پاکستان سوپر لیگ کی سب سے زیادہ متحرک فرنچائز ’لاہور قلندرز‘ کے چیف آپریٹنگ آفیسر ثمین رانا نے پی سی بی کے اس فیصلے پر حیرانگی اور افسوس کا اظہار کیا ہے، جس میں بورڈ نے ’ٹی 10‘ لیگ میں کرکٹر ز کو دئیے جانے والے ’این او سی‘ کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم ابوظہبی میں 15سے 24 نومبر 2019ء تک کھیلے جانے والی لیگ میں ’قلندرز‘ کے نام سے کھیلنے والی ٹیم میں قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی، محمد حفیظ ، عمران نذیر، عماد وسیم اور فہیم اشرف جیسے کرکٹرز شامل ہیں۔
ثمین رانا کہتے ہیں کہ ماضی میں شارجہ میں کھیلی جانے والی ’ٹی 10‘ لیگ اور ابوظہبی میں منعقد ہونے والی لیگ میں بنیادی فرق ہے، اور وہ یہ ہے کہ اس بار لیگ کے پیچھے ’ایمریٹس کرکٹ بورڈ‘ ہے، مطلب اب یہ ایک مستند اور ذمہ دار پلیٹ فارم پر ہونے جارہی ہے، جہاں’قلندرز‘ کے نام سے کھیلنے والی ٹیم میں دلبر حسین ، ماجد علی،احسن مرزا اور معاز خان وہ کرکٹرز ہیں ،جو ’لاہور قلندرز‘ گیم ڈیویلپمنٹ پروگرام کی دریافت ہیں ، یہ وہ کھلاڑی ہیں جو اب بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کو منگوائیں گے اور انہیں دیکھ کر مزید نوجوان کھلاڑیوں میں ایک جذبہ پیدا ہوگا۔
ثمین رانا کہتے ہیں کہ ہم ہمیشہ پاکستان کرکٹ اور اس ملک کے ٹیلنٹ کو آگے رکھنے کی سوچ پر کار فرما رہے ہیں لیکن اب جب بورڈ کے ’این اوسی‘ واپس لینے کا اعلان سامنے آیا ہے، اس فیصلے کا براہ راست ہمارے کرکٹرز پراثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کھلاڑی مقابلے کی فضاء کا حصہ بننے جارہے ہیں، سیکھنے جارہے ہیں ، اور آپ انہیں اس لیے روک رہے ہیں کہ ان کا فٹنس ٹیسٹ لینا ہے، یہ تو سراسر مذاق ہے، اگر یہ کھلاڑی فٹ نہیں ہوتے،تو کیسے ان کانام ہم ٹیم میں شامل کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم آسڑیلیا کے تین ٹی 20کھیلنے کے بعد ابوظہبی آرہے تھے،اب آپ ان کا فٹنس ٹیسٹ لے کر کیا ثابت کر رہے ہیں۔
ثمین رانا نے کہا کہ ماضی میں ایسا بھی ہوا ہے کہ یواے ای میں سری لنکا سے سیریز کھیل کر ہمارے کرکٹرز بنگلہ دیش لیگ کھیلنے جاچکے ہیں ، تو اب فٹنس کے نام پر آپ کھلاڑیوں کے بین الاقوامی تجربے کے آگے فل اسٹاپ لگا رہے ہیں ۔
انہیں لاکھوں ڈالرز کا نقصان پہنچا رہے ہیں ، جسے کسی طور پر بھی درست نہیں کہا جا سکتا، ’ لاہور قلندرز ‘کے چیف آپریٹنگ آفیسر ثمین رانا نے اُمید ظاہر کی ہے کہ ملک کی کرکٹ کے وسیع تر مفاد میں بورڈ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرئے اور کوئی ایسا فیصلہ نہ کرے جس سے کوئی فائدہ نہ ہو۔