وفاقی وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ کہتے ہیں کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے فیصلہ کیا کہ میں سیاسی آدمی ہوں، مولانا کو آزادی مارچ سے نہیں روکوں گا، مولانا مارچ کریں لیکن عدالتی فیصلے کا بھی احترام کرنا ہوگا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ اعجازشاہ نے کہا کہ جولائی میں اپوزیشن نے حکومت کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیا، 3 اکتوبر کو مولانا فضل الرحمٰن نے پہلی بار احتجاج کی تاریخ دی۔
انہوں نے کہا کہ مارچ کریں گے یا دھرنا دیں گے اس کا صرف مولانا کو ہی پتہ تھا، ان کے اتحادیوں کو معلوم نہیں تھا، حکومت اور اپوزیشن کی بیان بازی سے سیاسی ماحول کشیدہ ہوا۔
اعجاز شاہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے آزادی مارچ کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے سے انتشار پھیلنے کے خواہش مندوں کا منہ بند ہو گیا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ دھرنے سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کی پابندی کرنا ہو گی، مولانا کے مطالبے ایک سے دو اور پھر تین ہو گئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ رہبر کمیٹی نے اپوزیشن کمیٹی کو ڈی چوک پر خطرات سے آگاہ کیا، رہبر کمیٹی سے حکومتی کمیٹی نے کسی مطالبے پر بات نہیں کی، صرف خطرات سے آگاہ کیا۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام ف کا آزادی مارچ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں گوجر خان پہنچ گیا ہے۔
گوجر خان میں جے یو آئی ف اورمسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے قافلےکا استقبال کیا، جہاں مقامی نون لیگی رہنما شاہد صراف نے میزبانی کے فرائض انجام دیے۔
یہ بھی پڑھیئے: اسلام آباد، شرکائے مارچ اور عوام کیلئے ٹریفک پلان مرتب
قافلے میں شامل کارکنوں نے بھی وہیں پڑاؤ ڈال لیا، صبح سویرے ناشتہ کیا اور اصل منزل اسلام آباد جانے کے لیے تازہ دم ہوئے۔
آزادی مارچ اب سے کچھ دیربعد مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگا جہاں پشاور موڑ پر مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جے یو آئی کا جلسہ ہو گا۔
جلسہ گاہ میں مرکزی قافلہ پہنچنے سے پہلے ہی کارکن صبح سے پہنچ چکے ہیں جہاں ناشتے سے ان کی تواضع کی گئی ہے۔