اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وفاقی دارالحکومت میں تیز ہوائوں اور برستی بارش میں منگل کی شب مولانا فضل الرحمان کی چوہدری شجاعت کی رہائشگاہ پر آمد کو گوکہ ہنگامی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ چوہدری شجاعت کی طبیعت ناساز تھی اور وہ سونے کیلئے اپنےکمرے میں جا چکے تھے لیکن مولانا فضل الرحمان نے خود ان کے گھر جانے کا فیصلہ کیا جس سے اس ملاقات کی اہمیت کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ،تاہم میڈیا کے کیمرے دیکھ کر مولانا نے ایسا کوئی تاثر نہیں دیا کہ وہ کسی پریشان کن صورتحال میں یہ ملاقات کررہے ہیں، اس کے برعکس جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے آمد کا مقصد پوچھا تو مولانا فضل الرحمان نے مسکراتے ہوئے ازراہ تفنن کہا کہ چوہدری صاحب کے گھر حلوہ کھانے آیا ہوں، ہوسکتا ہے کہ’’ شوگر فری حلوہ ‘‘مل جائے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے مولانا فضل الرحمان کا گھر سے باہر آ کر استقبال کیا۔مولانا فضل الرحمان نے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سے ان کے گھر پر ملاقات کے بعد ایک بار پھر وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا.
اس موقع پر ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ انشاءاللہ جلدحل نکلےگا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بھٹو صاحب نے الیکشن کامطالبہ تسلیم کیا تھا، موجودہ حکمران ان سے بڑے نہیں، ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے، انہوں نے کہا کہ کچھ گلے انھوں نے کیے، کچھ ہم نے کیے ،چوہدری شجاعت ہماری رہنمائی کرسکتے ہیں، ہمارا ایک دوسرے کےگھر آناجانا کسی پروٹوکول کا پا بند نہیں، امیدہےکہ جلد مسئلے کا حل نکلے گا، مذاکرات سے انکار نہیں کرتے، مسئلے کا حل نکلنا چاہیے،چوہدری شجاعت لاہور سے تشریف لائے، یہ ملک کو بچانے کے جذبے کے تحت ہوا، جب کسی ملک کی کشتی ڈوبتی ہے،ہم سب ڈوبتےہیں۔