیکورٹی کے باوجود اس قسم کے واقعات کا پیش آنا ایک سوالیہ نشان ہے ۔
تازہ ترین