مظفرآباد(نامہ نگار ) آزادکشمیر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی کی بطور جج اور بعد ازاں چیف جسٹس تقرری کو آئین و قانون کے خلاف قرار دے دیا گیا ہے۔ جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹادیا گیا ۔ایم تبسم آفتاب کے بطور جج اور بطور چیف جسٹس کئے گئے تمام فیصلوں کو تحفظ حاصل رہے گا ، پنشن اور مراعات کے حقدار نہیں ہونگے،سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس اظہر سلیم بابر نے فیصلہ سنادیا ۔فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ ایم تبسم آفتاب علوی کے بطور جج اور بطور چیف جسٹس کئے گئے تمام فیصلوں کو تحفظ حاصل رہے گا تاہم وہ پنشن اور مراعات کے حقدار نہیں ہونگے اور نام کے ساتھ سابق جج یا چیف جسٹس بھی نہیں لکھ سکیں گے۔عدالت العالیہ میں چیف جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی کی تعیناتی کو پٹیشنر یونس طاہر ایڈووکیٹ نے چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جو جسٹس شیراز کیانی اور جسٹس صداقت حسین راجہ پر مشتمل تھا نے کیس کی سماعت کی تھی ۔جسٹس صداقت نے اپنے فیصلے میں آفتاب علوی کی تقرری کو غیر آئینی قرار دیا تھا جبکہ دوسرے جج نے انہیں چھوٹ دی تھی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس اظہر سلیم بابر کا فیصلہ بھی گزشتہ روز چیف جسٹس کے خلاف آگیا۔ جس میں ایم تبسم آفتاب علوی کی بطور جج اور بعد ازاں چیف جسٹس تقرری کو آئین و قانون کے خلاف قرار دیا گیا ۔ ۔چیف جسٹس ایم آفتاب علوی کی طرف سے عبدالرشید عباسی ایڈوکیٹ جبکہ کشمیر کونسل کی طرف سے بشیر مغل ایڈووکیٹ نے وکالت کی۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے عہدے سے فراغت کے بعد ایم آفتاب علوی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔اور جمعہ کے روز ہی انھوں نے سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف رجوع کرلیا ہے۔