ان دنوں سعودی عرب میں سیاحتی وتفریحی ویزا کی شرائط میں نرمی کے بعد یہاں آنے والے غیرملکیوں کی بڑی تعداد ،تاریخی مقامات کی سیر کررہی ہے، وہیں عمرہ وزیارت مدینہ میں بھی مصروف ہے، اس سے استفادہ کرتے ہوئےـ
پہلے لیڈیز ٹورسٹ اینڈ ہوٹلنگ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کردیا گیا
’’ریاض سیزن‘‘کا آغاز کردیاگیا ہے۔اِدھر سعودی حکومت سیاحت کے شعبے میں خواتین کو اپنا کردارادا کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر تیار کررہی ہے۔ابھی تک سیاحت کے شعبے میں خواتین بہت کم تعداد میں ہیں، عرب میڈیا کے مطابق وزیر محنت و سماجی بہبود انجینئر احمد بن سلیمان الراجحی نے ریاض میں پہلے لیڈیز ٹورسٹ اینڈ ہوٹلنگ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کردیا ہے۔
خواتین کو مملکت بھر میں ٹورسٹ اینڈ ہوٹلنگ میں روزگار کے لیے تیار کیا جائے گا۔ انہیں اس کی تربیت بھی دی جائے گی۔اس مقصد کے لیے ٹورسٹ اینڈ ہوٹلنگ کے شعبے میں کام کرنے والی بڑی ملکی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ایک گروپ کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں اور متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
تکنیکی ٹریننگ کے اعلی ادارے کے گورنر احمد الفہید نے بتایا کہ ان کا ادارہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کی خاطرتعلیم و تربیت کا معیار بلند کرے گا۔سماجی شراکت کو فروغ دے گا۔ سرکاری اداروں میں ملازم خواتین کی شرح 39 فیصد سے بڑھ کر 40.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔خواتین اور مردوں کے درمیان رتبے کے حوالے سے موجود خلیج 50.3 فیصد سے کم ہو کر 37.8 فیصد رہ گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار 2019 کی دوسری سہ ماہی کے آخر تک کے ہیں۔
سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کے روزگار کو یقینی بنانے کے لیے قانون سازی اور کئی انتظامی فیصلوں کے باوجود لیبرمارکیٹ میں خواتین کی ملازمتوں کا تناسب ابھی بھی کم ہے، سعودی عرب کے محکمہ شماریات کے مطابق 6لاکھ سے زیادہ سعودی خواتین بے روزگار ہیں۔ اِدھر سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے کہا ہے کہ ’ریاض سیزن ‘کے تحت بولیورڈ کی افتتاحی تقریب میں 6 لاکھ افراد نے شرکت کی۔ ’ریاض بولیورڈ‘ کی شاندار تقریب میں لوگو ں کی شرکت توقعات سے کہیں زیادہ رہی۔ صرف دو دن میں 11 لاکھ افراد آئے، اس کا مطلب ہے کہ تعداد 10 ملین سے بڑھےگی۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’ریاض سیزن‘ کی غیر معمولی کامیابی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ ریاض بولیورڈ کی افتتاحی تقریب میں بڑے پیمانے پر آتش بازی ہوئی،شہر کے مختلف حصوں میں کی جانے والی آتش بازی پورے ریاض میں دیکھی گئی۔افتتاحی مارچ میں 1500 افراد نے خصوصی لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔ مارچ کے دوران موٹر سائیکلوں پر خصوصی کرتب کے علاوہ بچوں کی دلچسپی کا بھی اہتمام کیا گیا۔
تقریب میں فاؤنٹین شو ہوا جس کے بعد اوپن ایئر سینما اور کیفے ریستوران آنے والوں کے لئے کھول دیئے گئے۔واضح رہے کہ ریاض سیزن کے تحت 4 لاکھ مربع میٹر کے رقبے پر ریاض بولیورڈ قائم کیا گیا ہے جہاں کھلے میدان میں سینما ہال، کیفے، ریستوران، مختلف شاپس، تفریحی مراکز اور 22 ہزار افراد کے لئے گنجائش رکھنے والا تھیٹر بھی ہے۔
ریاض سیزن کے سلسلے میں جاری مختلف ثقافتی پروگراموں کے پیش نظر سعودی دارالحکومت ریاض اور گردو نواح میں رہنے والے پاکستانی اور ایشیائی تارکین کے لیے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، 25 اکتوبر کی شام ریاض میں ہونے والی اس تقریب میں پاکستانی گلوکار عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان نےحاضرین کے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
11 اکتوبر سے 15 دسمبر تک 70 روز جاری رہنے والے ’ریاض سیزن‘ میں دنیا بھر سے آنے والے ثقافتی طائفے اور تفریحی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔عاطف اسلم کو گذشتہ دنوں گلوکاری کے پروگرام کوک سٹوڈیو میں حمدیہ نظم ’وہی خدا ہے‘ کو منفرد انداز میں پیش کرتے ہوئے سنا گیا ہے جسے سوشل میڈیا پر بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔
گذشتہ ہفتے یوٹیوب کے ذریعے یہ کلام جاری کیا گیا۔ اس سے قبل پاکستان کے مشہور کلاسیکی گلوکار نصرت فتح علی خان کی آواز میں اسے مقبولیت ملی جسے دیکھنے اور سننے والے تقریبا 13 ملین افراد کی جانب سے پذیرائی مل چکی ہے۔
اسی طرح نصرت فتح علی خان کے بھتیجے اور پاکستان اور برصغیر میں بیک وقت شہرت حاصل کرنے والے گلوکار راحت فتح علی خان نے کوک اسٹوڈیو سے ’دم مست قلندر‘ پر خوب پرفارمنس دی ،جسے یوٹیوب پر اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔
سعودی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے کہا ہے کہ ’ریاض سیزن ‘کے آغاز سے لے کر صرف تین دن میں 235 ملین ریال کی آمدنی ہوئی ہے۔مختلف ایکٹویٹیز میں دو لاکھ 50 ہزار افراد نے شرکت کی ہے جن میں سے 80 فیصد سعودی شہری تھے، 10 فیصد خلیجی ممالک سے تعلق رکھتے تھے جبکہ 10 فیصد غیر ملکی تھے۔ریاض سیزن سال رواں کا آخری تفریحی میلہ ہے جس میں بڑے پیمانے پر لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں ریاض سیزن کی اشتہاری مہم بھی جاری ہے۔
اس سے قبل جدہ سیزن نے شہرت حاصل کی، ریاض میں ہوٹلوں کے کمروں کے کرایوں میں غیر معمولی حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں کمرہ 2000 ریال تک پہنچ گیا ہے جبکہ دو کمروں کے فرنشڈ اپارٹمنٹ کا کرایہ ایک ہزار ریال ہے۔