• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اندرونی مخالفت کے باوجود وزیراعلیٰ بزدار قدم جمانے میں کامیاب

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بلاشبہ کرپشن ہے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے وزیراعظم عمران خان پہلے دن سے کرپشن کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر وزیراعظم عمران خان کی ہر تقریر، خطاب، بیان کرپشن سے شروع ہوتاہے کرپشن پر ہی ختم ہوتا ہے۔ اور پی ٹی آئی کامنشور بھی کرپشن کے خلاف ہے یہی وجہ ہے کہ وفاقی و صوبائی احتساب کے ادارے اس دور میں کچھ زیادہ ہی کھل کر کرپشن کیخلاف سرگرم عمل ہیں، جس کی وجہ سے جہاں بڑی مچھلیوں پر ہاتھ پڑ رہاہے وہاں کاروباری حلقوںمیں ایک بے چینی سی کیفیت ہے جس کو ڈی فیوز کرنا پی ٹی آئی کی حکومت کیلئے ضروری ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان کرپشن کے خلاف جو جہاد کر رہے ہیں اس کا ثمر کچھ دیر ٹھہر کر قوم کو ملے گا لیکن تب تک قوم کو صبر کرنا ہو گا،یہاں پروزیراعظم عمران خان کی ٹیم کو چاہئے کہ اس وقت معاشی Panicکی جو کیفیت ہے اس کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس وقت پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کیلئے بہت بڑے چیلنجز ہیں جس کو پورا کرنا وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ذمہ داری ہے یہاں یہ خبر دیتے چلیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے کچھ خبریں تھیں تبدیلی کی تو خبر یہ ہے کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی تبدیلی کی خبر ایسی خبر بن چکی ہے جو پی ٹی آئی کے اندر موجود وزیراعلیٰ مخالف حلقوں کی ایک خواہش تک محدود رہ گئی ہے اور کچھ نہیں۔ 

مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ اور دھرنے کی وجہ سے وزیراعلیٰ کو مہنگائی کوکنٹرول کرنے، ترقیاتی مصنوبے شروع کرنے کے علاوہ مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ کو پنجاب میں ناکام کرنے کا ٹاسک بھی سونپا گیا ہے جس کیلئے خبر ہے کہ حکومت لانگ مارچ کو ہر صورت ناکام بنانا چاہتی ہے جس کی منصوبہ بندی کر لی گئ ہے۔ 

لسٹیں تیار کر لی گئیں ہیں اور یہ بھی خبر ہے کہ گرفتاریاں بھی شروع ہو چکی ہیں لیکن یہاں پر پی ٹی آئی کی حکومت کو یہ سوچنا چاہئے کہ اس ملک میں لمبے دھرنوں سے کچھ بھی نہیں ہوتا ۔یہ غور طلب ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا دھرنا اگر اکیلے دیتے تو ایک الگ بات تھی لیکن جب اپوزیشن جماعتیں بھی دھرنے میں شامل ہو رہی ہیں تو یہ دھرنا ماضی کے دھرنوں کی طرح روایتی احتجاجی دھرنا ہے لیکن اس کے برعکس خبر یہ ہے کہ حکومت مولانا کے دھرنے کو کسی صورت نہیں ہونے دینا چا رہی اس کے لئے 16ایم پی او کے تحت گرفتاریاں، نظر بندیوں کیلئے کریک ڈائون شروع ہو چکا ہے۔ 

دوسری طرف مولانا فٗضل الرحمٰن کی کال پر لانگ مارچ دھرنے میں شریک ہونے والوں کا کہنا ہے کہ جہاں پر روکا جائے گا وہیں دھرنا دے دیں گے، پنجاب میں پولیس نے کنٹینرز کا بڑے پیمانے پر بندوبست کر لیا ہے، مختلف مقامات پر کنٹینرز کو بھجوایا جا رہا ہے۔ 

اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کہاں تک لانگ مارچ کو پنجاب میں سے روکنے میں کامیاب ہوتے ہیں یہاں پر اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی تبدیلی کی خبریں جہاں گردش کرتی رہتی ہیں وہاں پر یہ بحث بھی زدعام ہے کہ اگر سردار عثمان بزردار کو وزیراعلیٰ شپ سے ہٹایا جائے گا تو پھر وزیراعلیٰ کون ہو سکتا ہے تو اکثریت کی رائے ہے کہ عثمان بزدار کے بعد وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے آج موزوں ترین امیدوار ہیں، میاں اسلم اقبال اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے حامل شخصیت ہیں۔ 

