پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی ،جاپانی شہنشاہ کی رسم تاجپوشی کی تقریب میں شرکت کے لیے گزشتہ دنوں جاپان تشریف لائے۔اپنے اس دورے میں انہوں نے جاپانی وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی۔اس دوران ہمیں بھی ان سے بات چیت کا موقع ملا۔صدر عارف علوی نے تارکین وطن کے مسائل،مسئلہ کشمیر، پاک جاپان تجارت اور سرمایا کاری کے حوالے سے بات چیت کی ۔
ان سے جب سوال کیا گیا کہ آپ نے اپنے دورہ جاپان کے موقعے پر جاپانی وزیراعظم سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر کوبھی اجاگر کیا،آپ کے اس دورے سے پاکستان کو کیا ثمرات حاصل ہوسکتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ’’ میں سمجھتا ہوں پاکستان کا نقطہ نظر دنیا میں اُجاگر ہونا چاہئے۔ چند چیزوں میں ہمارا اپنا فائدہ ہے ،جس میں پاکستان کی بھارت اور کشمیر کے حوالے سے پالیسی اہم ہے،اپنی پالیسی کوہم ہر سطح پراجاگر کریں گے۔
جاپان کے شہنشاہ کی رسم تاجپوشی کے دوران تقریباً تیس ممالک کے سربراہان سے میری ملاقات ہوئی۔وہ تقریباً تین سے چار گھنٹے کی تقریب تھی۔ اس موقعے پرسب ہی کے ساتھ مختصراً گفتگو ہوتی رہی،مجھے جہاں بھی موقع ملا، میں نے مسئلہ کشمیراُٹھایااوراس حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میں رسم تاجپوشی میں شرکت بہت اہم تھی اور بادشاہ اور ان کی اہلیہ نے بھی بہت شکریہ ادا کیا ۔تمام آفیشلز نے اس بات کو سراہا کہ ہم نے پاکستان کی طرف سے شرکت کی۔
اُن کے ساتھ میٹنگ میں بہت سارے اہم امور پر بات چیت ہوئی جس میں دوطرفہ تجارتی تعلقات پربھی بات ہوئی۔ جاپان کے پاس اضافی سرمایہ کاری ہے اور وہ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں اور ان کے لئے اُس سے بہتر جگہ کون سی ہے جہاں دُنیا کی پانچویں بڑی قوم رہتی ہو ،اس طرح دونوں ملکوں کا فائدہ ہوگا۔پاکستان میں نوجوان آبادی زیادہ ہے اس لیے یہاں سرمایہ کاری کے مواقع بھی زیادہ ہیں۔
جاپانی سرمایہ کاری پاکستان میں پہلے بھی کامیاب رہی ہے۔ آٹو انڈسٹری کی مثال لے لیں، تو یہ دوطرفہ تجارت دونوں ممالک کے لئے سودمند ہے۔ ہم نےتمام تجارتی پارٹنرزکے ساتھ معاہدےکی بات کی ہے اور جاپان کےبادشاہ کوپاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی ہے‘‘۔اس سوال کے جواب میں کہ اوورسیز پاکستانیوں کا پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی میں اہم کردار ہے، آپ اور وزیراعظم عمران خان بھی اوورسیز پاکستانیوں سے بہت لگاوٗ رکھتے ہیں۔
اوورسیزپاکستانیوں کو شکایت ہےکہ موبائل فون لانے پر ڈیوٹی اور گاڑیوں کی درآمد پرسختیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ توکیا آپ کی حکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کو سہولتیں دینے کے لئے اہم اقدامات کئے جارہے ؟صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ ’’عام بات تو یہ ہے کہ جو آسائشیں ہمیں حاصل ہیں انہیں غلط استعمال نہ کیا جائے، موبائل فونز کی بے انتہا اسمگلنگ ہوتی ہے ،لہذا یہ طے کیا کہ اس پر ٹیکس لگادیا جائے ۔دوسری بات یہ کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق ہے ۔
گزشتہ انتخابات میں الیکشن کمیشن نے کہاتھا کہ ہمارے پاس ٹائم نہیں ہے ہم کوشش کر رہے ہیں۔سب سے زیادہ ایستونیا اپنے اوورسیز لوگوں کی اور لوکل لوگوں کی الیکٹرانک ووٹنگ کراتا ہے ،ان کے صدر سے بھی اس سلسلے میں تفصیل سے بات ہوئی، ہم ان سے کچھ سیکھ سکتے ہیں۔سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے حوالے سے بھی بات ہوئی ،ٹورازم پر بھی بات ہوئی پاکستان میں قرضوں کی وجہ سے فی الحال کچھ معاشی مسائل ہیں ‘‘۔
آپ نے جاپانی ٹی وی پرکشمیر کے حوالے سے انٹرویو دیا، جس کی بڑی شہرت بھی ہوئی، ایک طرف آپ کشمیر اور پاکستان کی بہتری کے لئے اقدمات کررہے ہیں اور دوسری طرف مولانا فضل الرحمن دھرنے کے لئے اسلام آباد آرہے ہیں،تو کیا اس سے حکومت کو مسائل درپیش نہیں ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ’’ میں یہ سمجھتا ہوں کہ حقیقت کیا ہے،لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مقابلہ ہے کیوں کہ انہوں نے بھی دھرنا دیاتھا، لیکن پہلے ہم عدالتوں میں گئے تھے، پارلیمنٹ میں یہ ثابت کیا تھاکہ چار حلقے کھول کر دیکھ لو، اگر دھاندلی نہیں ہوئی ہے، تو ہم مان جائیں گے۔
اس سلسلے میں ہم نے عدالتوں اور، پارلیمنٹ کا رخ کیا،جب ہر جگہ ہم نے یہی بات کی، کورٹ نے فیصلہ دیا کہ دھاندلی منظم نہیں ہوئی، مگر ہوئی ہے،تو وہ احتجاج ہم نے جمہوری طریقے سے کیا تھا،لیکن اب یہ کہا جارہا ہے کہ انتخابات 2018 میں دھاندلی ہوئی ہے،نہ کوئی اسے ثابت کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے اور نہ پالیمنٹ میں اس پر بات کی جارہی ہے۔
میرا خیال ہے کہ یہ دھرنے کا مناسب وقت نہیں تھا ‘‘۔اس سوال کے جواب میں کہ اسّی لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں ان کے لئے آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے؟صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں اور بیرون ملک مقیم پاکستانی بہت محب وطن ہیں۔
وہ دل میں وطن کے لیے درد رکھتے ہیں،بیرون ملک مقیم پاکستانی چوں کہ وطن سے دور ہیں اس لیے ان کا درد بھی زیادہ محسوس ہوتا ہے وہ ملک کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں اپنی خدمات پیش کرنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کے آنے سے اب وہ دور آرہا ہے، جہاں بیرون ملک مقیم پاکستانی، پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کرسکتے ہیں ۔بیرون ملک مقیم افراد کی خدمات ہی کہ سبب قومیں بنی ہیں ،انہوں نے ترقی کی ہے۔ہمیں اوورسیز پاکستانیوں پر فخر ہے۔