• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یونیورسٹی کے لیکچرارز اور معاون عملہ 8روزہ ہڑتال پر جانے کو تیار

لندن (پی اے) برطانیہ کی کم وبیش 60 یونیورسٹیوں کے لیکچرارز اور معاون عملے نے تنخواہوں اورپنشن سے متعلق معاملات پر 25 نومبر سے 4 دسمبر تک 8 روزہ ہڑتال پرجانے کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت یونیورسٹی اور کالج یونین کے ارکان 25 نومبرکو کام چھوڑ کر ہڑتال شروع کردیں گے۔ گروپ یونیورسٹیز یوکے نے توقع ظاہر کی ہے کہ ہڑتال کے فیصلے پر عمل نہیں ہوگا لیکن اگر ہڑتال ہوئی تو اس بات کویقینی بنانے کے انتظامات کرلئے گئے ہیں کہ طلبہ کی تعلیم میں کم ازکم خلل پڑے۔ 8 روزہ ہڑتال کے بعد کام پر واپس آنے کے بعد بھی یونیورسٹی کے لیکچرارز اور معاون عملے کے ارکان فرائض کی انجام دہی کے دوران دیگر حربے بھی اختیار کریں گے، جن میں کام کی سختی کے ساتھ کنٹریکٹ کی شرائط کے مطابق ادائیگی، غیر حاضر ساتھیوں کی جگہ کلاسیں نہ لینا اور ہڑتال کے دوران رہ جانے والے لیکچرارز کو ری شیڈول نہ کرنا شامل ہے۔ ہڑتال کا یہ فیصلہ دو مختلف تنازعات پنشن اور تنخواہوں اور حالات کار کے تحت کیا گیا ہے۔ ہڑتال کے حوالے سےگزشتہ ہفتے ہونے والی رائے شماری میں یونین کے 79 فیصد ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا، ان میں سے 53 فیصد نے پنشن میں تبدیلیوں کے خلاف ہڑتال کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ تنخواہوں، مساوات اور کام کے بوجھ کے مسئلے پر ووٹنگ میں74 فیصد ارکان نے حصہ لیا، ان میں سے 49 فیصد نے ہڑتال کے حق میں ووٹ دیا۔ یوسی یو کے جنرل سیکرٹری جو گریڈی نے کہا ہے کہ اگر آجرین نے سنجیدگی کے ساتھ بات چیت شروع نہیں کی تو ہڑتال کی پہلی لہر اس مہینے کے آخر میں شروع آجائے گی۔ یونیورسٹیز اور کالجز امپلائرز ایسوسی ایشن کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ یوسی یو تنخواہوں سے متعلق مسئلے پر ہڑتال جیسا تباہ کن قدم اٹھا رہے ہیں۔ اس طرح کی کارروائی طلبہ کیلئے انتہائی نقصاندہ ہوگی، اس سے یوسی یو کے ارکان کا مالی نقصان ہوگا اور اس سے ان کے اجتماعی سودے کاری کے انتظامات کو نقصان پہنچے گا۔ گروپ یونیورسٹیز یوکے کی خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ تنازعہ ہڑتال کے بغیر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس بات کویقینی بنانےکے انتظامات کئے جا رہے ہیں کہ طلبہ اور عملے کے دیگر ارکان پر اس ہڑتال کے اثرات کم از کم پڑیں۔

تازہ ترین