 جبکہ کچھ حلقے سابق سینئر وزیر عبدالعلیم خان کا نام بھی لے رہے ہیں کہ عبدالعلیم خان سے بہتر اور کوئی وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار نہیں ہو سکتا ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالعلیم خان ابھی اس حوالے سے کچھ نہیں سوچ رہے وہ فی الحال تنظیمی اور فلاحی کاموں میں مصروف ہیں۔ ایک خبر اور بتاتے چلیں کہ پنجاب کے لوگوں کے سب سے بڑے مسئلے پینے کے صاف پانی کے مسئلےکو حل کرنے کے لئے آب پاک اتھارٹی گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی سرپرستی میں بن چکی ہے لیکن ابھی اس کا اپنا کام شروع کرنا باقی ہے، پنجابیوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور دن رات مصروف عمل ہیں لیکن اندر کی خبر ہے کہ محکمہ ہائوسنگ کی بیورو کریسی گورنر پنجاب کو مسلسل چکر دیئے ہوئے ہیں، آب پاک اتھارٹی کے کاموں کو انتہائی سست روی سے کر رہی ہے یہاں پر بعض سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں سرد جنگ جاری ہے جس کو وزیراعظم عمران خان کی مداخلت کے باوجود ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے زراعت، صحت اور تعلیم کے حوالے سے دیئے گئے بڑے ٹاسک پورے کرنے کی بجائے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو کنٹرول کرنے، عوام کو ریلیف دینے کی بجائے وزیراعلیٰ پنجاب لاہور کے واسا سمیت دیگر شہروں کے واسا کو اتھارٹی بنانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں تاکہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی واسا اتھارٹیز کے ذریعے دی جا سکے۔ 

اس کے لئے واسا لاہور کے ایم ڈی زاہد عزیز نے دن رات ایک کرکے واسا اتھارٹیز کا ڈرافٹ تیارکر لیا ہے جس کے ذریعے شہریوں کو صاف پانی مہیا کیا جانا، سیوریج کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔

ایک ذکر اور کر دیا جائے کہ اس وجہ پنجاب کے سب سے بڑے منصوبے اورنج لائن میٹرو ٹرین کو اس برس عوام کیلئے چلایا جائے گا اس کے لئے ایل ڈی اے کے نئے نوجوان ڈی جی عثمان معظم کی زیر نگرانی چیف انجینئر ایل ڈی اے ٹیپا مظہر حسین ہر ممکن محدود وسائل میں منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے محنت کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کو لاہور کی حد تک ایک اچھی ٹیم مل چکی ہے۔ 

جس میں کمشنر لاہور آصف بلال لودھی لاہور میںجاری منصوبوں کو بروقت مکمل کرانے میں اپنا قلیدی کردار ادا کر رہےہیں اسی طرح ایل ڈی اے کے ڈی جی عثمان معظم اور چیف انجینئر مظہر خان کی بہترین ٹیم بن چکی ہے جو محدود فنڈز کےہونے کے باوجود اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سمیت دیگر منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ اس میں وائس چیئرمین ایل ڈی اے ایس ایم عمران کی محنت بھی کم نہیں ہے اور وزیر ہائوسنگ میاں محمود الرشید کی دانشمندی کو بھی منصوبوں کی تکمیل سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔لاہور کی صفائیکا مسئلہ تاحال حل نہیں ہو پا رہا ۔ 

یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے وزیراعلیٰ بہت محنت کر رہے ہیں لیکن بیورو کریسی اپنا کھیل کھیل رہی ہے جس کا ابھی وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو سمجھ میں نہیں آ رہا ہے جس کو سمجھنا وزیراعلیٰ کو بہت ضروری ہے یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ ابھی سردار عثمان بزدار ہی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ 

پہلے ہی وزیراعلیٰ مخالف حلقے جتنی مرضی خواہشات کو خبروں میں تبدیل کرتے رہیں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ہیں اور عثمان بزدار ہی رہیں گے۔ایک بات اور ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبیعت کا خراب ہونا ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے کہ انکی حراست میں اتنی زیادہ طبیعت کیوں خراب ہو گئی ہے ۔اس سےلگیوں میں شدید غم وغصے کی لہر پائی جارہی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین