ملتان ،رحیم یارخان،لیاقت پور ، (نمائندگان جنگ ، خبرایجنسیاں )کراچی سےپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں لیاقت پور کے قریب ہولناک آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں 74مسافر زندہ جل گئے جبکہ 60سے زائد زخمی ہوگئے، اکثر مسافروں کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا۔
ٹرین کی 3 بوگیاں جل کر خاکستر ہوگئیں، متاثرہ بوگیوں میں 207 مسافر سوار تھے، 58 لاشیں بری طرح مسخ ہو گئیں، جاں بحق و زخمی ہونیوالوں میں خواتین، بچے بھی شامل ہیں جن میں سے اکثرتعلق میر پور خاص اور حید ر آباد سے ہے، ڈی این اے کے بغیر جاں بحق افراد کی شناخت ناممکن ،کئی مسافروں نے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا دی، متعدد کی ٹانگیں اور بازو ٹوٹ گئے۔
آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے لاشیں اور زخمی مسافر اسپتال منتقل کیے گئے جبکہ پاک فوج کے ڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس کی امدادی کارروائیاں جاری رہیں، ٹرین میں آگ لگنے کا ذمہ دار کون؟ مسافر یا محکمہ؟ متضاد دعوے سامنے آنے لگے، کچھ عینی شاہدین کا کہناتھا کہ بوگیوں میںآگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی جبکہ دیگر عینی شاہدین کا کہنا تھاکہ آگ لگنے کی وجہ گیس سلنڈر کا پھٹنا تھا، عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرین کی ایمرجنسی زنجیر ناکارہ اور آگ بجھانے کے آلات بھی غائب تھے۔
تفصیلات کےمطابق کراچی سے پشاور جانے والی تیزگام ایکسپریس میں لیاقت پور چنی گوٹھ کے قریب تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے جانے والے مسافروں نےعلی الصبح مبینہ طور پرسلنڈر کے ذریعے ناشتہ و چائے بنانے کی کوشش کی کہ اسی دوران گیس لیک ہونے کے باعث سلنڈر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا اور بھڑکنے والی آگ نے اکانومی کلاس کی 2 اور بزنس کلاس کی1 بوگی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، آگ کی شدت اس قدر تیز تھی کہ ان بوگیوں میں سوار مسافروں کو سنبھلنے کا موقع نہ مل پایا اور وہ زندہ جل گئے، بیشتر نے چلتی ٹرین سے چھلانگیں لگا کر جان بچانے کے دوران جانیں گنوادیں، حادثے میں 74 افراد ہلاک جبکہ 60 سے زائد زخمی ہو گئے، متاثر ہونے والی 3 بوگیوں میں 207 مسافر سوار تھے ان بوگیوں میں زیادہ تر مسافرحیدر آباد اور میر پور خاص سے سوار ہوئے تھے اور یہ مسافر تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے رائے ونڈ جارہے تھے ہلاک اور زخمی ہونے والے مسافروں میں زیادہ تر کا تعلق میر پور خاص اور حید ر آباد سے ہے جبکہ ریلوے حکام کے مطابق تیزگام ایکسپریس کی اکانومی کلاس کی 2 بوگیوں کو حیدر آباد سے امیر حسین اینڈ جماعت کے نام سے بک کیا گیا تھا۔
حادثے میں خواتین اور بچے بھی جاں بحق و زخمی ہوئے، 58لاشیں بری طرح مسخ ہو گئیں، ڈی این اے کے بغیر شناخت نہیں کی جاسکے گی، جائے وقوع پر قیامت صغریٰ کا منظر دیکھنے میں آیا لوگ اپنی آنکھوں کے سامنے مسافروں کو جلتا دیکھ کر بے بسی کے عالم میں دھاڑیں مار مار کر روتے دکھائی دیئے، عملے نےجلتی بوگیوں کو مسافروں کی مدد سے ٹرین سے الگ کیا، آگ بجھانے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہوا، اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کا عملہ امدادی سرگرمیوں کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ گیا جنہوں نے ہولناک آگ پر قابوپالیا ، زخمی ہونے والے مسافروں کی بڑی تعداد کو تحصیل اسپتال، شیخ زیداسپتال، وکٹوریہ اسپتال بہاولپور اور نشتر اسپتال ملتان منتقل کردیا گیا ہے،آرمی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے9 شدید زخمیوں کو ملتان اور11کوشیخ زیداسپتال پہنچایا گیا جبکہ دیگر 20کو ایمبولینسز کے ذریعے رحیم یارخان اور بہاول پور ریفر کردیا گیا، حادثے کے بعد بوگیوں سے کئی افراد کی جلی ہوئی لاشیں نکالی گئی جن میں سے کئی لاشوں کے ٹکڑے ملے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوانوں نے سانحے کے مقام پر پہنچ کر سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیاں شروع کیں جب کہ آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی سانحے کی جگہ پہنچ گیا جس کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کےڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس بھی امدادی کارروائیوں مصروف رہے ۔پاک آرمی کے بریگیڈیر عاطف، میجر دلدار، میجرحیدر اور افسران و جوانوں کے علاوہ سیاسی شخصیات و دیگر نے بھی تحصیل ہیڈکواٹراسپتال لیاقت پور اور جائے وقوعہ کا دورہ کرکے زخمیوں کی خیریت دریافت کی اور ان کے علاج بارے معلومات لیں۔
آگ لگنے کے حوالے سے بھی متضاد اطلاعات آنے لگیں، عینی شاہدین مسافروں نے بتایا کہ بوگیوں میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی جبکہ زیادہ تر عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ لگنے کی وجہ ٹرین میں سوار تبلیغی اجتماع میں شرکت کیلئے جانے والے مسافروں کی جانب سے گیس سلنڈر کے ذریعے ناشتہ بنانے کے دوران گیس لیک ہونے کے باعث سلنڈر پھٹ جانے کے باعث لگی،حادثے کے نتیجہ میں اپ ٹریک پر جانے والی بیشتر ٹرینوں کو صادق آباد،رحیم یارخان، ترنڈہ سوائے خان، سہجہ، خان پور کے اسٹیشنوں پر روک دیا گیا تیزگام ایکسپریس حادثہ کے نتیجہ میں دونوں ٹریک پر ٹرینوں کی آمدورفت گھنٹوں معطل رہی جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا، حادثے کی اطلاع پاکر شیخ زید ہسپتال سمیت تحصیلوں میں واقع ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور چھٹیوں پر موجود ڈاکٹرز و اسٹاف کو فوری طور پر طلب کرلیا گیا، بعد ازاں متاثر ہونے والی بوگیوں کو تیزگام ایکسپریس سے الگ کرکے ٹرین کو منزل مقصود کی جانب روانہ کردیا گیا۔
ریلوے کے ایک سکیورٹی انچارج کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 85ہو گئی جبکہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے 77ہلاکتوں کا ذکر کیا۔ ریلوے حکام نے واقعہ کی انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔
کمشنر بہاولپور ڈویژن نیئر اقبال نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کے لئے ڈی این اے کروایا جائے گا جن کی شناخت ہو گئی ہے ان کی لاشوں کو ان کے علاقوں کی طرف روانہ کیا جا رہا ہے۔