لاہور (نمائندہ جنگ ) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ ممکن ہے کہ دھرنا ہو ہی نا ’ دھرنے کے پیچھے 2 سیاسی جماعتیں ہیں جو مولانا کو استعمال کررہی ہیں، ملک میں مارشل لا نہیں آنا چاہیے لیکن اگر آگیا تو کچھ نہیں کرسکتا’جب بھی علما نے تحریک چلائی ہے مارشل لا لگا ہےتاہم نیشنل ایکشن پلان ان ایکشن ہے، جو یہ سمجھتا ہےکہ اسلام آباد پر چڑھائی کرنے سے مسائل حل ہو جائیں گے وہ عقل کا اندھا ہے۔
مذاکرات کے دروازے بند کرنا جمہوریت پر شب خون ، گائوں کے سارے چوہدری مر جائیں مولانا کو اقتدار نہیں ملیگا، مولانا فضل الرحمان کا دھرنا اب بھی گرے لسٹ میں ہے’گاؤں کے سارے چوہدری مربھی جائیں تو بھی مولانا فضل الرحمان کو اقتدار نہیں مل سکتا، اس بار جمہوریت کو شب خون لگا تو فیصلے جلدی ہوں گے اور 400 سے 600 لوگ اندر ہوں گے۔
معاملات 21 سے 26 تک بہتر ہو جائیں گے، بہتر نہ ہوئے تو ذمے دار نواز شریف اینڈ کمپنی اور زرداری ہوں گے ۔
سارے سیاستدان ایک این آر او کی مار ہیں لیکن عمران خان کسی صورت این آر او نہیں دیں گے۔دینی مدرسے پہلے ہی مغربی میڈیا کی زد میں ہیں، مولانا ڈنڈا برداروں کو ایسے دکھا رہے ہیں جیسے دہشت گرد تیار ہو رہے ہیں۔
پہلی مرتبہ پاکستان میں خوشگوار حالات ہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان ایک ہی جمہوری گاڑی کے دو پہیے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے ریلوے ہیڈ کواٹر میں اپنی ہفتہ وارپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ گاؤں کے سارے چوہدری مرجائیں تو بھی مولانا فضل الرحمان کو اقتدار نہیں مل سکتا، اس دھرنے کی پشت پناہی 2 سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں اور وہ مولانا کو استعمال کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ سیاست کے لیے وقت بہت اہم ہوتا ہے۔
ایکسپریس ٹرین کبھی مسافر کا انتظار نہیں کرتی، شیخ رشید احمد نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد نہیں آئیں گے’انہوں نے کہا کہ قوم ابھی مولانا فضل الرحمان کی یہ بات بھولی نہیں کہ جب اینڈری پیٹرسن لاہور آئے تو مولانا امریکن سے یہ کہتے تھے کہ مجھے لائو میں سارا وزیرستان اور سارا افغانستان ٹھیک کر کے دیکھائوں گا ’حالانکہ اللّٰہ کا شکر ہے کہ مولانا میری طرح دو خود کش حملوں سے بچے لیکن وہ امریکن کو یہ گولی بچ رہے تھے اور یہ ساری دنیا کے پرنٹ میڈیا او ر الیکٹرونک میڈیا میں وکی لیکس چھپ چکی ہے پیٹرن سن کے ساتھ انہوں نے یہ تجویز رکھی تھی ۔
انہوں نے مولانا فضل الرحما ن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ ہی نواز شریف ہیں جب 36 سیاسی جماعتوں جن میں عمران خان کی پی ٹی آئی بھی شامل تھی کہ الیکشن کا بائیکاٹ کرنا ہے لیکن یہ خود انتخابات میں گود پڑے تھے انہوں نے بے نظیر کو بھی سیاسی طور پر استعمال کیا ہے اور آج خالات کیا ہیں آج حالات ایسے ہیں کہ مجھے مولانا فضل الرحمان سے زیادہ دینی مدرسوں کی فکر ہے علماء کرام کی فکر ہے ۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک میں سیاست زور و شور پر ہے ’جو ٹائم کشمیر کے جدوجہد آزادی اور کشمیر کے مظلوموں اور ہٹلر و مودی کے خلاف میڈیا سے قوم جذبات کی ترجمان ہو رہی تھی آج وہ دھرنا دھرنا سے ہورہی ہے مولانا فضل الرحمان نے ابھی تک دھرنا کی کوئی بات نہیں کی انہوں نے کہا کہ یہ کچھ لوگوں کی خواہش ضرور ہو سکتی ہے لیکن میں نے مولانا غفور حیدری کے ایک پروگرام میں سنا تھا کہ ہم نے تو جلسے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ دھرنا ابھی گرے لسٹ میں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گائوں کے سارے سیاسی چوہدری مرجائیں پھر بھی مولانا فضل الرحمان کو اقتدار نہیں ملنے والا ’اور جن کے اشاروں پر وہ کھیلنے جارہے ہیں انکی سیاست کے بارے میں بھی میں آج پیشنگوئی کر رہا ہوں کہ تباہ و برباد ہونے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑا نازک وقت ہے اور مزاکرات کے دروازے بند کرنا ملک کی جمہوریت کو شب خون مارنے کے مترادف ہے ’اورپھر یہ یاد رکھیں کہ اگر اس با ر جمہوریت کو شب خون لگا تو پھر ان کیسوں کے فیصلے جو سالہا سال سے ہورہے کہ ان کے گھر سے کھانا نہیں مل رہا اے سی نہیں لگ رہا فریج نہیں آرہا پھر یہ’’ چٹ منگنی اور پٹ بیاہ ‘‘ کی صورت میں ہوں گے ’اور پھر چار چھ نہیں چار چھ سو لوگ اس کی بھینٹ چڑ جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ دھرنا دھندلا ہو ا ہے فضل الرحمن کو فیس سیونگ دی جاسکتی ہے ’اس کا فیصلہ وزیر اعظم نے جو پارلیمانی کمیٹی بنائی وہ کرے گی انہوں نےکہا کہ اس وقت جو باقی دنیا او ر اسلامی ممالک کے حالات ہیں اس میں پاکستان کے اندر پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے ۔