• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حراستی مراکز کی سربمہر تفصیلات پیش، ایک بھی شخص بلاوجہ گرفتار ہوا تو اس کا ساتھ دینگے، چیف جسٹس

اسلام آباد (رپورٹ: رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ میں خیبر پختونخوا ایکشنز (ان ایڈ آف سول پاور) آرڈیننس 2019 کو کالعدم قرار دینے سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک بھی شخص بلاوجہ گرفتار ہوا تو اس کا ساتھ دینگےکیونکہ اس ایک مسکین، مجبور اور غریب شخص کا داد رسی کیلئے عدالت اور آئین کے سوا کوئی وارث نہیں، فاٹا، پاٹا ایکٹ آرڈیننس کیس موجودہ دور کا اہم ترین اور سب سے بڑا آئینی مقدمہ ہے، کیا معلوم کتنے ہزار لوگ حراست میں ہیں؟

جسٹس قاضی فائز نے اٹارنی جنرل سے ،فاٹا، پاٹا ریگولیشنز کے اجراء سے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیاں فعال ہونے کے باوجود آرڈیننس کیوں لائے جاتے ہیں؟ منتخب اسمبلیوں کو کیوں بائی پاس کیا جاتا ہے؟

اس وقت تو ملک میں کسی قسم کی کوئی ایمرجنسی بھی نہیں، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس گلزارد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا ء بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے سابق وزیر داخلہ فرحت بابر وغیرہ کی جانب سے دائر آئینی درخواست جبکہ اسی حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت کی اپیلوں کی سماعت کی تو حکومت نے اٹارنی جنرل، انور منصور خان نے عدالت کے ایک روز قبل کے حکم کی روشنی میں حراستی مراکز کی تعداد اور ان میں قید افراد سے متعلق سربمہر لفافے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ حکومت نے فوج کو 2008 سول انتظامیہ کی مدد کیلئے بلایا تھا ۔

تازہ ترین