اسلام آباد میں اپوزیشن کے جلسے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد عمر نے حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم کا استعفیٰ مانگنے کی بات پر رد عمل دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ اسے وزیر اعظم کا استعفیٰ نہیں مل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا پلان مکمل ناکام ہوگیا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن نے دو دن کی مہلت حکومت کو نہیں دی بلکہ خود سوچنے کے لیے لی ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مولانا نے ڈی چوک جانے کا نہیں کہا بلکہ ڈی چوک جانے کا اشارہ دینا بھی اپنے آپشن کھلے رکھنا ہے۔
فضل الرحمٰن کی حکومت کو 2 دن کی مہلت
اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو استعفے کے لیے دو دن کی مہلت دی ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب میں کہا کہ استعفے کے لیے دو دن دے رہے ہیں، صبر کا امتحان نہ لیا جائے ورنہ عوام کا سمندر یہ طاقت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو وزیراعظم ہائوس جا کر گرفتار کر لے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے گورباچوف کو ناکامی کا اعتراف کرکے ریاست کی حاکمیت سے دستبردار ہونا ہوگا، عوام کے مستقبل سے کھیلنے کی مزید اجازت نہيں دے سکتے۔
آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ استعفا دے دیں، ورنہ پھر ہم نے اس سے آگے فیصلے کرنے ہیں، ہمارے اس امن کا احترام کیا جائے، مزید صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکیں گے۔
فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ ہوگئی ہے ، مہنگائی نے گھر کر لیا ہے، مائیں اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور ہیں ، رکشے والے اپنے رکشے جلارہے ہیں ہم قوم کو ان نااہل حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں مزدوروں ، غریبوں اور کسانوں کے ساتھ مزید کھیلنے کی اجازت نہیں دےسکتے، پچاس لاکھ گھر بنانے کی بات کی گئی تھی مگر پچاس ہزار سے زیادہ لوگوں کے گھر گرادیئے گئے ہیں۔