• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں گھروں میں کام کرنے والی ماسی کا بزنس کارڈ وائرل ہونے کے بعد ہزاروں جاب آفرز موصول ہونے لگیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست پونے سے تعلق رکھنے والی گیتا کا بزنس کارڈ فیس بک پر وائرل ہونے کے بعد ہزاروں افراد نے بھارت بھر سے اسے نوکری کے لیے دیے گئے نمبر پر رابطہ کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک صارف اسمیتا نے پوسٹ شیئر کی، جس میں اس نے بتایا کہ اس کی ایک دوست داناشری شندے جو کہ ایک مارکٹنگ کمپنی میں سنیئر مینیجر کی حیثیت سے کام کرتی ہے، اسمیتا نے بتایا کہ ایک شام داناشری میرے گھر آئی اور ایک ماسی کا انتظام کرنے کا کہا ، اسمیتا نے لکھا کہ میں نے اپنی دوست کو اپنی ماسی ’گیتا موشی ‘ دے دی جس کی حال ہی میں ایک گھر سے نوکری چھوٹ گئی تھی اور اس کی کمائی میں ماہانہ 4 ہزار کی کمی آئی تھی جس کے لیے وہ پریشان تھی۔

اسمیتا نے مزید لکھا کہ میری دوست داناشری نے گیتا موشی کے لیے ایک بزنس کارڈ ڈیزائن کیا جس پر درج تھا ’ گیتا کالے، بھودان میں گھر کے کام کاج کے لیے موشی‘ اور اس کارڈ پر گیتا موشی کتنے پیسوں میں کیا کام کرے گی؟ مثلاً جھاڑو کے لیے 800، کپڑے دھونے کے لیے 800 اور روٹی پکانے کی اجرت 1 ہزار روپے ہے، یہ بھی لکھا تھا اور اس کے 100 سے زائد کارڈز چھپوائے۔

اسمیتا کا کہنا تھا کہ ان کارڈز کو گارڈ کے ذریعے گھروں میں تقسیم کیا گیا، کارڈز کا بانٹا تھا کہ گیتا موشی کے فون پر بھارت بھر سےکالز کا تانتا بندھ گیا۔

اسمیتا کا اپنی دوست داناشری شندے اور گیتا موشی کی کہانی شیئر کرنے کے بعد اس پوسٹ پر 16 ہزار سے زائد لائکس اور ہزاروں کمنٹس آ چکے ہیں، جس پر داناشری کے اس تخلیقی آئیڈیا کو سراہا جا رہا ہے۔

تازہ ترین