سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت پارلیمانی نظام کو سمیٹنا چاہتی ہے۔ یہ حکومت سیاسی آوازیں دبانے کے لیے کالے قوانین متعارف کروا رہی ہے ۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت دوبارہ سیاسی لیڈروں کو جیل میں ڈال رہی ہے۔ سب اس کے خلاف کھڑے ہوں۔ آئین کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے عاصمہ جہانگیر جیسی جدوجہد کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ آج جمہوری حقوق کے لیے احتجاج کو دبایا جا رہا ہے ۔ خارجہ امور اور قومی سلامتی کے حوالے سے پارلیمان کو بااختیار ہونا چاہیے ، کشمیر کے معاملے پر حکومت کی کوشش ناکافی ہے ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 72 سال بعد بھی یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ ملک مضبوط وفاق پر چلے یا پارلیمانی نظام پر، جب عدلیہ آزاد ہو گی تب ہی ملک آگے بڑھے گااب فیصلہ کرنا ہو گا کہ ملک آئین پر چلے گا یا نہیں۔
پی پی رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ احتساب کے معاملے میں صرف آمر حکومتیں ہی قصور وار نہیں، جمہوری ادوار بھی ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ہمارے خلاف احتساب کا آلٰہ استعمال کیا، انھوں نے کہا کہ ہم دونوں نے غلطی کی۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر نے وہ کردیا جو آج ہم کرنے میں اپنی توانائی صرف کر رہے ہیں۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی نہیں ہونی چاہیے تھی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم سے کچھ ملا لیکن پوری طرح مطمئن نہیں۔
اے این پی کے رہنما افتخار حسین کا کہنا تھا کہ آئین اور پارلیمنٹ مقدم ہیں،مگر نہ آئین اور نہ ہی پارلیمنٹ کو اہمیت دی گئی۔
کانفرنس سے چودھری منظور، فرحت اللہ بابر، شائستہ پرویز ملک، خورشید قصوری، حنا ربانی کھر، علی احمد کرد، عرفان قادر اوریاسین آزادنےبھی خطاب کیا۔