• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں ہڑبڑا کر اٹھا اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ میں وقت مقرر سے قریباً آدھ گھنٹہ لیٹ ہو چکا تھا لیکن میری ساری پریشانی اذان کی مسحور کُن آواز نے کہیں دور جا پھینکی اور میں پوری توجہ سے اذان سننے لگا۔ وزارتِ مذہبی امور اور محکمہ اوقاف کی شبانہ روز محنت سے اب پاکستان بھر میں اذان ایک ہی وقت پر ہوتی ہے اور دن میں پانچ بار جب ہر طرف ایک ہی وقت میں اللہ اکبر کی صدائیں گونجتی ہیں تو نئے پاکستان کے اس نئے پن کا احساس نیل کے ساحل سے تابخاکِ کاشغر تک محسوس کیا جانے لگا ہے۔ وزیراعظم عمران خان چونکہ ایک اسپورٹس مین ہیں لہٰذا اُنہوں نے صبح کی سیر اور جلد اٹھنے کی اپنی عادت کو جب پاکستان کے نوجوانوں سے شیئر کیا تو پوری قوم نے اس عادت کو اپنانے میں زیادہ دیر نہ کی، اچھا لیڈر ہی قوموں کی زندگی میں انقلاب لایا کرتا ہے۔ سب خوش تھے کہ وہ لاہور سے بائی روڈ کراچی جا رہے ہیں۔ بہرحال تیاری مکمل ہوئی اور ہم نے اللہ کے نام ساتھ اپنے سفر کا آغاز کیا۔ ہم موٹر وے پر پہنچ چکے تھے اور سب سے پہلے میں نے موٹر وے سروسز پر گاڑی میں فیول ٹینک کو فل کروایا چونکہ میرے پاس لائلٹی کارڈ ہے لہٰذا میں ایک ہی کمپنی سے تیل ڈلواتا ہوں، یوں مجھے بھی رعایتی نرخ پر فیول ملتا ہے ۔ابھی میں پٹرول ڈلوا کر فارغ ہوا ہی تھا کہ میرے بیٹے کی غلطی کی وجہ سے مجھے جرمانے کی رقم ادا کرنا پڑ گئی۔ کلین اور گرین پاکستان کی مہم نے پورے پاکستان کو ایک نئی شکل دیدی ہے، اب کاغذ اور استعمال شدہ اشیاء سڑک پر یا اپنے اردگرد پھینکنا اتنا آسان نہیں۔ میرے بیٹے نے جوس پینے کے بعد غلطی سے ڈبہ سڑک پر پھینکا تو صفائی ایکٹ اور ماحولیاتی آلودگی کی خلاف ورزی پر جرمانہ کی چٹ میرے سامنے آ گئی۔ مرتا کیا نہ کرتا، جرمانہ ادا کیا، بیٹے کو ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ کی تلقین کی اور دوبارہ سفر پر روانہ ہوئے۔ یہ 2023ء کی فروری کی ٹھنڈی ٹھنڈی صبح تھی اور چونکہ حکومت کی کاوشوں سے لگائے جانے والے پودے اب درخت کی شکل اختیار کر چکے تھے لہٰذا فروری نسبتاً زیادہ ٹھنڈا جا رہا تھا۔ نئے بلدیاتی نظام سے اختیارات مقامی سطح پر منتقل ہونے سے پاکستانیوں کی زندگی خصوصاً دیہات میں رہنے والے لوگوں کی زندگی میں گویا ایک انقلاب سا بپا ہوا تھا جس کا عملی نمونہ ہم نے موٹر وے کے اردگرد پھیلے ہوئے تاحدِ نظر لہلہاتے ہوئے سرسبز و شاداب کھیتوں کی صورت میں دیکھا۔ پاکستان کی اجناس ایکسپورٹ پروموشن بیورو اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کی کسان دوست پالیسیوں کی وجہ سے اب پوری دُنیا میں نہ صرف بھیجی جا رہی ہیں بلکہ ’کسان خوشحال پاکستان بے مثال‘ کا نعرہ عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔کھانے کا وقت ہوا تو آہستہ سے گاڑی کو نئی قیام و طعام پر روک دیا، یہ ملتان شہر کے قریب ہی واقع تھی۔ اور اس جدید قیام و طعام میں چار سے پانچ تھری اسٹار ہوٹل بھی موجود تھے کیونکہ نئے پاکستان میں سیاحت ایک بڑی صنعت بن کر اُبھری اور ملتان کی ایک ہزار سال پرانی تاریخ کو پاکستانی سفارتخانوں نے جدید انداز میں پوری دنیا کے سامنے پیش کیا اور قلعہ کہنہ قاسم باغ، مزار بہائو الدین زکریا اور شاہ شمس تبریز کی ازسر نو آرائش و تزین سے ملتان پوری دُنیا کے سیاحوں کے لئے ایک پُرکشش ہالیڈے ڈیسٹی نیشن بن چکا ہے۔ اس سلسلے میں حکومتِ پاکستان نے جن پانچ یونیورسٹیوں کو ماڈل یونیورسٹی قرار دے کر جدید خطوط پر استوار کیا ہے اُس میں ایک بہائو الدین زکریا یونیورسٹی بھی ہے، جہاں اس وقت ترکی، ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا، سنٹرل ایشیا اور مڈل ایسٹ کے ہزاروں طالبعلم تعلیم کی شمع سے اپنے دلوں کو منور کر رہے ہیں۔ ماڈل یونیورسٹیوں میں پنجاب یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے علاوہ اسلامک یونیورسٹی بہاولپور بھی شامل ہے۔ رات کوہم نے سکھر کے ایک جدید ہوٹل میں قیام کیا جو ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے تیار کیا ہے۔ صبح ناشتہ کر کے ہم پھر ایک مرتبہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھے۔ سندھ کی زرخیز زمین سفر میں ہمیں مبہوت کرتی رہی اور لعل شہباز قلندرؒ اور شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کی سرزمین پوری شدت سے امن و محبت کے گیت گا رہی تھی۔ بچے بہت خوش تھے کہ روشنیوں کے شہر کراچی میں اُن کی آمد ہوا چاہتی ہے۔ اسٹیل مل کی روشنیاں دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ نہ صرف اسٹیل مل کو مکمل بحال کیا جا چکا ہے بلکہ روس اور چین کے تعاون سے ہونے والی ری اسٹرکچرنگ کے بعد 50لاکھ گھروں میں استعمال ہونے والے لوہے کی کثیر تعداد اس اسٹیل مل سے پوری کی جا رہی ہے۔ اب ہم شہر قائد میں تھے اور ابھی میرے بھائی نے کال کی اور بتایا کہ فاطمہ جناح فلم سٹی کے آڈیٹوریم میں کل نئی ایئر لائن کی لانچنگ کی تقریب ہو رہی ہے جس میں کراچی چیمبر آف کامرس نے اپنی مدد آپ کے تحت نئی ایئر لائن لانچ کی ہے۔ حکومتی کاوشوں سے کراچی کی شوبز کمیونٹی اور چینلز نے فاطمہ جناح فلم سٹی کی کئی میلوں پر پھیلی ایمپائر نئے پاکستان کے ماتھے کے جھومر کے مانند پاکستان میں فلم، تھیٹر اور ڈرامہ کے اعلیٰ معیار قائم کرکے نہ صرف عوام کو اعلیٰ تفریح فراہم کی ہے بلکہ معاشرہ کی اخلاقی قدروں میں پختگی کے حوالے سے بھی فلم سٹی اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کر رہا ہے۔ ابھی ہم سب کراچی کے ساحل پر چین کی مدد سے تعمیر اسکائی اسکریپر دیکھنے میں مشغول تھے کہ مجھے اپنی کمر پر شدید دبائو محسوس ہوا جب درد حد سے بڑھا تو محسوس ہوا کہ میں بیڈ سے زور سے نیچے گرا۔ آنکھ کھلتے ہی ٹی وی کے منظر نامے نے میرا درد رفو چکر کر دیا کہ نئے پاکستان کے اس سفر میں پرانے پاکستان کے کھلاڑی اسلام زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے اسلام آباد کی طرف گامزن ہیں۔ میرا خواب ٹوٹ چکا تھا لیکن میرے ارادے بڑے مضبوط ہیں۔ میں نئے پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ایک مرتبہ پھر نئے جذبے کے ساتھ آج ایک نئے دن کا آغاز کر رہا ہوں اور میری منزل صرف اور صرف نیا پاکستان ہے۔

تازہ ترین