• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2007سے ہر سال28ستمبر کو دنیا بھر میں عالمی یومِ سگ گزیدگی منایا جاتا ہے جس کا مقصد سگ گزیدگی کے مرض سے آگاہی اور اِس کا شعور اجاگر کرنا ہے۔ عالمی ادارئہ صحت 2030تک دنیا بھر سے سگ گزیدگی کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان بالخصوص سندھ میں روز بروز سگ گزیدگی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سالِ رواں کے ابتدائی آٹھ ماہ میں 1لاکھ 22ہزار سے زائد افراد سگ گزیدگی کا شکار ہوئے جن میں سے 19اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ صرف اُن مریضوں کی تعداد ہے جو ویکسین کے لیے سندھ بھر میں سرکاری اسپتالوں تک پہنچے جبکہ ان میں وہ ہزاروں افراد شامل نہیں جو کتے کے کاٹنے کے بعد سرکاری اسپتالوں کے بجائے پرائیویٹ اسپتال یا کلینک یا پھر دیسی نسخوں سے اپنا علاج کرتے رہے۔ ایسی سنگین صورتحال کے باوجود شہری، صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف سے کوئی خاطر خواہ اقدامات عمل میں نہیں لائے گئے جس کی تازہ ترین مثال کراچی کے لائنز ایریا میں صرف بارہ گھنٹوں میں 21افراد کا آوارہ کتوں کا نشانہ بننا ہے۔ ماضی میں ہر سال 2سے 3بار خصوصی طور پر کتا مار مہم چلائی جاتی تھی لیکن جہاں سندھ بھر میں بلدیاتی ادارے، کچرا اٹھانا بھول گئے وہیں کتا مار مہم چلانا بھی بھول گئے ہیں جس کی وجہ سے سندھ کے ہر ضلع کے تمام علاقے اب آوارہ کتوں کے لیے ماحول دوست علاقوں میں تبدیل ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ سندھ بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں نہایت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت متعلقہ حکام کی نگرانی میں جلد از جلد صوبے بھر میں کتا مار مہم کا آغاز کرے اور سگ گزیدگی کا شکار ہونے والے افراد کے فوری علاج کیلئے ہر سرکاری اسپتال میں ویکسین کی دستیابی یقینی بنائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین